
لاہور ہائیکورٹ نے 11 ماہ کی بچی سے زیادتی کرنے والے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مجرم کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق عدالت نے ٹرائل کورٹ کا 3 لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ بحال رکھا۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ یہ حقیقت ہے کہ ملزم نے شیر خوار بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، والدین کسی پر جھوٹا الزام لگانے کیلئے بیٹی کی عزت اور مستقبل داؤ پر نہیں لگا سکتے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کے ڈی این اے کی رپورٹ نیگیٹو ہونے کی بنا پر سزائے موت کی سزا برقرار نہیں رکھی جاسکتی۔
عدالت نے اپنے ریماکس میں مزید کہا کہ پراسکیوشن نے بغیر کسی شک کے اپنا کیس ثابت کیا، اپیل کنندہ کو سزائے موت کی سزا دینا کافی سخت ہوگا۔منفی ڈی این اے رپورٹ اور جرم کے وقت مجرم کی عمرکے سبب سزا میں تخفیف ہوسکتی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہےکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس کیس میں سزا میں تخفیف کرنے والے حالات موجود ہیں،قانون کے بنیادی اصولوں کے مطابق سزا سناتے وقت شک کا فائدہ ملزم کو دیا جاتا ہے اس لیے ملزم کی موت کی سزا کو ختم کرکے اسے عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
واضح رہےکہ مجرم محمد رفیق کے خلاف تھانہ صدر قصور میں 2019 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ درندہ نما شخص نے 11 ماہ کی معصوم بچی زنیرہ فاطمہ کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔
عدالت نے 2020 میں بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے والے ملزم رفیق کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/zun1h1h1213.jpg