کراچی:
کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں 2017 میں بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہارنے والے کمسن اذہان کے والدین کو چھ سال بعد انصاف مل گیا۔ والد خلیق الدین صدیقی نے عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہرجانے کی رقم جماعت اسلامی کے فلاحی ادارے، الخدمت کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا، اور اس طرح ایک منفرد روایت قائم کی۔ آٹھ سالہ اذہان کے والد نے مظلوموں کو پیغام دیا کہ وہ ظلم کے خلاف لڑتے رہیں اور کبھی ہمت نہ ہاریں۔
تفصیلات کے مطابق، 23 اگست 2017 کو کراچی کی ماڈل کالونی میں تیز بارش کے دوران کرنٹ والے کھمبے نے آٹھ سالہ اذہان کی جان لے لی۔ اذہان کے والد، خلیق الدین صدیقی نے 2018 میں اس واقعے پر دو مقدمات دائر کیے تھے، جس کے بعد 24 دسمبر 2018 کو کراچی کی مقامی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کے الیکٹرک کے خلاف ہرجانے کا حکم دیا۔ عدالت نے کے الیکٹرک کو حکم دیا کہ وہ اذہان کے لواحقین کو 48 لاکھ 19 ہزار روپے کا ہرجانہ ادا کرے۔
خلیق الدین صدیقی نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 21 سال سے دبئی میں مقیم تھے اور بچوں کی تعلیم بھی وہاں تھی۔ 2017 میں عید کی چھٹیاں گزارنے پاکستان آئے تھے، جہاں اذہان کا حادثہ پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ بارش کے دوران اذہان کو کرنٹ لگ گیا اور وہ جان کی بازی ہار گیا۔ "میرا بچہ عید کے قریب ہی دنیا سے چلا گیا، اور میں اس حادثے کے بعد سے تقریباً ساڑھے سات سال سے انصاف کے لیے لڑ رہا تھا۔"
خلیق الدین صدیقی نے مزید کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ عدلیہ نے انصاف فراہم کیا، اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ فیصلہ تحریری طور پر بھی انہیں دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ "کے الیکٹرک کی طرف سے 44 شکایات کے باوجود کسی نے نہیں سنا، مگر میرے بچے کی موت کے آدھے گھنٹے بعد وہاں گاڑی پہنچی اور مسئلہ حل کر دیا۔ کیا کسی کی جان جانے کے بعد ہی کام کیا جائے گا؟ کیا کسی کی موت ضروری ہے تاکہ کام شروع کیا جائے؟"
خلیق الدین نے اذہان کے آخری الفاظ یاد کرتے ہوئے کہا کہ "جب میں دبئی جا رہا تھا تو اذہان نے کہا تھا، 'بابا مجھے چھوڑ کر مت جائیں، مجھے سوٹ کیس میں چھپ کر لے جائیں'۔ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ اذہان شہید ہو جائے گا، تو میں اسے اپنے ساتھ لے آتا، لیکن میں اس وقت اس بات کو سمجھ نہ سکا۔"
انہوں نے کہا کہ اس حادثے کے بعد ان کی بیوی شدید صدمے میں مبتلا ہو گئی تھی، اور وہ ڈیڑھ سال تک اپنے دوسرے بچوں کی دیکھ بھال کرتے رہے۔ "اگرچہ میری اہلیہ کو میری سب سے زیادہ ضرورت تھی، مگر اس وقت میں ان کے ساتھ نہیں تھا۔"
اذہان کے بڑے بھائی دانیال صدیقی نے بھی اذہان کی یادیں تازہ کیں اور بتایا کہ اذہان کو جانوروں سے بہت محبت تھی، اور وہ عید پر ان کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے پاکستان آیا تھا۔ "اب جب بھی بارش ہوتی ہے، ہماری والدہ باہر نہیں جانے دیتی ہیں، کیونکہ وہ اذہان کو یاد کرتی ہیں۔"
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ke-one.jpg