چائنا کی مدد سے طالبان حکومت نے خام تیل نکالنے کے کام کا آغاز کر دیا

18chinaafghanistoillslls.jpg

مختلف ملکوں کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جس میں بظاہر سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی خدشات ہیں: رپورٹ

ذرائع کے مطابق چینی کنٹریکٹر افچین کی مدد سے طالبان کی سرکاری تیل وگیس کمپنی نے شمالی افغانستان سے مشترکہ طور پر تیل نکالنے کے منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔ وزیر معدنیات طالبان حکومت نے بتایا کہ صوبہ سرپل میں تیل کے کنوئوں سے روزانہ کی بنیاد پر 100 ٹن تیل نکالنے کا منصوبہ ہے جس سے حکومت کو کروڑوں ڈالر حاصل ہوں گے۔

وزیر کان کنی شہاب الدین دلاور نے چینی کمپنی کے عہدیداران کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جلد سرپل میں قشقری کے کنوئوں سے روزانہ 100 ٹن تک تیل نکالیں گے۔

انہوں نے سرمایہ کاروں کو منصوبے میں حصہ لینے کی دعوت دیتے ہوئے بتایا کہ 2023ء کے آخر تک اس علاقے میں مزید 15 تیل کے کنوئوں کی کھدائی ومرمت کریں گے جس میں 1ہزار ٹن سے زائد خام تیل نکلنے کی توقع ہے۔وزیر معدنیات کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ 25 سال پرانا ہے جس میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی ترجیح ہے،اس کے علاوہ دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی جس میں سڑکیں وبجلی شامل ہے۔

رواں سال کے آغاز پر سنکیانگ میں چائنیز کمپنی سی پی ای آئی سی کے ساتھ مل کر طالبان حکومت نے 25 سالہ تیل نکالنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق طالبان کو ابتدائی طور پر 20 فیصد حصہ ملے گا جو مستقبل میں بڑھ کر 75 فیصد تک ہو جائے گا۔ منصوبے کے آغاز پر چینی کمپنی 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جسے 3 سال میں بڑھا کر 540 ملین ڈالر تک لے جایا جائے گا۔

افغانستان کے شمال میں 5 علاقوں میں تیل کے ذخائر کی نشاندہی کر لی گئی ہے جس کا رقبہ لگ بھگ 4 ہزار 500 مربع کلومیٹر تک ہے جس میں سے قشقری کے ذخائر کا تخمینہ 78 ملین ٹن لگا ہے۔ قشقری کنویں سے 70 ٹن خام تیل ایک دن میں نکالا جا سکتا ہے جسے مستقبل میں 100 ٹن تک پہنچایا جائے گا۔

مختلف ملکوں کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جس میں بظاہر سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی خدشات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان تیل وگیس اور مختلف معدنیات کے علاوہ وسیع قدرتی وسائل کا حامل ملک ہے جن کی مالیت 3 ٹریلین ڈالر تک ہے لیکن جنگوں کے باعث فائدہ ملنے سے قاصر رہے۔ افغانستان میں چائنا کے سرکاری ادارے سب سے بڑے سرمایہ کار ہیں جو یہاں کے تانبے اور لیتھیم کے ذخائر تک رسائی کے خواہش مند ہیں۔

کچھ عرصہ قبل چائنا کی ایک کمپنی فین چن کے حکام کی طرف سے سیمنٹ پلانٹ، بجلی کی پیداوار اور صحت کے شعبے میں 350 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
فین چن کے افغانستان میں موجود نمائندے حبیب شاہ پور نے اس حوالے سے قائم مقام وزیراعظم افغانستان عبدالکبیر سے اس حوالے سے ملاقات بھی کی ہے۔

وزیر معدنیات نے شبرغان سے مزارشریف تک گیس پائپ لائن توسیعی منصوبے کا افتتاح بھی کیا جو صوبہ بلخ کے علاقے خواجہ گردک سے فرٹیلائزر اینڈ پاور پلانٹ تک 3 سالوں میں مکمل ہو جائے گا۔ طالبان حکومت کے مطابق منصوبے پر 60 کروڑ 9 لاکھ افغانی روپے کی لاگت آئے گی۔ نائب وزارت کے مطابق اس گیس کو پہلے صنعتوں اور بعد میں رہائشی گھروں میں تقسیم کیا جائے گا۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
18chinaafghanistoillslls.jpg

مختلف ملکوں کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جس میں بظاہر سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی خدشات ہیں: رپورٹ

