یہ حکومت، اس صوبے کے وسائل ہمارے پاس ہماری عوام کی امانت ہیں۔

Kashif Altaf

Moderator
Staff member
میں نے معدنیات بل نہیں پڑھا لیکن اس کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار آپ سب نے کیا تھا اور ایسے معاملات میں ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں اپنی تشویش سے تحریری طور پر پارٹی اور صوبائی حکومت کو آگاہ کرچکا ہوں۔ پارٹی معاملات پر میں کبھی سوشل میڈیا پر بات نہیں کرتا کیونکہ میرے پاس اپنی رائے دینے کے لئے فورم موجود ہے لیکن چونکہ ایک ہفتے سے عوامی تحریک کا مومینٹم بنا ہے اور میں سوال کر رہا ہوں فیصلہ کن مرحلے کا لیکن جواباً مجھ سے میرا موقف پوچھا جارہا ہے اس لیے یہاں تحریر کر رہا ہوں۔

ہماری آپ کی تشویش بنتی ہے، ہمارے یہاں قانون سازی میں جہاں strategic, national interest, security جیسے الفاظ آجائیں تو سمجھ جائیں کہ اپنی مفادات کے تحفظ یا فائدہ، طاقت کی بقا اور آئین و قانون سے منافی ہرکام کو قانونی شکل دی جا رہی ہے۔ زیادہ دور کیوں جائیں ایسے ہی الفاظ کا سہارہ لے کر ایک SIFC بنائی گئی تھی جو اپنے مقاصد میں بلکل واضح ہے۔ بس ”بیچ دے“ کا سلوگن مسنگ ہے باقی یہ ایک ایسا olx ہے جو بنا سرمایہ کاری کے نام پر لیکن عوامی خزانہ اڑا کر، ادارے تباہ کرکے اپنی طاقت کو دوام دینے اور عوامی وسائل برباد کرنے کے لئے قومی اثاثے اور ذخائر ہی بیچ رہا ہے۔ گلگت بلتستان کے وسائل پر قبضہ،سندھ کی نہروں پر قبضہ، بلوچستان پر تو لوٹ سیل چل رہی ہے، پختونخواہ کے لیے بھی مافیہ کے مضموم مقاصد کوئی ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ ایسے میں تحریک انصاف جو ایک عوامی جماعت ہے، جس کی قیادت عوام میں سے اٹھی ہے اور جن کا جینا مرنا اس ملک اور اس کی عوام کے ساتھ ہے، اس سے عوام بجا طور پر یہ توقع رکھتی ہے کہ ان کے مفادات کا بہرصورت تحفظ کریگی۔

میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ وسائل، مسائل حل کرنے کا سبب بنتے ہیں لیکن ہم وہ بدنصیب ہیں جن کے وسائل ان کے مسائل کی وجہ بنے ہیں۔پختونخواہ کی بھی دو دہائیوں کی یہی کہانی ہے جب سے معدنیات دریافت ہوئے ہمارے مسائل بڑھتے گئے۔ وزیرستان میں عرصے سے دہشت گردی کی وجہ سے سکول تو بند ہوجاتے ہیں لیکن کان کنی کبھی نہیں رکتی، وہ کس کے پاس ہے؟ سب کو پتہ ہے۔ باجوڑ کے بچے اپنا گھر چھوڑ کر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں لیکن نیپرائٹ جس کی ایک گاڑی ۷۰-۹۵ کروڑ تک مالیت کی نیپرائٹ ترسیل کرتی ہے روزانہ متعدد گاڑیاں اسی علاقے سے نکل رہی ہیں۔ مہمند، خیبر، کرک، ہنگو وغیرہ جہاں وسائل ہیں وہاں دہشت گردی کی صورت مسائل آجاتے ہیں۔ بلوچستان زندگی کا تحفظ مانگ رہا ہے۔بنیادی ضرورتیں درکنار سانس لینے کی سہولت نہیں میسر کیونکہ وسائل سے مالا مال ہے، سو مسائل کا انبار ہے۔

میں اپنی قیادت کو بھی یہ کہنا چاہتا ہوں یہ حکومت، اس صوبے کے وسائل ہمارے پاس ہماری عوام کی امانت ہیں۔ قوم کا یہ اعتماد ہمارے پاس عمران خان کی امانت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ دانستہ آپ کبھی بھی اس امانت میں خیانت نہیں کریں گے لیکن نادانستگی بھی کوئی کوتاہی ہوئی تو یہ قوم کبھی بھی ہمیں معاف نہیں کریگی کیونکہ یہ عمران خان کی قیادت میں یہ جماعت اس وقت ان کی آخری امید ہے۔

https://twitter.com/x/status/1911121878128967915
 

Back
Top