کورنگی کریک میں لگی پراسرار آگ: امریکی ماہرین کی مدد طلب

screenshot_1744661784565.png



کراچی: کورنگی کریک میں آئل ریفائنری کے قریب کھدائی کے دوران لگنے والی پراسرار آگ اب بھی بجھائی نہیں جا سکی، جس کے بعد سندھ حکومت نے بین الاقوامی مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان فرحت امتیاز جانوری کے مطابق، آگ پر قابو پانے کے لیے امریکی کمپنی کڈ ویل کنٹرول کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔

امریکی ماہرین سے مشاورت


ترجمان کے مطابق، یہ آگ 28 مارچ کو ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کی ڈرلنگ کے دوران لگی، جس کے پیچھے ممکنہ طور پر زیر زمین کیمیکل یا گیس کے غیر معمولی ارتکاز کو قرار دیا جا رہا ہے۔ آگ مسلسل جل رہی ہے اور اس کی شدت میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بورہول سے گیس اور گرم پانی کا مسلسل اخراج ہو رہا ہے، جس نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔


پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور یونائیٹڈ انرجی پاکستان لمیٹڈ (UEPL) کی تکنیکی ٹیمیں پہلے ہی متاثرہ علاقے کا جائزہ لے چکی ہیں، جب کہ ڈرلنگ، تکمیل اور سیفٹی ایکسپرٹس پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم بورہول کو سیمنٹ سے بند کرنے کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔

نئے کنویں کی کھدائی کا امکان


ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر ایک نیا کنواں کھودنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے تاکہ گیس کے اصل منبع تک رسائی حاصل ہو سکے۔ گیس کی مقدار اور درجہ حرارت کا درست اندازہ لگانے کے لیے جدید سائنسی آلات منگوائے جا رہے ہیں۔

فائر سیفٹی پر سوالیہ نشان


یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے لانڈھی انڈسٹریل ایریا ایکسٹینشن میں واقع ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی ایک فیکٹری میں بھی آگ بھڑک اٹھی تھی۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان خان کے مطابق، سنگروئر فیکٹری میں لگنے والی آگ نے تیزی سے فیکٹری کو لپیٹ میں لے لیا، تاہم فائر فائٹرز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نقصان کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کی۔


مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ نومبر 2023 میں کیے گئے ایک آڈٹ سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کی 266 کمرشل عمارتوں میں سے 260 عمارتوں میں فائر سیفٹی کے بنیادی انتظامات بھی موجود نہیں، جب کہ 60 فیصد بلند و بالا عمارات میں ہنگامی اخراج کا راستہ تک میسر نہیں۔

سندھ حکومت کی مشاورت جاری


سندھ حکومت نے موجودہ صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے مزید تیز کر دیے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں مزید فیصلے کیے جائیں گے تاکہ اس پراسرار اور خطرناک آگ پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے۔


یہ واقعہ نہ صرف شہری علاقوں میں صنعتی حفاظتی اقدامات کی قلعی کھولتا ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ مستقبل میں ایسے منصوبوں کی منصوبہ بندی کتنی محتاط اور سائنسی ہونی چاہیے۔
 

Back
Top