ذرائع کے مطابق چینی کنٹریکٹر افچین کی مدد سے طالبان کی سرکاری تیل وگیس کمپنی نے شمالی افغانستان سے مشترکہ طور پر تیل نکالنے کے منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔ وزیر معدنیات طالبان حکومت نے بتایا کہ صوبہ سرپل میں تیل کے کنوئوں سے روزانہ کی بنیاد پر 100 ٹن تیل نکالنے کا منصوبہ ہے جس سے حکومت کو کروڑوں ڈالر حاصل ہوں گے۔

وزیر کان کنی شہاب الدین دلاور نے چینی کمپنی کے عہدیداران کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جلد سرپل میں قشقری کے کنوئوں سے روزانہ 100 ٹن تک تیل نکالیں گے۔

انہوں نے سرمایہ کاروں کو منصوبے میں حصہ لینے کی دعوت دیتے ہوئے بتایا کہ 2023ء کے آخر تک اس علاقے میں مزید 15 تیل کے کنوئوں کی کھدائی ومرمت کریں گے جس میں 1ہزار ٹن سے زائد خام تیل نکلنے کی توقع ہے۔وزیر معدنیات کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ 25 سال پرانا ہے جس میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی ترجیح ہے،اس کے علاوہ دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی جس میں سڑکیں وبجلی شامل ہے۔

رواں سال کے آغاز پر سنکیانگ میں چائنیز کمپنی سی پی ای آئی سی کے ساتھ مل کر طالبان حکومت نے 25 سالہ تیل نکالنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق طالبان کو ابتدائی طور پر 20 فیصد حصہ ملے گا جو مستقبل میں بڑھ کر 75 فیصد تک ہو جائے گا۔ منصوبے کے آغاز پر چینی کمپنی 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جسے 3 سال میں بڑھا کر 540 ملین ڈالر تک لے جایا جائے گا۔

افغانستان کے شمال میں 5 علاقوں میں تیل کے ذخائر کی نشاندہی کر لی گئی ہے جس کا رقبہ لگ بھگ 4 ہزار 500 مربع کلومیٹر تک ہے جس میں سے قشقری کے ذخائر کا تخمینہ 78 ملین ٹن لگا ہے۔ قشقری کنویں سے 70 ٹن خام تیل ایک دن میں نکالا جا سکتا ہے جسے مستقبل میں 100 ٹن تک پہنچایا جائے گا۔

مختلف ملکوں کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جس میں بظاہر سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی خدشات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان تیل وگیس اور مختلف معدنیات کے علاوہ وسیع قدرتی وسائل کا حامل ملک ہے جن کی مالیت 3 ٹریلین ڈالر تک ہے لیکن جنگوں کے باعث فائدہ ملنے سے قاصر رہے۔ افغانستان میں چائنا کے سرکاری ادارے سب سے بڑے سرمایہ کار ہیں جو یہاں کے تانبے اور لیتھیم کے ذخائر تک رسائی کے خواہش مند ہیں۔

کچھ عرصہ قبل چائنا کی ایک کمپنی فین چن کے حکام کی طرف سے سیمنٹ پلانٹ، بجلی کی پیداوار اور صحت کے شعبے میں 350 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
فین چن کے افغانستان میں موجود نمائندے حبیب شاہ پور نے اس حوالے سے قائم مقام وزیراعظم افغانستان عبدالکبیر سے اس حوالے سے ملاقات بھی کی ہے۔

وزیر معدنیات نے شبرغان سے مزارشریف تک گیس پائپ لائن توسیعی منصوبے کا افتتاح بھی کیا جو صوبہ بلخ کے علاقے خواجہ گردک سے فرٹیلائزر اینڈ پاور پلانٹ تک 3 سالوں میں مکمل ہو جائے گا۔ طالبان حکومت کے مطابق منصوبے پر 60 کروڑ 9 لاکھ افغانی روپے کی لاگت آئے گی۔ نائب وزارت کے مطابق اس گیس کو پہلے صنعتوں اور بعد میں رہائشی گھروں میں تقسیم کیا جائے گا۔
شاباس چلو پھر سب سے پہلے مولوی فضلو کی ڈھوی میں نوزل لگا کر اسکو بھرو تاکہ برکت پڑ جائے سارا افغانستان نہ پی گیا تو نام بدل دینا
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

افغان حکومت نے اگر افغانستان میں تیل، گیس اور معدنیات کے ٹھیکے وسیع پیمانے پر چینی فرموں کو دے دیے تو اگلے دس برسوں میں افغانستان بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک سے آگے نکل جائے گا . چینی ان ٹھیکوں کے ساتھ سارے افغانستان میں سڑکوں، پلوں، ریلوے اور ہوائی اڈوں کا جال بچھا دیں گے
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
18chinaafghanistoillslls.jpg

مختلف ملکوں کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جس میں بظاہر سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی خدشات ہیں: رپورٹ

