
این اے 79 گوجرانوالہ کی سیٹ تحریک انصاف سے چھین لی گئی ہے اور تحریک انصاف کے ایم این اے احسان اللہ ورک کو 23000 ووٹ مسترد کرکے ہروادیا گیا ہے جس پر سوشل میڈیا پر کافی لے دے ہورہی ہے۔
آٹھ فروری الیکشن میں اس حلقے سے مجموعی طور پر 9300 ووٹس مستردہوئے تھے مگر ن لیگ کے امیدوار کوجتوانے کیلئے مزید 14 ہزار ووٹ مسترد کئے گئے۔
سوشل میڈیا صارفین سوال اٹھارہے ہیں کہ 8 فروری الیکشن کی رات پولنگ عملے، ن لیگ، تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹس کے سامنے گنتی ہوئی تھی، اس وقت تو 9300 ووٹ مسترد ہوئے مگر اس بار اکٹھے ہی 14000 ووٹ مسترد کروادئیے گئے؟
اس پر صحافی صابر شاکر اور ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی فخردرانی کے درمیان بحث چھڑ گئی۔ثاقب بشیر نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر فخردرانی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا دفاع کیا
اپنے ٹوئٹر پیغا میں فخر درانی نے کہا کہ اگر مفروضے پر ہی چلنا ہے تو پھر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ جتنے ووٹوں سے ایک امیدوار ہارا تھا اتنے یا اس سے زیادہ ہی ووٹ مسترد کرکے اسکو جان بوجھ کر ہروایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں ایسا ہوتا رہا قاسم سوری کے حلقے میں اسکے مخالف کو 52 ہزار ووٹ مسترد کرکے ہروایا گیا تھا۔ یہ پرانا طریقہ واردات رہا ہے۔اسی لیےری کاونٹنگ میں پھر حقیقت سامنے آجاتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1829594236435734570
سوشل میڈیا صارفین نے فخردرانی کے اس دعوے پر حیرت کا اظہار کیااور کہا کہ قاسم سوری کو تو ووٹ ہی 26 ہزار سے کم پڑا تھا تو پھر اسے 52 ہزار ووٹ مسترد کرکے کیسے جتوایا گیا؟متعدد سوشل میڈیا صارفین قاسم سوری کے دعوے کی حقیقت سامنے لے آئے۔
الیکشن 2018 میں این اے 265 کوئٹہ میں قاسم خان سوری نے لشکری رئیسانی کو 5 ہزار کے قریب ووٹوں سے ہرایا تھا، اس الیکشن میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 14 ہزار ووٹ پول ہوئے تھے جبکہ مسترد ووٹوں کی تعداد 3422 ہے۔
قاسم سوری نے 25979 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ لشکری رئیسانی نے 20394 ووٹ اور محمودخان اچکزئی نے 11487 ووٹ حاصل کئے تھے۔
رزلٹ مرتب کرنیوالے فارم 49 کے مطابق اس حلقے میں 52 ہزار نہیں بلکہ 3422 ووٹ مسترد ہوئے تھے
https://twitter.com/x/status/1829794285853532586
قاسم سوری کے حلقے کے 52 ہزار ووٹوں کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ووٹ غیر تصدیق شدہ ووٹ تھے جن کے انگوٹھوں کے نشانات کی نادرا سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی اور سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق انہیں جعلی ووٹ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ نادرا کے پاس متعدد لوگوں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا مربوط نظام نہیں ہے
یہ 52 ہزار ووٹس بھی قاسم سوری کو نہیں پڑھے تھے بلکہ قاسم سوری کو اس سے آدھے سے یعنی 26 ہزار ووٹ پڑے تھے۔۔ یہ ایسے ووٹس ہیں جو قاسم سوری، لشکری رئیسانی، محمودخان اچکزئی، راحیلہ درانی اور دیگر امیدواروں کے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/fakh1i1h223.jpg