صحافی ماجد نظامی نے ٹویٹ کیا 9 مئی مقدمات کے 33 ملزمان کا سامان مارکیٹ میں فروخت کرنے پر پولیس کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا گیا, فروخت شدہ سامان میں موبائل فونز، پاسپورٹ، ڈیبٹ کارڈز، گاڑیوں کی رجسٹریشن بکس، برطانوی ویزا کارڈ اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی میں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
صحافی نعمت خان نے لکھا اس طرح کے واقعات قبائلی علاقوں میں سابقہ فوجی آپریشن کے دوران بھی ہوتے رہے ہیں۔ وزیرستان کے لوگ الزام لگاتے رہ ے ہیں کہ ان کے گھروں کا سامان شیخوپورہ سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بکتا رہا ہے۔ ہوسکتا ہے کچھ سامان خیبرپختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں بھی بکا ہو۔
فواد چودھری نے کہا نو مئی کے پرچوں میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کو پکڑا گیا سینکڑوں لوگوں کی تو گرفتاریاں ظاہر ہی نہیں کی گئیں، اسلام آباد، لاہور ، فیصل آباد، گوجرانوالہ کے تفتیشی کروڑ پتی ہو گئے اسلام آباد کی کہانیاں رونگٹے کھڑے کر دیتی ہیں ماں باپ نے اپنے برتن تک بیچے پولیس کو پیسے دینے کیلئے کہ ان کے بے گناہ بچوں کی جان چھٹے ، آن پاکستانیوں کی کہانیاں اب آ رہی ہیں اس ظلم کا بھی کوئی حساب ہو گا؟
راولپنڈی تھانہ نیو ٹاؤن پولیس نے ایک پولیس کانسٹیبل کے خلاف 9 مئی کی توڑ پھوڑ کے ملزمان سے چھینے گئے 33 موبائل فون سیٹ اور دیگر قیمتی سامان فروخت کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ مدعی کی جانب سے درخواست دائر ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کے حکم پرمقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق کانسٹیبل صداقت نے گرفتار ملزمان سے قیمتی موبائل فون اور دیگر اشیاء برآمد کرکے نیو ٹاؤن تھانے کی حدود میں واقع مقامی مارکیٹ میں فروخت کی تھیں۔ کئی اہم شواہد بشمول گاڑیوں کی رجسٹریشن بکس، برطانیہ کے ورک ویزا، قومی شناختی کارڈ، اور ملزمان کے بینک ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز پولیس اسٹیشن میں جمع نہیں کروائے گئے۔