carne
Chief Minister (5k+ posts)
سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچے کی والدہ کی امن جرگے میں گفتگوآپ سنیں تو آپکو احساس ہو گا آج جو کچھ ڈی چوک میں ہوا جہاں سو معصوم لوگوں کو سروں میں گولیاں مار کے شہید کر دیا گیا اگر انکے جرائم پر عدالتیں پردہ نا ڈالیں اور انھیں جوابدہ کریں تو کیا ملک میں یوں اپنے لوگوں کی لاشیں گریں ؟!
کیا خوب کہا ایک ماں نے سنیں پڑھیں اور اسکی سچائی کی شدت محسوس کریں۔
“مسئلہ یہ ہے کہ مقدس گائے سے پوچھے کون ؟
خلائی مخلوق سے پوچھے کون ؟
ہم وہ والدین ہیں جو تاریخ بنا رہے ہیں ہم پوچھیں گے ہمارے بچے لاوارث نہیں تھے اگر ان سے پوچھا ہوتا تو پاچا خان یونیورسٹی میں لاشیں نہ گرتیں ،اگریکلچر والوں کی لاشیں نہ گری ہوتیں اگر ہم نے ان سے ایک بار پوچھنا شروع کر دیا تو یہ ہماری جانیں نہیں بچائیں گے یہ اپنی کرسیاں بچائیں گے اسکا سدباب صرف ایک ہے یہ عوام کو جواب دیں تم ساری سہولیات کس لئیے لے رہے ہو جب حفاظت نہیں کر سکتے ایک دفعہ ان لوگوں کو بنا سہولت کے گھر بھیجیں مجال ہے کہ دوسرا سانحہ ہو جائے ساڑھے سات سال بعد سانحہ اے پی ایس کو گزرا اور آج جا کر جوڈیشل کمیشن بنا ہے یہ کمیشن ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک بھی چلا گیا مگر میرا سوال ہے اس مقدس گائے کو کون پکڑے گا میں سوال اٹھاؤں گی تو مجھے اٹھا لیا جائے گا جج کہتا ہے ہم آپکے کئیے صبر کی دعا کرتے ہیں مگر جج کا کام ہمارے لئیے دعائیں کرنا نہیں ہے انکا کام انصاف کرنا ہے آپ دعاوں کے پیسے نہیں لیتے آپ عدل کرنے کے پیسے لیتے ہیں جو لوگ اس کام کے لئیے ہائیر کئیے گئے ہیں اگر وہ اپنا کام کریں تو ملک میں امن ہی امن ہو کسی جرگے کی ضرورت نہیں ہے اس کا لب لباب یہ ہے کہ زمدار لوگوں سے جواب طلب کیا جائے وہ جواب دہ ہیں انکو جواب دینا ہو گا ت۔ ہی اسکا سلوشن نکلے گا”۔۔!
کیا خوب کہا ایک ماں نے سنیں پڑھیں اور اسکی سچائی کی شدت محسوس کریں۔
“مسئلہ یہ ہے کہ مقدس گائے سے پوچھے کون ؟
خلائی مخلوق سے پوچھے کون ؟
ہم وہ والدین ہیں جو تاریخ بنا رہے ہیں ہم پوچھیں گے ہمارے بچے لاوارث نہیں تھے اگر ان سے پوچھا ہوتا تو پاچا خان یونیورسٹی میں لاشیں نہ گرتیں ،اگریکلچر والوں کی لاشیں نہ گری ہوتیں اگر ہم نے ان سے ایک بار پوچھنا شروع کر دیا تو یہ ہماری جانیں نہیں بچائیں گے یہ اپنی کرسیاں بچائیں گے اسکا سدباب صرف ایک ہے یہ عوام کو جواب دیں تم ساری سہولیات کس لئیے لے رہے ہو جب حفاظت نہیں کر سکتے ایک دفعہ ان لوگوں کو بنا سہولت کے گھر بھیجیں مجال ہے کہ دوسرا سانحہ ہو جائے ساڑھے سات سال بعد سانحہ اے پی ایس کو گزرا اور آج جا کر جوڈیشل کمیشن بنا ہے یہ کمیشن ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک بھی چلا گیا مگر میرا سوال ہے اس مقدس گائے کو کون پکڑے گا میں سوال اٹھاؤں گی تو مجھے اٹھا لیا جائے گا جج کہتا ہے ہم آپکے کئیے صبر کی دعا کرتے ہیں مگر جج کا کام ہمارے لئیے دعائیں کرنا نہیں ہے انکا کام انصاف کرنا ہے آپ دعاوں کے پیسے نہیں لیتے آپ عدل کرنے کے پیسے لیتے ہیں جو لوگ اس کام کے لئیے ہائیر کئیے گئے ہیں اگر وہ اپنا کام کریں تو ملک میں امن ہی امن ہو کسی جرگے کی ضرورت نہیں ہے اس کا لب لباب یہ ہے کہ زمدار لوگوں سے جواب طلب کیا جائے وہ جواب دہ ہیں انکو جواب دینا ہو گا ت۔ ہی اسکا سلوشن نکلے گا”۔۔!
https://twitter.com/x/status/1861650508353622111