
اسلام آباد میں پولیس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پولیس کے امور میں سیاسی مداخلت کے سبب اس ادارے کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ناقص تفتیش اور پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان ملزمان کی بریت کی بڑی وجہ ہے۔ ملک میں بڑھتے جرائم اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منشیات، قبضہ مافیا، اسمگلنگ جرائم کی شرح میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں۔ انہوں نے سیف سٹی پراجیکٹ کی طرز پر شہری اور دیہی علاقوں میں انتظامات پر بھی زور دیا۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے 2018 میں عوام ریاست اور عدلیہ کے بہترین مفاد میں پولیس ایکٹ میں جوہری نوعیت کی ترامیم کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے پولیس ریفارمز کمیٹی تشکیل دی۔
اس کمیٹی میں آٹھ ریٹائرڈ آئی جی پولیس اور تمام سرونگ پولیس سربراہان شامل تھے۔ اس کمیٹی کی سربراہی کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس (ر) آصف سعید کھوسہ کو فائز کیا گیا۔ ریٹائرڈ آئی جی پولیس افسروں میں افضل شگری، سید مسعود شاہ اسد جہانگیر، ڈاکٹر شعیب سڈل، شوکت جاوید، طارق کھوسہ، افتخار احمد اور فیاض ترو شامل تھے۔
پولیس ریفارمز کمیٹی لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کی نگرانی میں کام کرتی ہے جو ایک وفاقی ادارہ ہے اور اس کا سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوتا ہے۔ پولیس ریفارمز کمیٹی نے عوامی شکایات کی دادرسی تفتیش کے نظام کو معیاری بنانے عوام دوست ماڈل پولیس کی تشکیل کریمنل جسٹس سسٹم کو آزاد اور شفاف بنانے پولیس کے احتساب کو موثر بنانے سیاسی مداخلت کو ختم کرنے میرٹ پر پولیس کو بھرتی کرنے کے سلسلے میں دو والیم پر مشتمل سفارشات مرتب کیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13cj.jpg