ADIL: TUN KAY RAKHO HAFIZ JEE KO:

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)

برطانوی عدالت کا یوٹیوبر عادل راجا کو ہتک عزت کیس میں قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم

ڈان اخبارشائع 28 منٹ پہلے
— فائل فوٹو

— فائل فوٹو
Dawn News WhatsApp Channel واٹس ایپ چینل
لندن ہائی کورٹ نے برطانیہ میں مقیم یوٹیوبر کو حکم دیا ہے کہ پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ افسر کی جانب سے خود پر دائر ہتک عزت کے مقدمے میں قانونی اخراجات ادا کرے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق ماسٹر ڈیویسن کے سامنے ہونے والی آدھے دن کی سماعت کے بعد پاک فوج میں میجر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے یوٹیوبر عادل راجہ کو ریٹائرڈ بریگیڈیئر راشد نصیر کو قانونی اخراجات کی مد میں 6100 پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

6 ہفتوں میں ہونے والے مکمل ٹرائل سے قبل تین ابتدائی درخواستوں پر کارروائی کی گئی۔

عدالت نے عادل راجہ کی جانب سے صحافی شاہین صہبائی، ریٹائرڈ کرنل اکبر حسین اور پی ٹی آئی کے سابق میشر احتساب مرزا شہزاد اکبر سمیت اپنے گواہوں کو دور دراز سے گواہی دینے کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت کی، جج نے اصولی طور پر اس درخواست کو منظور کر لیا، لیکن نوٹ کیا کہ امریکا میں دور دراز سے گواہی ایک معمول کا معاملہ ہے اور باضابطہ درخواست کی ضرورت پر سوال اٹھایا۔

دوسری درخواست میں ایک گمنام گواہ شامل تھا، جس کی گواہی عادل راجہ نے پیش کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن بعد میں واپس لے لیا، اگرچہ راشد نصیر کو نام ظاہر نہ کرنے کے اصول پر کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن جج نے فوری طور پر اخراجات کا حکم دینے سے انکار کرتے ہوئے معاملے کا فیصلہ ٹرائل کے اختتام پر چھوڑ دیا۔






تیسری درخواست راشد نصیر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں عادل راجا کی جانب سے عدالتی فیصلے سے ادائیگیوں میں تاخیر کے بعد اخراجات کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی، عادل راجا کی قانونی ٹیم نے دلیل دی کہ پہلے ہی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، عدالت نے راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے راجا کو 14 دن کے اندر 6100 پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے بعد عادل راجا نے نتائج کو ’دو سے ایک کی‘ جیت قرار دیتے ہوئے جج کے اس فیصلے پر روشنی ڈالی کہ وہ دور دراز گواہی کی اجازت دیتے ہیں اور واپس لیے گئے گواہ پر لاگت کے فیصلے مؤخر کرتے ہیں، حالانکہ تیسرے معاملے پر اخراجات ادا کرنے کے حکم کو تسلیم کرتے ہیں۔

راجا کی جانب سے اپنے آن لائن پلیٹ فارم پر لگائے گئے الزامات پر مبنی یہ کیس جولائی کے آخر میں مکمل سماعت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
 

Back
Top