مدین سوات میں زندہ جلایا جانے والا ایک بدنصیب سیاح

Asad Mujtaba

Chief Minister (5k+ posts)
مقتول سلیمان قمر "مدین سوات میں زندہ جلایا جانے والا ایک بدنصیب سیاح"

GQ6cajLXUAAAeLS


سلیمان قمر ۲۹ نومبر ۱۹۸۷ کو قمر عزیز کے گھر بلال سٹریٹ محلہ پاکپورہ سیالکوٹ کے ایک چھوٹے سے گھر میں پیدا ہوا، اس کا تعلق آرائیں برادری سے تھا، اس کے والد ایک پٹرول پمپ پہ کام کرتے تھے اور مجھے یاد پڑتا ہے ان کے پاس سہراب سائیکل ہوا کرتی تھی، جب ہم شاید چھٹی جماعت میں پڑھتے تھے تو اس کے والد وفات پا گئے تھے، سلیمان نے منعم الدین ماڈل سکول پاکپورہ سیالکوٹ سے مڈل تک تعلیم حاصل کی، اس کے بعد ہم نے میٹرک کے لیے ہارورڈ گرامر سکول کچہری روڈ سیالکوٹ میں داخلہ لیا، جہاں سے میٹرک تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد انٹر تک تعلیم اکٹھے حاصل کی، اور تب پاکپورہ میں ہی اکٹھے مختلف اکیڈمیز میں ٹیوشنز بھی پڑھتے رہے۔

والد کی وفات کی وجہ سے اور گھر میں سب سے بڑا بیٹا ہونے کے ناطے کمانے کی ذمہ داری کندھوں پہ آگئی اور وہ روزگار کی تلاش میں ملائیشیا چلا گیا، وہاں جا کر قسمت نے اسکا ساتھ دیا اور اسنے اپنے کاروبار کو خوب بڑھایا، اور خود کو اور اپنی فیملی کو اسٹینڈ کیا، اسکا پاکستان آنا جانا لگا رہتا تھا اس لیے بعد میں بھی اکثر اس سے ملاقات رہتی تھی، ہم میں سے تقریباً سب دوست مذہبی نیچر کے تھے، ہم میں سے کوئی بھی سیکولر یا دہریہ قسم کا نہیں تھا، ہمیں یاد ہے ہم دوست اکثر باجماعت نماز اکٹھے پڑھا کرتے تھے،

سلیمان فیض احمد فیض، اقبال، اور میر تقی میر کی شاعری سے شغف رکھتا تھا اور اکثر گفتگو میں شاعری کا استعمال کرتا تھا، سلیمان ایک زندہ دل اور زندگی کو جینے والا انسان تھا اور مستقبل کو لے کر بڑے منصوبے رکھتا تھا، مدین سانحہ کے بعد اسکی زندگی کو لے کر اسکے نشہ کرنے کی عادت اور اس کے گھریلو جھگڑوں کا بارہا ذکر کیا جا رہا ہے اس لیے یہ بتانا ضروری ہے کہ وہ شروع سے ہی ایسا نہیں تھا۔

یہ تبدیلی اس میں ڈیڑھ دو سال پہلے آئی تھی جب اسکے اپنے گھر میں جائیداد کو لے کر جھگڑے شروع ہوئے تھے، جس وجہ سے وہ ڈیپریشن میں رہنے لگا تھا، اور دوستوں سے ملنا جلنا کافی کم کر دیا تھا، اسکی فیملی میں یہ مسائل طول پکڑتے گئے جسکی وجہ سے اس میں کافی بدلاؤ آیا، لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ مستقل ذہنی مریض یا سائیکو قسم کا انسان تھا، وہ کسی کا نقصان سوچنے والا شخص نہیں تھا۔

وہ بہت سخاوت کرنے والا انسان تھا، اکثر وہ ان مریضوں کی بھی مدد کرتا تھا جو اپنا ہسپتال کا بل ادا نہیں تھے کر سکتے، اسکے موجودہ گھریلو جھگڑوں کی وجی سے اس میں ڈپریشن تو کافی آیا لیکن ہم سب دوست گواہ ہیں کہ بچپن سے لے کر اس کے آخری وقت تک ہم نے اسمیں مذہب کو لے کر کوئی عیب نہیں دیکھا، نا تو اسنے کبھی مذہبی بحث و مباحثہ میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا، نا ہی اس میں کوئی مذہبی بیزاری جیسی عادت تھی، نا ہی اس نے کبھی اسلامی شعائر یا کسی رکن کا مذاق اڑایا، ہم سب دوست اس بات کے گواہ ہیں، آخری وقت میں جب اسنے خود کو سب سے الگ تھلگ کرلیا تھا تب بھی وہ جن دوستوں سے ملتا رہا ہے وہ بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ گھریلو مسائل کی وجہ سے بدلا بدلا ضرور لگا ہے لیکن اسکے منہ سے تب بھی مذہب کو لے کر یا مذہب کے خلاف کوئی توہین آمیز بات نہیں سنی، بلکہ ایک دوست کے الفاظ ہیں کہ وہ کہا کرتا تھا کہ میں قرآن کو سمجھ کر پڑھنا چاہتا ہوں، اسکے علاوہ اسے مذہبی طور پر مولانا رومی سے عقیدت تھی، اور اس کے علاوہ وہ جاوید غامدی کے لیکچرز بھی سنا کرتا تھا۔

