کسانوں کا گندم بحران پر احتجاج: گندم قیمت 3900 روپے مقرر کرنے کا مطالبہ

screenshot_1744659823957.png



ملتان: پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کا سرکاری ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا جائے، بصورتِ دیگر کسان، خواتین اور بچے اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔


ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد کھوکر نے کہا کہ گندم کا مسئلہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ پورے ملک کی معیشت سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت کاشتکار فی من گندم پر 900 روپے کا نقصان برداشت کر رہے ہیں کیونکہ گندم کی پیداواری لاگت 3304 روپے فی من تک پہنچ چکی ہے، جب کہ سرکاری نرخ اس سے کہیں کم ہے۔


خالد کھوکر نے بھارت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کسان صرف 2200 روپے فی من میں گندم اگا رہا ہے، جب کہ پاکستان میں مہنگی کھاد، بیج اور ڈیزل نے کاشتکاری کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔


انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کی مشیر سلمیٰ بٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مشیر کو زمینی حقائق کا علم ہی نہیں اور انہوں نے کسانوں کی تضحیک کی ہے۔ “ہمیں وزیراعلیٰ پنجاب سے امید تھی کہ وہ کسان دوست فیصلہ کریں گے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔”


خالد کھوکر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ:

  • گندم کا ریٹ فوری طور پر 3900 روپے فی من مقرر کیا جائے​
  • مارکیٹ میں مصنوعی رکاوٹیں اور بندشیں ختم کی جائیں​
  • کاشتکاروں کے ساتھ مشاورت کے بغیر فیصلے نہ کیے جائیں​

پریس کانفرنس کے بعد کسانوں نے ملتان پریس کلب کے سامنے علامتی طور پر گندم کو آگ لگا کر اور خود کو پھندے ڈال کر احتجاج ریکارڈ کروایا، جس کا مقصد حکومت کو یہ پیغام دینا تھا کہ اگر فوری اقدام نہ اٹھائے گئے تو کسان معاشی خودکشی پر مجبور ہو جائیں گے۔


صدر کسان اتحاد نے اعلان کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا اور اسلام آباد کی جانب کسانوں کا مارچ ہوگا، جس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوں گے۔


کسانوں کے اس احتجاج نے حکومت کے لیے ایک نئے چیلنج کی شکل اختیار کر لی ہے، اور آنے والے دنوں میں صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
 

Back
Top