پنشن سکیم میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں

pensiah1i11h.jpg


رواں برس کے بجٹ میں وفاقی حکومت کی طرف سے سرکاری ملازموں کی پنشن سکیم میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات منظرعام پر آگئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنشن سکیم کے مطابق 2 سال کی اوسط مہنگائی کے 80 فیصد کے برابر سالانہ اضافہ ہو گا اور سرکاری ملازم کے آخری 2 برسوں کی تنخواہ کے 70 فیصد کے برابر گراس پنشن ادا کی جائیگی۔ پنشن سکیم میں تجویز کی گئی تامیم کے مطابق سرکاری نوکری سے ریٹائر ہونے پر تنخواہ یا پنشن میں سے کسی ایک چیز کی ادائیگی کی جائے گی۔

پنشن سکیم میں وفاقی حکومت کی مجوزہ ترامیم کے مطابق سرکاری ملازم 25 برس ملازمت کے بعد رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لے سکیں گے اور پنشن میں 2 سال کی اوسط مہنگائی کے 80 فیصد کے برابر سالانہ اضافہ کیا جائے گا۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر عمر 60 سال تک ہونے پر پنشن سے سالانہ 3 سے 20 فیصد تک کٹوتی کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنشن سکیم میں مجوزہ ترامیم وزارت داخلہ، دفاع اور وزارت خزانہ کی مشاورت سے تیار ہوئی ہیں جن کے مطابق ریٹائر ہونے کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے والے ملازم کو تنخواہ ملے گی یا پنشن! دوبارہ نوکری پر پنشن بھی صرف ایک محکمے سے ملے گی۔ میاں، بیوی سرکاری ملازم کے ریٹائر ہونے کے بعد کسی ایک کے فوت ہونے پر دونوں کی پنشن ادا کی جائے گی۔

پنشنر کے اہل خانہ کو اس کی فوتگی کے 10 سال بعد تک پنشن کی ادائیگی کی جائے گی اور حادثاتی طور پر ریٹائر سرکاری ملازم کو 60 سال کی عمر تک پنشن ادائیگی کی تجویز دی گئی ہے۔ سرکاری ملازم کی موت کی صورت میں اس کے اہل خانہ کو 25 سال تک پنشن ادائیگی کی جائے گی جبکہ پنشنرز کے بچوں کی جسمانی وذہنی معذوری کی صورت میں عمر بھر پنشن ادا کی جائے گی۔

مسلح افواج کے ملازمین کی سول آرمڈ فورسز سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر ان کی پنشن سے 3 سے 20 فیصد سالانہ کٹوتی کی جائے گی۔ ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ پر اس کی آخری 2 سال کی بنیادی تنخواہ کے اوسط سے 70 فیصد پنشن ادا کی جائے، وہ 25 سال کی نوکری کے بعد رضاکارانہ ریٹائر ہو سکیں گے، پنشن میں سالانہ اضافی ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والی پنشن کی بنیاد پر دیا جائیگا۔