
سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے ایک اہم کیس میں، 6 چینی شہریوں نے سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر کردہ درخواست واپس لینے کے لیے حلف نامے جمع کرا دیے ہیں۔ غیر ملکی باشندوں کی پاکستان میں موجود ایسوسی ایشن کے صدر بھی عدالت میں درخواستیں واپس لینے کے موقع پر موجود تھے۔
واضح رہے کہ یہ چینی شہری سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر چکے تھے۔ تاہم، اب انہوں نے اپنی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی شہریوں کے وکیل، پیر رحمٰن ایڈووکیٹ، نے صحافیوں کو بتایا کہ درخواست واپس لینے کی استدعا کل کی جائے گی۔
گزشتہ روز، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے چینی شہریوں کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام پروٹوکول کے خلاف ہے۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ غیر ملکی شہریوں کو فارن ایکٹ پر عمل کرنا چاہیے اور چینی شہریوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قانونی طور پر درست نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی شہریوں کو اپنے قونصل جنرل یا دفتر خارجہ کے ذریعے اس معاملے سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ درخواست گزار نجی حیثیت میں پاکستان میں موجود ہیں اور ملک میں ان کی کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب چینی شہریوں نے سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ تاہم، اب انہوں نے اپنی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد معاملے پر مزید کارروائی کا امکان کم ہو گیا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے حقوق اور ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل پر یہ کیس ایک اہم مثال ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے مناسب اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے اور بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/wSm2Wgd/Sind.jpg