پولیس افسر کیخلاف خبر کیوں لگائی؟ صحافی کیخلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج


screenshot_1742752151121.png


خیرپور: خیرپور پولیس نے مقامی اردو اخبار "ہمارا سماج" میں شائع ہونے والی خبر میں ایس ایس پی خیرپور پر کرپشن کے الزامات عائد کرنے اور ان الزامات کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر صحافی اے کے چوہان کے خلاف پیکا (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ایس ایس پی توحید رحمٰن میمن نے صحافی عبدالخالق چوہان کی جانب سے ان پر عائد کیے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ ایس ایس پی نے یہ بھی کہا کہ اگر صحافی کے پاس اپنے الزامات کے ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت ہیں تو وہ انہیں پیش کرے، ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ عبدالخالق چوہان نے کچھ عرصے سے ان کے خلاف ایک منظم مہم شروع کر رکھی تھی جس کے نتیجے میں ان کے اعلیٰ حکام، ساتھی افسران اور ماتحت عملہ بھی ان سے ان الزامات کے بارے میں سوالات کرنے لگا ہے، جس کی وجہ سے ان کی ایمانداری اور دیانتداری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ایس ایس پی نے خبردار کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو پولیس صحافی سے پوچھ گچھ کرے گی اور اس کے الزامات کے حوالے سے ثبوت طلب کرے گی۔

ایس ایس پی نے عبدالخالق چوہان کو چیلنج کیا کہ اگر ان کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو وہ انہیں پیش کریں اور اپنے الزامات کو ثابت کریں۔

دوسری جانب، عبدالخالق چوہان نے ایف آئی آر کے اندراج کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ چوہان نے وہ رپورٹ شیئر کی جس میں ایس ایس پی کی مبینہ بدعنوانی اور ضلع خیرپور میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی وجوہات کی تفصیل دی گئی تھی۔

ایس ایچ او عقبل احمد نون کی جانب سے کی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اے کے چوہان نے سوشل میڈیا پر ایک فیس بک پوسٹ شیئر کی جس میں پولیس کے خلاف غیر اخلاقی، توہین آمیز اور دھمکیاں دینے والے الفاظ استعمال کیے گئے تھے اور اس کے ذریعے عوام میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی تھی۔

پولیس کے مطابق، جب اے ایس آئی مقصود احمد ابڑو، ہیڈ کانسٹیبل عبدالرحمٰن ناریجو اور رحیم ڈینو سیال نے علاقے میں گشت کے دوران مریم ٹاپ کے قریب سوشل میڈیا پر چوہان کی فیس بک پوسٹ دیکھی، تو انہوں نے فوری طور پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت کارروائیوں میں تیزی آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں ساہیوال اور ملتان میں 2 مقدمات درج کر کے 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔


ساہیوال میں عسکری اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے ملزم افتخار کے خلاف تھانہ نورشاہ کے سب انسپکٹر محمد افضال کی مدعیت میں پیکا قانون کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ملزم افتخار نے مختلف مواقع پر آرمی چیف اور عسکری اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کی تھیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم افتخار کو گرفتار کر لیا ہے۔


دوسری جانب ملتان میں بھی ایک واقعہ سامنے آیا، جہاں نامعلوم نوجوانوں نے ٹریفک وارڈن کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ پولیس نے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا، جب کہ ایک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ ترجمان پولیس کے مطابق تین ملزمان نے اہلکار پر تشدد کیا، جب کہ ایک ملزم نے وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔


سی پی او ملتان نے اس واقعے کے حوالے سے کہا کہ سرکاری اہلکاروں پر تشدد اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق ٹریفک وارڈن کو پانچ روز قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد یہ مقدمہ درج کیا گیا۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
بولتے جو چند ہیں سب یہ شر پسند ہیں
انکی کھینچ لے زباں انکا گھونٹ دے گلا

حفیظ جالندھری نے یہ مشورہ ایوب خان کو دیا تھا جسے حبیب جالب نے شعروں میں ڈھال دیا اور جو کام ایوب ضیاء یحٰی اور مشرف نہ کر سکے وہ شیطان کی مد د سے گنجوں زرداری اور وہسکی پینے والے جرنیلوں نے کر دیا
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
بولتے جو چند ہیں سب یہ شر پسند ہیں
انکی کھینچ لے زباں انکا گھونٹ دے گلا

حفیظ جالندھری نے یہ مشورہ ایوب خان کو دیا تھا جسے حبیب جالب نے شعروں میں ڈھال دیا اور جو کام ایوب ضیاء یحٰی اور مشرف نہ کر سکے وہ شیطان کی مد د سے گنجوں زرداری اور وہسکی پینے والے جرنیلوں نے کر دیا



🥹🥹 اسے کہتے ہیں...... تاریخ کے جھروکوں سے
 

Back
Top