ابصارعالم کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ اوورسیز پاکستانیوں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں نے دھاندلی کاایشو عالمی سطح پر اٹھاکر پاکستان کی بدنامی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا کبھی کسی انڈین نے امریکہ میں انڈیا کے خلاف قراردادیں پاس کروائیں؟ آپ اوورسیز پاکستانیز پاکستان کے خلاف قراردادیں پاس کرواتے ہیں اور پیسے دیتے ہیں امریکہ میں۔۔
انہوں نے کہا کہ جب اوور سیز انڈینز نے انڈین شہریت چھوڑنے کے باوجود آپسی سیاسی اختلافات کے باوجود انڈیا کے خلاف امریکہ میں قرارداد پاس کروائی ہو یا لابنگ کی ہو جس طرح اوور سیز پاکستانی (جن کو پاکستان دہری شہریت کا حق بھی دیتا ہے) پیسہ خرچ کر کے پاکستان کے مفاد کے خلاف امریکہ میں لابنگ کرتے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان مخالف پرو اسرائیل۔ پرو انڈین ، پاکستان مخالف لابنگ فرمز ہائیر کیں، انہیں پیسہ دیا اور انہوں نے کانگریس مینوں کو ہائر کیا اور پاکستان کے خلاف قرارداد پاس کروائی۔
علینہ شگری ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ تو جناب مہربانی کرکے یہ خبر بھی بریک کردیں کہ امریکی کانگریس کے 368 ممبران نے کل کتنے پیسے لیے اس قرارداد کو منظور کرنے کے اور جن 7 ممبران نے مخالفت کی ان کو شہباز شریف نے کتنے پیسے آفر کیے !
انور لودھی نے کہا کہ اگر امریکہ میں دھاندلی زدہ الیکشن کے خلاف صرف قرارداد پاس کروانے پر اوورسیز پاکستانی ملک دشمن ہیں تو جنہوں نے امریکہ کے حکم پر سائفر سازش کے تحت پاکستان میں ایک حکومت کو ختم کیا انہیں آپ کیا کہیں گے؟
رضی طاہر نے طنز کیا کہ پی ٹی آئی کتنی مالدار ہے، پوری امریکی ایوان نمائندگان میں 7 افراد کے سوا سبھی خرید لیے؟ مطلب ابصار عالم صاحب، ساری طاقت، دولت، دھن، دھونس، دھاندلی لگا کر عمران خان کیخلاف 20,25 بندے خریدے جاسکے تھے 2022 میں۔ لیکن عمران خان کے ساتھی تو امریکہ کے ایوان نمائندگان کو ہی خرید لے گئے
ڈاکٹر وقار نواز نے ابصارعالم کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وڈیو میں آپ نے اووسیز پاکستانیوں پر تو ملک بدنام کرنے کا الزام لگا دیا لیکن کیا کبھی اتنی ہی بے باکی سے پاکستانی حکومت اور اسٹبلشمنٹ سے بھی شکوہ کیا کہ کیوں پچیس کروڑ عوام کے مینڈیٹ کا مذاق اڑایا ؟
آپ کی نقاط سن کر گمان ہوتا ہے کہ آپ نے پوری قرارداد 901 نہی پڑھی کیوں کہ اس میں ایک بھی ایسی بات نہی جس سے پاکستان کی بدنامی کرنا نظر آتا ہو - اس کے برعکس اس میں پاکستان کے عوام ‘ اس کے میڈیا ‘ آزاد صحافت ‘ اور انسانی حقوق کا ذکر ہے -
بدنامی ؟ کیسی بدنامی - 1. اپنے ہی لوگوں کے جبری گمشدگیوں پر آواز اٹھائی گئی ہے کیوں کہ آپ جیسے لوگ تو آواز اٹھانے سے ڈرتے ہیں کہ کہی خود ہی نہ اٹھا لئے جائیں -اس سے ملک کی بدنامی کیسے ہوئی ؟ لوگوں کو جبری اٹھانا ملک بدنام کرتا ہے نہ کہ ان گمشدہ لوگوں کیلئے آواز اٹھانا -
دوسرا : اس قرار داد میں فروری 2024 کے الیکشن میں ہونے والی دھاندلی پر تحقیق کا مطالبہ کیا گیا ہے - اس سے بدنامی کیسے ہوئی ؟ کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کو چرانا ملک کی بدنامی ہے نہ کہ اس چوری پر بازپرس کا مطالبہ کرنا اور اس مظلوم عوام کے ووٹ اس کو واپس دلوانا -
تیسرا: اس قرار داد میں ملک میں انٹرنیٹ پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ ہے تاکہ آپ جیسے صحافی ٹویٹرر وی پی این کے بغیر استعمال کرکے ہم اورسیز کو برا بھلا کہ سکیں - تو اس سے ملک بدنام کیسے ہوا ؟ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ بلاک کرنے جیسے آمرانہ رویوں سے ملک بدنام ہوتا ہے ‘ نہ کہ ان پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے سے -
چوتھا: ۔ اس قرار داد میں میڈیا کی آزادی کی بات کی گئی تاکہ کسی صحافی کو ماوراے عدالت اٹھایا نہ جائے ‘ کسی صحافی کو بیرون ملک مرنا نہ پڑے تو اس میں بدنامی کیسے ہوئی ؟ کاش آپ لوگوں نے اپنی ہی برادری والوں کیلئے آواز اٹھائی ہوتی تو ہمیں ان کی آواز نہ بننا پڑتا -
باقی جہاں تک آپ کی یہ بات کہ کبھی بھارتی امریکیوں نے ایسی کوئی قرارداد منظور نہی کروائی بالکل غلط ہے - اپنی تحقیق کو وسیع کریں - ابھی دو ماہ قبل 24 اپریل 2024 کو امریکی کانگرس نے قرارداد 542 منظور کی تھی جس میں بھارت میں انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق اور فریڈم آف ایکسپریشن سے متعلق شدید تشویش کا اظہار کیا گیا - یہ قرار داد بھارتی امریکیوں کی کوشش کا نتیجہ تھی -
بدنام کیا ہے ؟ یعنی کچھ بھی ! یعنی آپ کی نظر میں کوئی ریپ کرے تو وہ بدنامی نہیں لیکن اس ریپسٹ کو پکڑ کر سزا دلوانے کی بات کرنے والا ملک بدنام کریگا ؟
آپ سب کو تو اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ کرنا چاہے تھا کہ وہ اس وقت آپ کی اور عوام کی آواز بنے جب آپ ایک دوسرے کی آواز بننا گوارا نہی کر رہے تھے - اس سب کے بعد بھی اگر اپنے ہم وطن بے زبانوں کی زبان بن کر ہم پر پاکستان دشمنی کا الزام ہے تو ہمیں یہ خوشی سے قبول ہے - انڈین سے ہم بعد میں سیکھیں گے پہلے آپ اپنی ریسرچ وسیع کریں - شکریہ