I
Id Disclosed
Guest
[FONT=Quranic_Font]الَّذِیۡنَ یُؤْمِنُوۡنَ بِالْغَیۡبِ وَیُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ۙ﴿۳﴾ [/FONT]
(Surah Baqrah, Ayat Number 3)
[FONT=Quranic_Font]قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنۡۢبِئْہُمۡ بِاَسْمَآئِہِمْ ۚ فَلَمَّاۤ اَنۡۢبَاَہُمْ بِاَسْمَآئِہِمْ ۙ قَالَ اَ لَمْ اَ قُلۡ لَّکُمْ اِنِّیۡۤ اَعْلَمُ غَیۡبَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ ۙ وَاَعْلَمُ مَا تُبْدُوۡنَ وَمَا کُنۡتُمْ [/FONT][FONT=Quranic_Font]تَکْتُمُوۡنَ ﴿۳۳﴾[/FONT]
(Surah Baqrah, Ayat Number 33)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ مِنْ اَنۡۢـبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَمَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ یُلْقُوۡنَ اَقْلَامَہُمْ اَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ ۪ وَمَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوۡنَ ﴿۴۴﴾[/FONT]
(Surah Ale Imran, Ayat Number 44)
[FONT=Quranic_Font]مَا کَانَ اللہُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمْ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الْخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَمَا کَانَ اللہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیۡبِ وَلٰکِنَّ اللہَ یَجْتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤْمِنُوۡا وَتَتَّقُوۡا فَلَکُمْ اَجْرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۹﴾[/FONT]
(Surah Ale Imran, Ayat Number 179)
[FONT=Quranic_Font]اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنْ اَمْوَالِہِمْ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللہُ ؕ وَالّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَاہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا ؕ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا ﴿۳۴﴾[/FONT]
(Surah Nisa, Ayat Number 34)
[FONT=Quranic_Font]یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَیَبْلُوَنَّکُمُ اللہُ بِشَیۡءٍ مِّنَ الصَّیۡدِ تَنَالُہٗۤ اَیۡدِیۡکُمْ وَ رِمَاحُکُمْ لِیَعْلَمَ اللہُ مَنۡ یَّخَافُہٗ بِالْغَیۡبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۹۴﴾[/FONT]
اے ایمان والو ضرور اللّٰہ تمہیں آزمائے گا ایسے بعض شکار سے جس تک تمہارے ہاتھ اورنیزے پہونچیں کہ اللّٰہ پہچان کرادے ان کی جو اس سے بن دیکھے ڈرتے ہیں پھر اس کے بعد جو حد سے بڑھےاس کے لئے دردناک سزا ہے
(Surah Mayeda, Ayat Number 94)
[FONT=Quranic_Font]قُلۡ لَّاۤ اَقُوۡلُ لَکُمْ عِنۡدِیۡ خَزَآئِنُ اللہِ وَلَاۤ اَعْلَمُ الْغَیۡبَ وَلَاۤ اَقُوۡلُ لَکُمْ اِنِّیۡ مَلَکٌ ۚ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ ؕ قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الۡاَعْمٰی وَ الْبَصِیۡرُ ؕ اَفَلا تَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿٪۵۰﴾[/FONT]
(Surah An’aam, Ayat Number 50)
[FONT=Quranic_Font]وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیۡبِ لَا یَعْلَمُہَاۤ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ؕ وَمَا تَسْقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَلَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۹﴾ [/FONT]
(Surah An’aam, Ayat Number 59)
