
اسلام آباد – پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین حج کی مقدس سفر کی امیدوں پر پانی پھر گیا، حج درخواستوں کے لیے رقم ادا کیے جانے کے باوجود ان کا حج کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ اس سنگین صورتحال پر نجی حج آپریٹرز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں وزارت مذہبی امور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سینیٹر عطاالرحمان کی زیر صدارت اجلاس میں حج آپریٹرز کے نمائندوں نے انکشاف کیا کہ وزارت مذہبی امور نے نہ تو کوئی واضح ڈیڈ لائن دی، نہ ہی انہیں بروقت درخواستیں جمع کرنے کی اجازت دی گئی۔ مزید برآں، ان کا کہنا تھا کہ نجی اسکیم کے کروڑوں روپے غلط اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئے، جس کی وجہ سے سعودی عرب کی ڈیجیٹل حج والٹ میں رقم کی تصدیق میں تاخیر ہوئی۔
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر اشرفی نے خدشہ ظاہر کیا کہ 70 سے 75 ہزار نجی عازمین حج کا کوٹہ ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی حکومت نے طے شدہ معاہدے کے تحت 14 فروری تک مکمل رقم کی وصولی کی شرط رکھی تھی، بصورت دیگر "جہاں جگہ ہو گی وہاں دیا جائے گا" کی شق لاگو ہوگی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سعودی حکام 50 ملین ریال کی رقم ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں تلاش کرتے رہے، جس کی واپسی میں ڈیڑھ ماہ لگ گیا۔ دوسری جانب، سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے انکشاف کیا کہ سعودی حکومت نے اب باضابطہ اطلاع دے دی ہے کہ مزید 67 ہزار عازمین کے لیے کوٹہ دستیاب نہیں ہے۔
وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ حج کوٹہ بحال کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی، جس پر سعودی حکومت نے صرف 10 ہزار اضافی افراد کی اجازت دی ہے۔
ڈی جی حج نے وضاحت کی کہ نجی اسکیم کے تحت 14 فروری تک 600 ملین ریال ادا کرنا لازمی تھا، جو مقررہ وقت میں ادا نہیں کیے گئے۔ ڈیجیٹل والٹ میں منتقل شدہ رقم تو واپس آ جائے گی، لیکن جو رقم عمارتوں کے کرایے اور بسوں کی بکنگ پر خرچ ہو چکی ہے، اس کی واپسی ممکن ہے یا نہیں، اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
سیکریٹری نے اعتراف کیا کہ اب یہ مسئلہ وزارت مذہبی امور کے دائرہ اختیار سے نکل چکا ہے، اور دفتر خارجہ کی سطح پر بھی معاملات بند ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "پہلے مسئلہ حل کریں، پھر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے"، لیکن اب صورتحال قابو سے باہر ہو چکی ہے۔
یہ بحران نہ صرف ہزاروں عازمین کی حج کی خواہشات پر پانی پھیر چکا ہے، بلکہ پاکستان کے حج انتظامات پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