
ایران کے سرحدی صوبے سیستان و بلوچستان میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں افغان بارڈر کے قریب ہیزآباد کے علاقے میں واقع ایک آٹو ورکشاپ پر مسلح افراد نے دھاوا بول کر 8 پاکستانی مکینکس کو بے دردی سے قتل کر دیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے شہر بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے۔
ایرانی میڈیا اور سفارتی ذرائع کے مطابق یہ تمام پاکستانی مزدور مہرستان کے نواحی علاقے میں ایک آٹو ریپئر ورکشاپ پر کام کر رہے تھے۔ حملہ آوروں نے نہ صرف فائرنگ کی بلکہ متاثرین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس حملے میں پاکستان مخالف شدت پسند تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ سے تمام لاشیں تحویل میں لے لی ہیں جبکہ حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے ایرانی حکام نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ واقعہ مہرستان شہر سے تقریباً 5 کلومیٹر اور پاک-ایران سرحد سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔
ذرائع کے مطابق، جاں بحق افراد میں آٹو ورکشاپ کے مالک دلشاد اور اس کا بیٹا نعیم شامل ہیں، جبکہ جعفر، دانش اور نثار نامی کارکن بھی اس دلخراش واقعے میں جان کی بازی ہار گئے۔
پاکستانی سفارتخانے کے حکام جائے وقوعہ کے لیے روانہ ہو چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور وطن واپسی کے انتظامات مکمل کیے جا سکیں۔ حکومتی سطح پر متاثرہ خاندانوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں اور مقتولین کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک انسانی المیہ ہے بلکہ پاک-ایران سرحدی سیکیورٹی پر بھی سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے باضابطہ مذمتی بیان اور ایران سے مؤثر تحقیقات کی درخواست متوقع ہے۔