[FONT=Quranic_Font]وَ ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرْضَ بِالْحَقِّ ؕ وَ یَوْمَ یَقُوۡلُ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ۬ؕ قَوْلُہُ الْحَقُّ ؕ وَلَہُ الْمُلْکُ یَوْمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ ؕ عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ؕ وَ ہُوَ الْحَکِیۡمُ الْخَبِیۡرُ ﴿۷۳﴾[/FONT]
(Surah An’aam, Ayat Number 73)
[FONT=Quranic_Font]قُلۡ لَّاۤ اَمْلِکُ لِنَفْسِیۡ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللہُ ؕ وَلَوْ کُنۡتُ اَعْلَمُ الْغَیۡبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیۡرِۚۛ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوۡٓءُ ۚۛ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیۡرٌ وَّ بَشِیۡرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾٪[/FONT]
(ف366)
شانِ نُزول : غزوۂ بنی مُصطلَق سے واپسی کے وقت راہ میں تیز ہو ا چلی چوپائے بھاگے تو نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ مدینہ طیبہ میں رفاعہ کا انتقال ہوگیا اور یہ بھی فرمایا کہ دیکھو میرا ناقہ کہاں ہے ؟ عبداللّٰہ بن اُبَیٔ منافِق اپنی قوم سے کہنے لگا ان کا کیسا عجیب حال ہے کہ مدینہ میں مرنے والے کی تو خبر دے رہے ہیں اور اپنا ناقہ معلوم ہی نہیں کہ کہاں ہے ۔ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر اس کا یہ قول بھی مخفی نہ رہا ، حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا منافِق لوگ ایسا ایسا کہتے ہیں اور میرا ناقہ اس گھاٹی میں ہے اس کی نکیل ایک درخت میں اُلجھ گئی ہے چنانچہ جیسا فرمایا تھا اسی شان سے وہ ناقہ پایا گیا اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی ۔ (تفسیر کبیر)
(ف367)
وہ مالکِ حقیقی ہے جو کچھ ہے اس کی عطا سے ہے ۔
(ف368)
یہ کلام براہِ ادب و تواضُع ہے ۔ معنٰی یہ ہیں کہ میں اپنی ذات سے غیب نہیں جانتا ، جو جانتا ہوں وہ اللّٰہ تعالٰی کی اطلاع اور اس کی عطا سے ۔ (خازن ) حضرت مُتَرجِم قُدِّسَ سِرُّہ نے فرمایا بھلائی جمع کرنا اور بُرائی نہ پہنچنا اسی کے اختیار میں ہو سکتا ہے جو ذاتی قدرت رکھے اور ذاتی قدرت وہی رکھے گا جس کا علم بھی ذاتی ہو کیونکہ جس کی ایک صفت ذاتی ہے اس کے تمام صفات ذاتی ، تو معنٰی یہ ہوئے کہ اگر مجھے غیب کا علم ذاتی ہوتا تو قدرت بھی ذاتی ہوتی اور میں بھلائی جمع کر لیتا اور برائی نہ پہنچنے دیتا ۔ بھلائی سے مراد راحتیں اور کامیابیاں اور دشمنوں پر غلبہ ہے اور برائیوں سے تنگی و تکلیف اور دشمنوں کا غالب آنا ہے ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بھلائی سے مراد سرکشوں کا مُطیع اور نافرمانوں کا فرمانبردار اور کافِروں کا مؤمن کر لینا ہو اور بُرائی سے بدبخت لوگوں کا باوجود دعوت کے محروم رہ جانا ، تو حاصلِ کلام یہ ہوگا کہ اگر میں نفع و ضَرر کا ذاتی اختیار رکھتا تو اے منافقین وکافِرین تمہیں سب کو مومِن کر ڈالتا اور تمہاری کُفری حالت دیکھنے کی تکلیف مجھے نہ پہنچتی ۔
(ف369)
(Surah Aa’raaf, Ayat Number 188)
[FONT=Quranic_Font]یَعْتَذِرُوۡنَ اِلَیۡکُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیۡہِمْ ؕ قُلۡ لَّا تَعْتَذِرُوۡا لَنۡ نُّؤْمِنَ لَکُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللہُ مِنْ اَخْبَارِکُمْ ؕ وَسَیَرَی اللہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوۡلُہٗ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمْ تَعْمَلُوۡنَ ﴿۹۴﴾[/FONT]
