پولیس کا ینگ ڈاکٹرز و ہیلتھ ورکرز پر تشدد، خواتین سمیت متعدد ڈاکٹرز گرفتار

screenshot_1745862738636.png


لاہور میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کے احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز اور ہیلتھ ورکرز پر تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں کئی ہیلتھ ورکرز زخمی ہو گئے، اور خواتین سمیت متعدد ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا گیا۔


تفصیلات کے مطابق، گرینڈ ہیلتھ الائنس نے کلب چوک سے اپنا دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا، تاہم احتجاج کا سلسلہ چیئرنگ کراس پر جاری رہا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ہر حد تک جائیں گے، اور حکومت کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کے فیصلے کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔


لاہور میں مظاہرین نے وزیر اعلیٰ آفس کی جانب پیش قدمی کی، جس کے بعد پولیس نے سی ایم آفس کے مرکزی دروازے کو حصار میں لے لیا۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف گرفتاریوں کا عمل شروع کیا گیا اور انہیں قیدیوں کی وین میں بٹھا کر لے جایا جانے لگا۔ اس دوران مظاہرین نے قیدیوں کی وین کے شیشے توڑ دیے اور وین کے سامنے نعرے بازی کی۔


گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے ساتھیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف ہسپتالوں کی ان ڈور سروسز بند کرنے اور ایمرجنسی سروسز معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے نہتے اور پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، اور احتجاجی کارکنوں کے ساتھ انتہائی سخت سلوک کیا۔


دوسری جانب، لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی ہڑتال آج نویں روز بھی جاری رہی جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سروسز ہسپتال، جناح ہسپتال، گنگارام ہسپتال اور دیگر اہم اسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہیں، جس کے نتیجے میں مریضوں کو علاج کے لیے دشواری ہو رہی ہے۔


پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس مظاہرین کے ساتھ تحمل سے پیش آ رہی ہے، اور ہائی سیکورٹی زون میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر حملے کیے جا رہے ہیں، اور کچھ افراد ذاتی مفادات کے لیے احتجاج کو پرتشدد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔


دوسری جانب، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) نے حکومت کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے او پی ڈیز میں کام بند کر رکھا ہے۔ ہڑتال کی وجہ سے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور حکومتی سطح پر ابھی تک اس معاملے پر کوئی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا۔


مریضوں اور ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہڑتال نے ان کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے، اور وہ حکومت سے فوری فیصلے کی توقع رکھتے ہیں تاکہ ان کے علاج میں تاخیر نہ ہو۔
https://twitter.com/x/status/1916907402076791213
 
Last edited by a moderator:

Back
Top