ذرائع کے مطابق چینی کنٹریکٹر افچین کی مدد سے طالبان کی سرکاری تیل وگیس کمپنی نے شمالی افغانستان سے مشترکہ طور پر تیل نکالنے کے منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔ وزیر معدنیات طالبان حکومت نے بتایا کہ صوبہ سرپل میں تیل کے کنوئوں سے روزانہ کی بنیاد پر 100 ٹن تیل نکالنے کا منصوبہ ہے جس سے حکومت کو کروڑوں ڈالر حاصل ہوں گے۔

وزیر کان کنی شہاب الدین دلاور نے چینی کمپنی کے عہدیداران کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جلد سرپل میں قشقری کے کنوئوں سے روزانہ 100 ٹن تک تیل نکالیں گے۔

انہوں نے سرمایہ کاروں کو منصوبے میں حصہ لینے کی دعوت دیتے ہوئے بتایا کہ 2023ء کے آخر تک اس علاقے میں مزید 15 تیل کے کنوئوں کی کھدائی ومرمت کریں گے جس میں 1ہزار ٹن سے زائد خام تیل نکلنے کی توقع ہے۔وزیر معدنیات کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ 25 سال پرانا ہے جس میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی ترجیح ہے،اس کے علاوہ دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی جس میں سڑکیں وبجلی شامل ہے۔

رواں سال کے آغاز پر سنکیانگ میں چائنیز کمپنی سی پی ای آئی سی کے ساتھ مل کر طالبان حکومت نے 25 سالہ تیل نکالنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق طالبان کو ابتدائی طور پر 20 فیصد حصہ ملے گا جو مستقبل میں بڑھ کر 75 فیصد تک ہو جائے گا۔ منصوبے کے آغاز پر چینی کمپنی 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جسے 3 سال میں بڑھا کر 540 ملین ڈالر تک لے جایا جائے گا۔

افغانستان کے شمال میں 5 علاقوں میں تیل کے ذخائر کی نشاندہی کر لی گئی ہے جس کا رقبہ لگ بھگ 4 ہزار 500 مربع کلومیٹر تک ہے جس میں سے قشقری کے ذخائر کا تخمینہ 78 ملین ٹن لگا ہے۔ قشقری کنویں سے 70 ٹن خام تیل ایک دن میں نکالا جا سکتا ہے جسے مستقبل میں 100 ٹن تک پہنچایا جائے گا۔

مختلف ملکوں کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جس میں بظاہر سب سے بڑی رکاوٹ سکیورٹی خدشات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان تیل وگیس اور مختلف معدنیات کے علاوہ وسیع قدرتی وسائل کا حامل ملک ہے جن کی مالیت 3 ٹریلین ڈالر تک ہے لیکن جنگوں کے باعث فائدہ ملنے سے قاصر رہے۔ افغانستان میں چائنا کے سرکاری ادارے سب سے بڑے سرمایہ کار ہیں جو یہاں کے تانبے اور لیتھیم کے ذخائر تک رسائی کے خواہش مند ہیں۔

کچھ عرصہ قبل چائنا کی ایک کمپنی فین چن کے حکام کی طرف سے سیمنٹ پلانٹ، بجلی کی پیداوار اور صحت کے شعبے میں 350 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
فین چن کے افغانستان میں موجود نمائندے حبیب شاہ پور نے اس حوالے سے قائم مقام وزیراعظم افغانستان عبدالکبیر سے اس حوالے سے ملاقات بھی کی ہے۔

وزیر معدنیات نے شبرغان سے مزارشریف تک گیس پائپ لائن توسیعی منصوبے کا افتتاح بھی کیا جو صوبہ بلخ کے علاقے خواجہ گردک سے فرٹیلائزر اینڈ پاور پلانٹ تک 3 سالوں میں مکمل ہو جائے گا۔ طالبان حکومت کے مطابق منصوبے پر 60 کروڑ 9 لاکھ افغانی روپے کی لاگت آئے گی۔ نائب وزارت کے مطابق اس گیس کو پہلے صنعتوں اور بعد میں رہائشی گھروں میں تقسیم کیا جائے گا۔
Hakumat ny ye kaam ghareeb Ka tail nikalnye sy shuru Kia ha
 

xshadow

Minister (2k+ posts)
یہ بھی عمران خان کا قصور ہے بلکہ عالمی سازش ہے فوج اور پی ڈی ایم کے خلاف۔
 

ibrar

MPA (400+ posts)
The moron are saying prayers after the inauguration of the cinema. The classic oxymorons. This is all made possible with the help of equally stupid and weaponised establishment.
 

Sar phra Dewanah

Senator (1k+ posts)

بڑی حوصلہ افزا اور خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارے محترم وزیراعظم شوباز نے اب چوری ترک کرنے کا پکا عہد کر لیا ہے .​

 

Back
Top