(Surah Tauba, Ayat Number 94)
[FONT=Quranic_Font]وَقُلِ اعْمَلُوۡا فَسَیَرَی اللہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوۡلُہٗ وَالْمُؤْمِنُوۡنَ ؕ وَسَتُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمْ تَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۰۵﴾ۚ[/FONT]
(Surah Tauba, Ayat Number 105)
[FONT=Quranic_Font]وَ یَقُوۡلُوۡنَ لَوْ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ اٰیَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیۡبُ لِلہِ فَانْتَظِرُوۡا ۚ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ مِّنَ الْمُنۡتَظِرِیۡنَ ﴿٪۲۰﴾[/FONT]
(ف48
(Surah Younus, Ayat Number 20)
[FONT=Quranic_Font]وَلَاۤ اَقُوۡلُ لَکُمْ عِنۡدِیۡ خَزَآئِنُ اللہِ وَلَاۤ اَعْلَمُ الْغَیۡبَ وَلَاۤ اَقُوۡلُ اِنِّیۡ مَلَکٌ وَّلَاۤ اَقُوۡلُ لِلَّذِیۡنَ تَزْدَرِیۡۤ اَعْیۡنُکُمْ لَنۡ یُّؤْتِیَہُمُ اللہُ خَیۡرًا ؕ اَللہُ اَعْلَمُ بِمَا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمْ ۚۖ اِنِّیۡۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۳۱﴾[/FONT]
(ف67)
حضرت نوح علیہ الصلٰوۃ و التسلیمات کی قوم نے آپ کی نبوّت میں تین شبہے کئے تھے ۔ ایک شبہہ تو یہ ہے کہ '' مَانَریٰ لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ'' کہ ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں پاتے یعنی تم مال و دولت میں ہم سے زیادہ نہیں ہو ، اس کے جواب میں حضرت نوح علیہ الصلٰوۃ و التسلیمات نے فرمایا '' لَآ اقُوْلَ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہ '' یعنی میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں تو تمہارا یہ اعتراض بالکل بے محل ہے ، میں نے کبھی مال کی فضیلت نہیں جتائی اور دنیوی دولت کا تم کو متوقِّع نہیں کیا اور اپنی دعوت کو مال کے ساتھ وابستہ نہیں کیا پھر تم یہ کہنے کے کیسے مستحق ہو کہ ہم تم میں کوئی مالی فضیلت نہیں پاتے اور تمہارا یہ اعتراض مَحض بے ہودہ ہے ۔ دوسرا شبہہ قومِ نوح نے یہ کیا تھا۔ '' مَانَرٰکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ھُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ '' یعنی ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری کسی نے پیروی کی ہو مگر ہمارے کمینوں نے ۔ سرسری نظر سے مطلب یہ تھا کہ وہ بھی صرف ظاہر میں مومن ہیں باطن میں نہیں ، اس کے جواب میں حضرت نوح علیہ السلام نے یہ فرمایا کہ میں نہیں کہتا کہ میں غیب جانتا ہوں تو میرے احکام غیب پر مبنی ہیں تاکہ تمہیں یہ اعتراض کرنے کا موقع ہوتا جب میں نے یہ کہا ہی نہیں تو اعتراض بے محل ہے اور شرع میں ظاہر ہی کا اعتبار ہے لہٰذا تمہارا اعتراض بالکل بے جا ہے نیز '' لَااَعْلَمُ الْغَیْبَ'' فرمانے میں قوم پر ایک لطیف تعریض بھی ہے کہ کسی کے باطن پر حکم کرنا اس کا کام ہے جو غیب کا علم رکھتا ہو میں نے تو اس کا دعوٰی نہیں کیا باوجودیکہ نبی ہوں تم کس طرح کہتے ہو کہ وہ دل سے ایمان نہیں لائے ۔ تیسرا شبہہ اس قوم کا یہ تھا کہ '' مَانَرٰکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا'' یعنی ہم تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں ، اس کے جواب میں فرمایا کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں یعنی میں نے اپنی دعوت کو اپنے فرشتہ ہونے پر موقوف نہیں کیا تھا کہ تمہیں یہ اعتراض کا موقع ملتا کہ جتاتے تو تھے وہ اپنے آپ کو فرشتہ اور تھے بشر لہٰذا تمہارا یہ اعتراض بھی باطل ہے ۔
