کراچی بلدیاتی الیکشن،میئر بنانے کیلئے کتنی سیٹوں پر کامیابی درکار ہو گی؟

18%DA%A9%D8%A7%D8%B1%DA%86%DA%BE%DB%8C%D9%85%D8%A7%DB%92%D8%B1%DB%81.jpg

کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرانے کی دوڑ میں شرقی اور وسطی ضلع اہم، ضلع شرقی میں یونین کونسلز کی تعداد 43 جبکہ ضلع وسطی میں 45 ہے۔

سندھ حکومت کی طرف سے صوبائی الیکشن کمشنر کو آخری کوشش کے طور پر خط لکھا گیا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ آج ہونے والے انتخابات ملتوی کر دیئے جائیں لیکن الیکشن کمیشن نے درخواست مسترد کرتے ہوئے انتخابات شیڈول کے مطابق کرنے کا اعلان کر کے حکومت کو سکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ 2

سالوں کی تاخیر کے بعد اب کل 15 جنوری کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے جس کے لیے الیکشن کمیشن اور سندھ پولیس کی طرف سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

کراچی شہر کے بلدیاتی انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے علاوہ بڑی تعداد میں آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں لیکن تجزیہ نگاروں کے مطابق اصل مقابلہ 4 بڑی سیاسی جماعتوں (متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی) کے درمیان ہو گا۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلزپارٹی پہلے سے ہی اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

کراچی شہر کے 7 ضلعوں میں یو سیز کی مجموعی تعداد 246 ہے اور کل کے بلدیاتی انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کو کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرانے کیلئے 124 یونین کونسلز میں کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔ کراچی کیلئے اپنا میئر منتخب کرانے کی دوڑ میں شرقی اور وسطی ضلع انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔

ضلع شرقی میں یونین کونسلز کی تعداد 43 جبکہ ضلع وسطی میں یونین کونسلز کی کل تعداد 45 ہے۔ 37 یونین کونسلز کے ساتھ کراچی تیسرا بڑا ضلع ہے جبکہ ضلع غربی اور کیماڑی میں یونین کونسلز کی تعداد 32، 32 ہے۔ ضلع جنوبی 27 یوسیز اور ملیر 30 یونین کونسلز پر مشتمل ہے۔