،
سلیمان کی زندگی کے یہ پہلو آپ سب کے سامنے رکھنا اسلئے ضروری ہیں کہ کسی پہ بغیر تحقیق کیے سنگین الزام لگا کر اسے بدترین طریقے سے مار دینا کتنا آسان ہے، کاش لوگ اس پہ الزام ثابت ہونے کا انتظار کرتے جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ قانون اپنا کام نہیں کرتا اسلیے لوگ ایسا کرتے ہیں وہ یہ بات تب کہتے اگر پولیس نے اسے چھوڑ دیا ہوتا، ویسے بھی اسے پولیس نے گرفتار کرلیا تھا، اور اس پہ ایف آئی آر ہو چکی تھی،۔

اگر تفتیش میں الزام ثابت ہوتا تو اسے سزا ہوتی، ویسے اسے سوات ہی ملا تھا کہ وہ وہاں جا کہ توہین کرے گا، اس واقعے کی اگر آزادانہ تحقیقات ہوئی تو یہ ضرور کوئی اور معاملہ نکلے گا، ہمیں اسکی اتنی بدترین موت پہ شدید دکھ ہے۔

جنگ کے وقت بھی نبی کریم ﷺ نے کسی دشمن کی لاش کا مثلہ کرنے اس کے علاوہ جلانے سے بھی منع فرمایا ہے، وہ تو پھر بھی مسلمان تھا، ایسی درندگی کرنے والے جنونی وحشی لوگ اسلام کی بنیادی تعلیمات سے بھی نابلد ہیں،۔

آخر میں میری اعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ اسکے لواحقین کو سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ ان تک یہ درندے نا پہنچ سکیں، اور تمام مجرموں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
(جواد میر ایڈووکیٹ سیالکوٹ کی وال سے)
https://twitter.com/x/status/1805694732611223853
 
Last edited by a moderator:

Nebula

Minister (2k+ posts)
One rumor is he seen or known kn this trip some key information regarding terrorist who work/brainwash him and once they seen he can disturb there plan once capture by police they created a drama to attack police station to hurt him.
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
جب تک آٹھ دس مذہبی جنونیوں کو پھانسی نا ہو یہ فناٹک اور اسلام کا نام لے کر اسلام کا نام زلیل کرنے والے اسلام کو بدنام کرنے والے کالے کرتوتوں والے یہ پاگل کتے باز نہیں آسکتے اصل اسلام دشمن یہ مذہبی جنونی ہی ہیں
 

Muhammad_1996

Voter (50+ posts)
this so called blasphemy law has been used to kill innocents people 99% of time. the law must be modified and all past incidents must be investigated and all involved mullahs and jahils involved must be publicly hanged to scare people misuse it.
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
جب تک آٹھ دس مذہبی جنونیوں کو پھانسی نا ہو یہ فناٹک اور اسلام کا نام لے کر اسلام کا نام زلیل کرنے والے اسلام کو بدنام کرنے والے کالے کرتوتوں والے یہ پاگل کتے باز نہیں آسکتے اصل اسلام دشمن یہ مذہبی جپھانسی

جب تک آٹھ دس مذہبی جنونیوں کو پھانسی نا ہو یہ فناٹک اور اسلام کا نام لے کر اسلام کا نام زلیل کرنے والے اسلام کو بدنام کرنے والے کالے کرتوتوں والے یہ پاگل کتے باز نہیں آسکتے اصل اسلام دشمن یہ مذہبی جنونی ہی ہیں
آٹھ دس مذہبی جنونیوں کو پھانسی
دے دی تو وہ بھی ممتاز قادری کی طرح شہید بن کر ہیرو بن جائیں گے ۔
آپ کو یاد ہے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ ممتاز قادری کا تھا

