انقلاب
Chief Minister (5k+ posts)
The news is rife within the innermost quarters of army junta that 99% of the top brass have given their nod to eliminating IK prior to the general elections in US set for November 2024. That includes a swift trial and verdict in the cipher case followed by an expeditious execution of Khan.
GHQ is jittery at the very thought of Khan’s likely release from the unlawful incarceration, and his potential resurgence to the highest civilian office once Trump assumes presidency for the second term, the likelihood of which is exponentially increasing by the day. To this end, DC has granted its tacit approval of the plan. Neither of the stake holders deem it acceptable to let Khan take any advantage of the volatile political circus in either countries. The fear of retribution by IK is ubiquitous in GHQ and it’s off shoot corps. If all goes as planned, a well orchestrated scheme is already in works to hand over the reigns of administration and legislature to the malleable segments of PTI in order to quell public outrage and peddle national reconciliation.
فوج کے باوثوق اندونی ذرائع یہ خبر دیتے ہیں کہ فوج کے اکثریتی دو اور تین اسٹار جرنیل اب اس بات پر متفق ہیں کہ عمران خان کو امریکہ کے نومبر ۲۰۲۴ میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ختم کر دیا جاۓ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے سائفر کیس کی سرعت سے سماعت، جلد فیصلہ اور سزاۓ موت کی برق رفتاری سے تکمیل کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس عجلت کی وجہ جی ایچ کیو اور اس سے منسلک کورز کا خوف ہےکہ ڈانلڈ ٹرمپ کے ممکنہ طور پر دوبارہ صدر بننے کی صورت میں نا صرف عمران خان کی غیر قانونی قید سے رہائی ممکن ہو سکے گی بلکہ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ وہ بھاری عوامی مینڈیٹ سے دوبارہ ملک کا وزیر اعظم بن جاۓ۔ ذرائع کے مطابق اس فیصلے کو واشنگٹن کی بھی مکمل تائید حاصل ہے۔ دونوں طاقتوں کےلیے یہ بات قطعی طور پر ناقابل قبول ہے کہ عمران خان دونوں ممالک میں جاری سیاسی ہیجان سے کوئی بھی ممکنہ فائدہ اٹھاۓ۔
اس وقت جی ایچ کیو اور اس کے ذیلی ادارے کو اس خوف نے جکڑا ہوا ہےکہ عمران خان کی اقتدار میں واپسی کی صورت میں انہیں ایک خوفناک انتقام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اگر فوج اپنے اولین مقصد کے حصول میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اگلے پلان پر کام ابھی سے جاری ہے کہ جس کے مطابق بعد از عمران خان فوری طور پر پی ٹی آئی کے ایک صلح جو گروپ کو حکومت کی باگ ڈور سونپ دی جاۓ جس کا مقصد عوامی اشتعال میں کمی لانا اور قومی مفاہمت کا فروغ ہو گا
GHQ is jittery at the very thought of Khan’s likely release from the unlawful incarceration, and his potential resurgence to the highest civilian office once Trump assumes presidency for the second term, the likelihood of which is exponentially increasing by the day. To this end, DC has granted its tacit approval of the plan. Neither of the stake holders deem it acceptable to let Khan take any advantage of the volatile political circus in either countries. The fear of retribution by IK is ubiquitous in GHQ and it’s off shoot corps. If all goes as planned, a well orchestrated scheme is already in works to hand over the reigns of administration and legislature to the malleable segments of PTI in order to quell public outrage and peddle national reconciliation.
فوج کے باوثوق اندونی ذرائع یہ خبر دیتے ہیں کہ فوج کے اکثریتی دو اور تین اسٹار جرنیل اب اس بات پر متفق ہیں کہ عمران خان کو امریکہ کے نومبر ۲۰۲۴ میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ختم کر دیا جاۓ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے سائفر کیس کی سرعت سے سماعت، جلد فیصلہ اور سزاۓ موت کی برق رفتاری سے تکمیل کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس عجلت کی وجہ جی ایچ کیو اور اس سے منسلک کورز کا خوف ہےکہ ڈانلڈ ٹرمپ کے ممکنہ طور پر دوبارہ صدر بننے کی صورت میں نا صرف عمران خان کی غیر قانونی قید سے رہائی ممکن ہو سکے گی بلکہ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ وہ بھاری عوامی مینڈیٹ سے دوبارہ ملک کا وزیر اعظم بن جاۓ۔ ذرائع کے مطابق اس فیصلے کو واشنگٹن کی بھی مکمل تائید حاصل ہے۔ دونوں طاقتوں کےلیے یہ بات قطعی طور پر ناقابل قبول ہے کہ عمران خان دونوں ممالک میں جاری سیاسی ہیجان سے کوئی بھی ممکنہ فائدہ اٹھاۓ۔
اس وقت جی ایچ کیو اور اس کے ذیلی ادارے کو اس خوف نے جکڑا ہوا ہےکہ عمران خان کی اقتدار میں واپسی کی صورت میں انہیں ایک خوفناک انتقام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اگر فوج اپنے اولین مقصد کے حصول میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اگلے پلان پر کام ابھی سے جاری ہے کہ جس کے مطابق بعد از عمران خان فوری طور پر پی ٹی آئی کے ایک صلح جو گروپ کو حکومت کی باگ ڈور سونپ دی جاۓ جس کا مقصد عوامی اشتعال میں کمی لانا اور قومی مفاہمت کا فروغ ہو گا
Last edited: