
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے شوگر ملز کو قیمتوں میں ہیرا پھیری کے خلاف خبردار کرنے کے بعد نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے واضح کیا ہے کہ چینی کی خوردہ قیمتیں 164 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور عام شہری کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ نرخوں اور حکومت کی جانب سے خوردہ قیمت 130 روپے فی کلو پر برقرار رکھنے کی متعدد کوششوں کے باوجود ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں چینی کی قیمتیں 180 روپے فی کلو سے اوپر جا رہی ہیں۔ چینی کی کھپت 6.7 ملین ٹن تک بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کی وجہ آبادی میں اضافہ اور فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔
اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ وزیراعظم کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے دیر رات تک میٹنگ کی اور ایک ایسا قابل عمل طریقہ کار تلاش کیا جائے گا، جس سے عام شہری کو ریلیف مل سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس کی سربراہی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر کریں گے۔ یہ کمیٹی چینی کی لاگت کے تعین اور شوگر ملز کے دعوؤں کی جانچ پڑتال کرے گی۔ کمیٹی کو 19 اپریل تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ چینی کی ایکس ملز قیمت 154 روپے سے 159 روپے فی کلو ہوگی، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ایکس ملز پرائس کے مطابق ہی سیلز ٹیکس وصول کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چینی کی خوردہ قیمت 164 روپے فی کلو سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور شوگر ملز کو یقینی بنانا ہوگا کہ چینی کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ میں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسابقتی کمیشن کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس رپورٹس جمع کرے گی اور ڈیٹا کی بنیاد پر اقدامات کرے گی۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چینی کی صنعت میں کارٹیلائزیشن کو روکنے، منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے اور صارفین کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھا ہوا ہے۔ سی سی پی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کوئی مسابقت مخالف سرگرمی پائی گئی تو اس پر سختی سے کارروائی کی جائے گی۔
2020 میں شروع کی گئی سی سی پی کی انکوائری میں انکشاف ہوا تھا کہ شوگر ملز پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کی مدد سے قیمتوں کے تعین اور سپلائی کو کنٹرول کرنے میں ملوث تھیں۔ اگست 2021 میں سی سی پی نے شوگر ملز اور پی ایس ایم اے پر چھاپے مارے اور 44 ارب روپے کے جرمانے عائد کیے تھے، جو اس کی تاریخ میں عائد کردہ سب سے بڑے جرمانوں میں سے ایک ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت کو دو سطح پر مشتمل نظام کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ عام آدمی کو سستی قیمت پر چینی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر حکومت اس نظام کو کامیابی سے نافذ کرتی ہے تو اس کا فائدہ عام شہری کو ہوگا۔
حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے یہ اقدامات عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور شوگر ملز کے مونوپولی رویے کو ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