ضیاء الحق نے جو بیج بویا تھا وہ اب ایک درخت نہیں بلکے بہت بڑا جنگل بن چکا ہے
 

Aristo

Minister (2k+ posts)
Very painful and eye opener story.
A man who was suffering from depression was burnt to death by bigots. Lanat on them.
استاد جی چند سال پہلے میرا بھی سوات جانا ہوا تھا اور اتفاق سے میں مینگورا سے سوات وہاں کی لوکل ٹرانسپورٹ استمعال کی اُس گاڑی میں میرے ساتھ کوئی آٹھ نو مدرسے کے نوجوان بھی موجوود تھے وہ آپس میں ہی بحث کر رہے تھے اور عمران خان کی جہنمی اور مولانا فضل ارحمان کے جنتی ہونے کی لڑائی جاری تھی اور آپ یقین نہیں کر سکتے کے وہ اس قسم کی سیاسی گفتگو میں بھی اس طرح شدت سے قران پاک کے مختلف آیات کا حوالہ اپنی مرضی سے دئے جا رہے تھے اور اُن کے رویے اتنے شدت پسندانا تھے کے اگر اُنہیں کوئی بھی ایسا کرنے سے منا کرتا تو وہ اُس پے کوئی نہ کوئی فتوا لگا کر اسے مار ڈالتے یاں مروا دیتے یہ میرا انکھوں دیکھا واقعہ ہے اور مجھے لگتا ہے اس۔ بد نصیب کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہو گا باقی واللّٰہ و عالم
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
i mean the law must be equally applicable to those who misuse it. people start chanting guztakh without any evidence.
There are complications involved with this law.
It is kind of catch 22.
Government tells the public not to take the matter in their own hands because there is already a blasphemy law in pakistan which will punish the blasphemer.
But the government can not apply this law on a blasphemer and has never given a death penalty to a blasphemer because of the world pressure, UN pressure. So the crowd knows Noone has ever been given a death penalty in pakistan so they take the matter in their own hands.
General Zia has brain washed the people decades ago. It's not easy to find a solution. How many people like the crowd mentality of instant justice? Well We haven't forgotten funeral of Mumtaz Qadri. It was the biggest funeral in the history of Pakistan.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
استاد جی چند سال پہلے میرا بھی سوات جانا ہوا تھا اور اتفاق سے میں مینگورا سے سوات وہاں کی لوکل ٹرانسپورٹ استمعال کی اُس گاڑی میں میرے ساتھ کوئی آٹھ نو مدرسے کے نوجوان بھی موجوود تھے وہ آپس میں ہی بحث کر رہے تھے اور عمران خان کی جہنمی اور مولانا فضل ارحمان کے جنتی ہونے کی لڑائی جاری تھی اور آپ یقین نہیں کر سکتے کے وہ اس قسم کی سیاسی گفتگو میں بھی اس طرح شدت سے قران پاک کے مختلف آیات کا حوالہ اپنی مرضی سے دئے جا رہے تھے اور اُن کے رویے اتنے شدت پسندانا تھے کے اگر اُنہیں کوئی بھی ایسا کرنے سے منا کرتا تو وہ اُس پے کوئی نہ کوئی فتوا لگا کر اسے مار ڈالتے یاں مروا دیتے یہ میرا انکھوں دیکھا واقعہ ہے اور مجھے لگتا ہے اس۔ بد نصیب کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہو گا باقی واللّٰہ و عالم


بڑی ہی افسوسناک صورتحال پیدا ہو چکی اے استاد جی . میں ویکھیا اے کے زیادہ آخَر ایس ملاں فضل دے مدرسے دے منڈیاں نوں آئی ہوئی اے
 

israr0333

Minister (2k+ posts)
As a Pashtun, I feel ashamed that this incident happened in my area Malakand division, because most of the people here are very polite and educated. i was not expecting this kind of brutality.
 

Muhammad_1996

Voter (50+ posts)
There are complications involved with this law.
It is kind of catch 22.
Government tells the public not to take the matter in their own hands because there is already a blasphemy law in pakistan which will punish the blasphemer.
But the government can not apply this law on a blasphemer and has never given a death penalty to a blasphemer because of the world pressure, UN pressure. So the crowd knows Noone has ever been given a death penalty in pakistan so they take the matter in their own hands.
General Zia has brain washed the people decades ago. It's not easy to find a solution. How many people like the crowd mentality of instant justice? Well We haven't forgotten funeral of Mumtaz Qadri. It was the biggest funeral in the history of Pakistan.
hang such mullahs on D chowk. nobody will dare to take law into their hands. ye khenzeer saray khud subah ki nimaz tk ni parhty phr ajaty hy labaik labaik ker k without any proof or evidence. lasy year sindh my b ek bandy k pechy crowd agea tha, rangers ny aisi lathi charge ki phr sub k tashreef lal kerdia tha, ye solution hy in janwero ka
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
hang such mullahs on D chowk. nobody will dare to take law into their hands. ye khenzeer saray khud subah ki nimaz tk ni parhty phr ajaty hy labaik labaik ker k without any proof or evidence. lasy year sindh my b ek bandy k pechy crowd agea tha, rangers ny aisi lathi charge ki phr sub k tashreef lal kerdia tha, ye solution hy in janwero ka
you wrote
>hang such mullahs on D chowk. nobody will dare to take law into their hands

I wrote this above in response to something similar to your post above

آٹھ دس مذہبی جنونیوں کو پھانسی
دے دی تو وہ بھی ممتاز قادری کی طرح شہید بن کر ہیرو بن جائیں گے ۔
آپ کو یاد ہے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ ممتاز قادری کا تھا
ضیاء الحق نے جو بیج بویا تھا وہ اب ایک درخت نہیں بلکے بہت بڑا جنگل بن چکا ہے