اسلام آباد: شاہد خاقان عباسی کی حکومت پر شدید تنقید
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومتی فیصلوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پیٹرول سے بچت نہ ہو، تو کیا بلوچستان کی سڑکیں نہیں بن سکتیں؟
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو ملک میں کسانوں کے بحران اور پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دینے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کسان آج بدترین مشکلات کا شکار ہے، اور پورے ملک میں کسان احتجاج کر رہے ہیں، مگر ان کی آواز حکومت تک نہیں پہنچ رہی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسان ملک کی معیشت کی بنیاد ہے۔ اگر کسان گندم اگاتا ہے، تو ملک کو آٹا ملتا ہے، لیکن اگر کسان پریشان ہوگا تو پورا ملک متاثر ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں کسان پہلے ہی مسائل کا سامنا کر رہا تھا اور 2024 میں حکومت نے اعلان کیا کہ وہ 4000 روپے فی من گندم نہیں خریدے گی، جس کے نتیجے میں کسانوں کو گندم مختلف قیمتوں پر فروخت کرنا پڑی۔ کچھ کسانوں نے 2200 روپے فی من جبکہ کچھ نے 2400 روپے فی من میں گندم بیچی۔
انہوں نے کہا کہ یوریا اور بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے اور کسانوں کو مجبوراً گندم 2100 روپے فی من کے حساب سے بیچنا پڑ رہا ہے۔ جب کسان خوشحال ہوگا، تو ملک خوشحال ہوگا، لیکن آج کسان اپنا اثاثہ لگا کر بھی منافع نہیں کما رہا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ حالات برقرار رہے تو اگلے سال ملک کو گندم درآمد کرنی پڑے گی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ اگر کسانوں کے لیے ملک کی منڈی سازگار نہیں، تو کم از کم انہیں اپنی گندم برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ کسان کی پیداوار کی لاگت 3000 روپے فی من ہو چکی ہے، لیکن اسے 2100 روپے میں اپنی گندم بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند ووٹوں کے لیے کسان کو قربان نہ کیا جائے، کیونکہ جب کسان کی آمدنی نہیں بڑھے گی تو معیشت کے دیگر شعبے جیسے ٹریکٹر اور موٹرسائیکل کی خریداری بھی متاثر ہوگی۔
پریس کانفرنس کے دوسرے حصے میں شاہد خاقان عباسی نے پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئی مرتبہ کمی آئی، مگر حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرانے بلوں میں 10 روپے تک ریلیف کی گنجائش تھی، مگر عوام کو کچھ نہیں ملا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو عوام پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، لیکن جب قیمتیں کم ہوتی ہیں تو عوام کو ریلیف کیوں نہیں ملتا؟ انہوں نے کہا کہ پیٹرول کے منافع سے بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی بات کی جا رہی ہے، لیکن اگر پیٹرول سے بچت نہ ہو تو کیا بلوچستان کی سڑکیں نہیں بن سکتیں؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک صرف حکومت کے مثبت فیصلوں سے ترقی کرتا ہے، مگر موجودہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور موقع ضائع کر دیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/255Yyn09/shehba.jpg