Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
پروفیسر ڈاکٹر ریاض کی مبینہ گمشدگی اور بازیافتگی کا معاملہ
سوشل میڈیا پہ تشہیر کی جارہی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ریاض جو جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا میں پڑھاتے ہیں کو تھانہ بہادرآباد بلاجواز لے جایا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کی کچھ پیچیدہ و پوشیدہ وجوہات بھی ہیں۔
اس حوالے سے تھانہ بہادرآباد سے معلومات لی گئی۔ ایس ایچ او تھانہ بہادر آباد نے واضح کیا ہے کہ یہ ایک روزمرہ کا معاملہ تھا۔ ان کو اطلاع ملی تھی کہ مقدمہ نمبر
35/2017 بجرم 23-1(A)
تھانہ آرٹلری میدان ڈسٹرکٹ سائوتھ کا اشتہاری ریاض احمد ولد شمیم احمد ہے جو بوجہ اشتہار حسبِ ضابطہ و قانون مطلوب ہے اور وہ تھانہ بہادرآباد کے علاقہ میں میسر ہے۔
لہٰذا قانوناً ریاض احمد کو تھانہ لایا گیا جہاں انہوں نے واضح کیا کہ وہ جامعہ کراچی میں پروفیسر ہیں اور ماضی میں ان کے خلاف مزکورہ مقدمہ درج ہوا تھا جس میں وہ معزز عدالت سے بری ہوئے تھے۔*
اس سلسلے میں ان کا ریکارڈ, سی آر او و دیگر زرائع سے چیک کیا گیا۔ مزید ان کا ریکارڈ عدالتی ویب سائیٹ سے بھی حاصل کیا گیا جس میں ان کے بری ہونے کا تحریر تھا۔ نتیجتاً ان کو حسب ضابطہ چھوڑ دیا گیا۔ اس معاملے کا کوئی پوشیدہ پہلو نہیں ہے۔
ترجمان ایسٹ پولیس۔
https://twitter.com/x/status/1829981391095779448
اور وہ پروفیسر اجلاس والے دن سی ایم پر تنقید کرنے کے موقع پر ہی بٹھا کر رکھے گئے تاکہ وہ شرکت نہ کر سکیں ۔ یہ ہماری پولیس ہے
https://twitter.com/x/status/1830151842757575033
کراچی پولیس کی اس سے بے تکی، فضول و گٹھیا دلیل سے بہتر تھا یہ خاموش رھتے اور اپنی بے بسی اور دو نمبری کی ناقابل قبول نہ دینی پڑتی-
https://twitter.com/x/status/1830158892891800014
یونیورسٹی کے پروفیسر کو اٹھانے کا اس سے زیادہ بھونڈا جواز کوئی نہیں ہو سکتا
https://twitter.com/x/status/1830058389558513981
اس بے تکی وضاحت پر پورا پاکستان کراچی پولیس آپ پر تھوکتا ہے
https://twitter.com/x/status/1830163689715949668
گر یہ ’پُلسیے‘ ایسا نہ کریں تو اِن کا تو ’آئی جی اغوا‘ ہو جاتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1830172644596924490
سوشل میڈیا پہ تشہیر کی جارہی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ریاض جو جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیا میں پڑھاتے ہیں کو تھانہ بہادرآباد بلاجواز لے جایا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کی کچھ پیچیدہ و پوشیدہ وجوہات بھی ہیں۔
اس حوالے سے تھانہ بہادرآباد سے معلومات لی گئی۔ ایس ایچ او تھانہ بہادر آباد نے واضح کیا ہے کہ یہ ایک روزمرہ کا معاملہ تھا۔ ان کو اطلاع ملی تھی کہ مقدمہ نمبر
35/2017 بجرم 23-1(A)
تھانہ آرٹلری میدان ڈسٹرکٹ سائوتھ کا اشتہاری ریاض احمد ولد شمیم احمد ہے جو بوجہ اشتہار حسبِ ضابطہ و قانون مطلوب ہے اور وہ تھانہ بہادرآباد کے علاقہ میں میسر ہے۔
لہٰذا قانوناً ریاض احمد کو تھانہ لایا گیا جہاں انہوں نے واضح کیا کہ وہ جامعہ کراچی میں پروفیسر ہیں اور ماضی میں ان کے خلاف مزکورہ مقدمہ درج ہوا تھا جس میں وہ معزز عدالت سے بری ہوئے تھے۔*
اس سلسلے میں ان کا ریکارڈ, سی آر او و دیگر زرائع سے چیک کیا گیا۔ مزید ان کا ریکارڈ عدالتی ویب سائیٹ سے بھی حاصل کیا گیا جس میں ان کے بری ہونے کا تحریر تھا۔ نتیجتاً ان کو حسب ضابطہ چھوڑ دیا گیا۔ اس معاملے کا کوئی پوشیدہ پہلو نہیں ہے۔
ترجمان ایسٹ پولیس۔
https://twitter.com/x/status/1829981391095779448
اور وہ پروفیسر اجلاس والے دن سی ایم پر تنقید کرنے کے موقع پر ہی بٹھا کر رکھے گئے تاکہ وہ شرکت نہ کر سکیں ۔ یہ ہماری پولیس ہے
https://twitter.com/x/status/1830151842757575033
کراچی پولیس کی اس سے بے تکی، فضول و گٹھیا دلیل سے بہتر تھا یہ خاموش رھتے اور اپنی بے بسی اور دو نمبری کی ناقابل قبول نہ دینی پڑتی-
https://twitter.com/x/status/1830158892891800014
یونیورسٹی کے پروفیسر کو اٹھانے کا اس سے زیادہ بھونڈا جواز کوئی نہیں ہو سکتا
https://twitter.com/x/status/1830058389558513981
اس بے تکی وضاحت پر پورا پاکستان کراچی پولیس آپ پر تھوکتا ہے
https://twitter.com/x/status/1830163689715949668
گر یہ ’پُلسیے‘ ایسا نہ کریں تو اِن کا تو ’آئی جی اغوا‘ ہو جاتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1830172644596924490
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/dP5HS0X.jpeg