
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر بے ضابطہ بھرتیوں کا انکشاف کیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے 11 ہزار ملازمین میں سے 3 ہزار ملازمین سابق وزیر اعلیٰ پنجاب منظور وٹو کے دور میں صرف تحصیل دیپالپور سے بھرتی کیے گئے تھے۔
یہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین عون عباس کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزارت صنعت و پیداوار کی رائٹ سائزنگ کے منصوبے پر گفتگو کی گئی۔ کمیٹی چیئرمین نے سوال کیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کی موجودہ صورتحال کیا ہے۔
اس پر رانا تنویر نے وضاحت کی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں 5 ہزار مستقل ملازمین ہیں، جنہیں برخاست نہیں کیا جائے گا، جبکہ 6 ہزار ڈیلی ویجز ملازمین بھی کام کر رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا کہ دیپالپور سے اتنی بڑی تعداد میں بھرتیاں کس نے کیں؟ جواب میں رانا تنویر نے بتایا کہ یہ بھرتیاں منظور وٹو کے دور وزارت اعلیٰ میں کی گئیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے بتایا کہ وزارت کے تحت 29 ذیلی ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں سے 5 اداروں کو نجکاری کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ کچھ اداروں کو ضم کیا جا رہا ہے تاکہ حکومت پر ان کا بوجھ کم کیا جا سکے۔
رانا تنویر نے انکشاف کیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کی تجاویز پر وزارت نے مخالفت کی تھی۔ تاہم، اگست میں اس ادارے کو نجکاری فہرست میں شامل کیا گیا اور نجکاری کمیشن نے اس عمل کے لیے فنانشل ایڈوائزر بھی ہائر کر لیا ہے۔
وزیر کے مطابق، ملک بھر کے 4300 یوٹیلیٹی اسٹورز میں سے 2400 نقصان میں چل رہے ہیں، جن میں بلوچستان اور گلگت بلتستان کے اسٹورز بھی شامل ہیں۔- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/6manzoorwattotutitlity.png