پنجاب میں خواتین پر تشدد میں خطرناک اضافہ، ملزمان کو سزا نہ ملنے کا خدشہ

screenshot_1745350953692.png


لاہور – پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، اور اس کے ساتھ ہی ملوث ملزمان کو سزا دینے کی شرح میں بھی نہ ہونے کے برابر کمی واقع ہوئی ہے۔ ایس ایس ڈی او کی رپورٹ کے مطابق، 2024 کے دوران پنجاب بھر میں جنسی زیادتی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کے ہزاروں کیسز سامنے آئے، جو خواتین کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور میں خواتین سے زیادتی کے سب سے زیادہ 532 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر ان میں سے صرف 2 مجرموں کو سزا دی جا سکی۔ اس کے علاوہ، فیصل آباد، قصور اور دیگر اضلاع میں بھی حالات بہت خراب ہیں، جہاں خواتین کے خلاف تشدد کی شرح مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

خواتین کے اغوا کے سب سے زیادہ واقعات بھی لاہور میں رپورٹ ہوئے، جہاں 4510 خواتین کو اغوا کیا گیا، تاہم، ان میں سے صرف 5 ملزمان کو سزا دی جا سکی۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ گھریلو تشدد کے کیسز میں گوجرانوالہ سب سے آگے رہا، لیکن ان میں سے کسی بھی کیس میں ملزمان کو سزا نہیں دی گئی۔

رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پنجاب کے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین کے لیے خطرات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں، اور انصاف کے نظام کی سست روی اور عدم کارکردگی کی وجہ سے ملزمان کی گرفتاری اور سزا کے امکانات انتہائی کم ہو گئے ہیں۔

مذکورہ رپورٹ میں سماجی تنظیم ساحل کے اعداد و شمار کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس کے مطابق 2024 کے دوران پاکستان بھر میں خواتین پر تشدد کے 5,253 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کیسز میں قتل، خودکشی، اغوا، ریپ، غیرت کے نام پر قتل اور تشدد شامل ہیں۔

ساحل رپورٹ نے یہ اعداد و شمار ملک بھر کے 81 مختلف اخبارات سے جمع کیے تھے، جن میں اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کی خبریں شامل تھیں۔

اس صورتحال کے پیش نظر، سماجی تنظیموں اور خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر خواتین کے تحفظ کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرے اور ان کے خلاف تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دے۔
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Harami wehashi fouj ne Police ke zariyae jou zulm shuroo kar rakhaa hai uss ke asraat saarey muasharey par nazar aa rahey hain.
 

Back
Top