
19 اگست 2024ء کو کراچی کے علاقے کارساز میں تیزرفتار بے قابو گاڑی کی ٹکر لگنے سے اپنے 60 سالہ والد سمیت جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی آمنہ کے آخری الفاظ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں۔ آمنہ اپنے گھر میں سب سے چھوٹی تھی اور والد عمران عارف کی سب سے لاڈلی تھی جس نے پاپڑ بیچ بیچ کر اسے تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا تھا تاہم 4 دن پہلے کارساز سانحے میں تیزرفتاری گاڑی کی ٹکر لگنے سے والد سمیت جاں بحق ہو گئی تھی۔
سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر اب آمنہ کی طرف سے لکھے گئے آخری وٹس ایپ سٹیٹس کا ایک سکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے جس میں اس نے اپنی کامیابیوں پر اپنی والدہ کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔ آمنہ نے جامعہ کراچی سے ڈگری مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ پہلے ہی نوکری شروع کی تھی اور ساتھ میں بزنس کی ڈگری کے لیے نجی جامعہ میں تعلیم حاصل کر رہی تھی۔
قبل ازیں سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے ایک پبلک گروپ میں آمنہ عارف کی طرف سے پچھلے سال کی جانے والے پوسٹ شیئر کی گئی تھی جس کی ایڈمن کنول احمد نامی لڑکی ہے۔ کنول احمد نے آمنہ عارف کی طرف سے کی گئی ایک پوسٹ کا سکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس آمنہ عارف نے اپنی والدہ کی خدمات کو سراہا اور تمام کامیابیاں ان کے نام کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا تھا۔
آمنہ عارف کی ایک اور دوست نے اب اس کے وٹس ایپ پر کیے گئے آخری سٹیٹس کو شیئر کیا ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو گیا ہے۔ وٹس ایپ سٹیٹس میں آمنہ عارف کا اس بات سے بے خبر کہ اس کہ یہ الفاظ وخیالات آخری ہوں گے کہنا تھا کہ میری والدین سے درخواست ہے کہ اپنی بیٹیوں کو کبھی ایسا نہ کہیں کہ جب سسرال جائو گی تو پتہ چلے گا۔
انہوں نے لکھا کہ: والدین کو اپنی بیٹیوں سے یہ کہنا چاہیے کہ تمہیں سسرال بھی ایسا ہی ملے جو تمہارے تمام ناز نخرے اٹھائے تاکہ وہ شادی کرنے سے نہ گھبرائیں۔
واضح رہے کہ کارساز حادثے میں تیزرفتار بے قابو گاڑی موٹرسائیکل سواروں کو روندتے ہوئے گزر گئی تھی اور 3 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے تھے جن میں آمنہ عارف اور ان کے والد عمران عارف بھی شامل تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13amnanlastalfaz.png