چیف جسٹس کاتحریک انصاف اور ن لیگ کی درخواستوں کا دوہرا معیار؟

baalh11i1h3.jpg


مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں ملنے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کردی ہے جس پر نمبر بھی لگ چکا ہے ۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اس درخواست پر 2 روز بعد ہی نمبر لگ گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کمیٹی کے سامنے رکھا، مگر کمیٹی نے اسکی منظوری نہیں دی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ن لیگ متاثرہ فریق ہے اور یہ درخواست جلدی لگنی چاہئے

مگر جسٹس منیب اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جب تک تفصیلی فیصلہ نہیں آجاتا یہ کیس نہیں لگ سکتا،ویسے بھی ججز چھٹیوں پر ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کافی برہم ہوئے اور کہا کہ وہ اس کیس کو سننے کیلئے چھٹیاں منسوخ کردیں گے جس کی دونوں ججز نے مخالفت کی۔

چیف جسٹس اور جسٹس منیب کے درمیان اس ایشو پر کافی گرماگرمی بھی ہوئی مگر یہ معاملہ کئی ماہ تک ٹل گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس کی نظرثانی درخواست ن لیگ نے جیسے ہی دائر کی تو 2 روز بعد چیف جسٹس قاضی فائز نے درخواست کو کمیٹی کے سامنے رکھا دیا، دوسری جانب بلے کے نشان والی اہم نظرثانی درخواست ابھی تک سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی۔
https://twitter.com/x/status/1814361482186072179
یادرہے کہ بلے کے نشان والی نظرثانی درخواست تحریک انصاف نے فروری میں دائر کی تھی اور چیف جسٹس کو یاددہانی بھی کرائی تھی مگر قاضی نے اس درخواست کی بجائے ن لیگ کی مخصوص نشستوں کی درخواست کو پہلے لگانے کے فیصلے کو ترجیح دی

تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چیف جسٹس نظرثانی درخواست کا فیصلہ اتحادی حکومت میں کرواکر خود ایکسٹنشن لینا چاہتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی درخواست کو سننا تک نہیں چاہتے جوانکے دوہرے معیار کو ظاہر کرتی ہے۔

اسکے علاوہ تحریک انصاف کی ایک دھاندلی کے خلاف درخواست بھی تاحال سماعت کی منتظر ہے جس پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ بھی ریمارکس دے چکے ہیں اور جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ یہی فل کورٹ بنچ اس درخواست کو آرٹیکل 187 کے تحت سنے۔

صحافی عمران ریاض کے مطابق جہاں کیس پی ڈی ایم کا ہو،فائز عیسی کہتے ہیں کہ اسے فوری طور پر لگایا جاۓ،یہ آئین کا معاملہ ہے،اور اگر معاملہ پی ٹی آئی کا ہو تو قاضی فائز عیسی کو چار 5ماہ بعد بھی لگتا ہے کہ کوئ بات نہیں ہےاس دوہرے معیار کے ساتھ سپریم کورٹ نہیں چلا کرتی
https://twitter.com/x/status/1814893929717760055
ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسی بہت جلدی میں لگ رہے ہیں کہ 12 جولائی کو فیصلہ آیا 16 کو ریویو پٹیشن آئی اور 18 کو یہ معاملہ کمیٹی کے سامنے رکھ دیا گیا جبکہ 13 جنوری کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی آج تک نہیں لگی کیا آئین ان کے حوالے سے خاموش ہے
https://twitter.com/x/status/1814922496304464298
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
قاضئ فراڈ عیسئ کی مخصوص جگہ پر مخصوص ڈنڈے کے گھسنے کی ضرورت ہے مایک فراڈیا یدی نا
 

Back
Top