ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری کی کمی، دو ارب افراد کی زندگی کو خطرہ

screenshot_1745264591638.png


سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے مشہور سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری کی مقدار اس سال 23 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً دو ارب افراد کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ یہ خطہ، جو افغانستان سے لے کر میانمار تک پھیلا ہوا ہے، ایشیا میں برف اور پانی کے سب سے بڑے ذخائر میں شامل ہے اور دنیا کے دو ارب سے زائد افراد کے لیے پینے کے پانی کا اہم ذریعہ ہے۔


یورپی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) کی تازہ ترین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوکش-ہمالیہ کے خطے میں موسمی برف کی مقدار میں نمایاں کمی آئی ہے، جہاں برف کے جمے رہنے کا دورانیہ 23.6 فیصد کم ہو گیا ہے۔ یہ کمی گزشتہ 23 برسوں میں سب سے کم ہے۔


موسمی تبدیلیوں کا خطرہ:


آئی سی آئی ایم او ڈی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلسل تیسرے سال برف باری میں کمی کا رجحان جاری ہے، جس سے خطے میں پانی کی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ برف کے پگھلنے سے دریائی بہاؤ میں کمی، زیر زمین پانی پر بڑھتا ہوا انحصار اور خشک سالی کے بڑھتے ہوئے خطرات کی پیش گوئی کی گئی ہے۔


آئی سی آئی ایم او ڈی کے مصنف شیر محمد نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جنوری کے آخر میں برف باری دیر سے شروع ہوئی اور موسم سرما میں برف کی مقدار اوسطاً کم رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کمی سے خطے کے کئی ممالک پہلے ہی خشک سالی کی وارننگ جاری کر چکے ہیں اور مستقبل میں فصلوں اور مقامی آبادیوں کو پانی کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔


آگاہی اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت:


آئی سی آئی ایم او ڈی نے خطے کے ممالک پر زور دیا کہ وہ پانی کے بہتر انتظام، خشک سالی کی تیاری، ابتدائی انتباہی نظام کی بہتری اور علاقائی تعاون میں اضافہ کریں۔ اس تحقیق میں خاص طور پر میکونگ اور سالوین طاس کے بارے میں بتایا گیا ہے، جو چین اور میانمار کو پانی فراہم کرتے ہیں اور جہاں برف کی تہہ کی نصف مقدار پہلے ہی پگھل چکی ہے۔


عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر:


آئی سی آئی ایم او ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامٹسو نے برف کی سطح میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیوں میں طویل مدتی تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کے مطابق، ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے، اور گزشتہ چھ سالوں میں سے پانچ سالوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار تیز ترین رہی ہے۔


اگر برف کی یہ کمی اسی طرح جاری رہی تو خطے کے دو ارب افراد کی زندگیوں کو سنگین مسائل کا سامنا ہو گا، جن میں پانی کی قلت اور خشک سالی جیسے بحران شامل ہیں۔ یہ صورتحال عالمی سطح پر ایک سنگین چیلنج کی نشاندہی کرتی ہے جس کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Climate change is becasue khan is in jail
nature is not happy why is Pakistan keeping an honest brave true muslim hadsome khalifa in jail
 

Back
Top