(Surah Houd, Ayat Number 31)
[FONT=Quranic_Font]تِلْکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہَاۤ اِلَیۡکَ ۚ مَا کُنۡتَ تَعْلَمُہَاۤ اَنۡتَ وَلَا قَوْمُکَ مِنۡ قَبْلِ ہٰذَا ؕۛ فَاصْبِرْ ؕۛ اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیۡنَ ﴿٪۴۹﴾[/FONT]
(Surah Houd, Ayah Number 49)
[FONT=Quranic_Font]وَ لِلہِ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ وَ اِلَیۡہِ یُرْجَعُ الۡاَمْرُ کُلُّہٗ فَاعْبُدْہُ وَتَوَکَّلْ عَلَیۡہِ ؕ وَمَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾٪[/FONT]
(Surah Houd, Ayat Number 123)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ لِیَعْلَمَ اَنِّیۡ لَمْ اَخُنْہُ بِالْغَیۡبِ وَ اَنَّ اللہَ لَا یَہۡدِیۡ کَیۡدَ الْخَآئِنِیۡنَ ﴿۵۲﴾ [/FONT]
(Surah Yousuf, Ayat Number 52)
[FONT=Quranic_Font]اِرْجِعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡکُمْ فَقُوۡلُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابْنَکَ سَرَقَ ۚ وَمَا شَہِدْنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا کُنَّا لِلْغَیۡبِ حٰفِظِیۡنَ ﴿۸۱﴾[/FONT]
(Surah Yousuf, Ayat Number 81)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ۚ وَمَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ اَجْمَعُوۡۤا اَمْرَہُمْ وَہُمْ یَمْکُرُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾[/FONT]
(Surah Yousuf, Ayat Number 102)
[FONT=Quranic_Font]عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ الْکَبِیۡرُ الْمُتَعَالِ ﴿۹﴾ [/FONT]
(Surah Ra’ad, Ayat Number 9)
[FONT=Quranic_Font]وَ لِلہِ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ ؕ وَمَاۤ اَمْرُ السَّاعَۃِ اِلَّا کَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ ہُوَ اَقْرَبُ ؕ اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۷۷﴾[/FONT]
(Surah Nahal, Ayat Number 77)
[FONT=Quranic_Font]سَیَقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمْ کَلْبُہُمْ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ خَمْسَۃٌ سَادِسُہُمْ کَلْبُہُمْ رَجْمًۢا بِالْغَیۡبِ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَبْعَۃٌ وَّ ثَامِنُہُمْ کَلْبُہُمْ ؕ قُل رَّبِّیۡۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعْلَمُہُمْ اِلَّا قَلِیۡلٌ ۬۟ فَلَا تُمَارِ فِیۡہِمْ اِلَّا مِرَآءً ظَاہِرًا ۪ وَّلَا تَسْتَفْتِ فِیۡہِمۡ مِّنْہُمْ اَحَدًا ﴿٪۲۲﴾ [/FONT]
اب کہیں گے کہ وہ تین ہیں چوتھا ان کا کُتّا اور کچھ کہیں گے پانچ ہیں چھٹا ان کا کُتّا بے دیکھےاُلاؤ تُکَّا بات اور کچھ کہیں گے سات ہیں اور آٹھواں ان کا کُتّا تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتا ہے انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے تو ان کے بارے میں بحث نہ کرو مگر اتنی ہی بحث جو ظاہر ہوچکیاور ان کے بارے میں کسی کتابی سے کچھ نہ پوچھو
(Surah Kahaf, Ayat Number 22)
[FONT=Quranic_Font]قُلِ اللہُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوۡا ۚ لَہٗ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ اَبْصِرْ بِہٖ وَ اَسْمِعْ ؕ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّلِیٍّ ۫ وَّلَا یُشْرِکُ فِیۡ حُکْمِہٖۤ اَحَدًا ﴿۲۶﴾[/FONT]
(Surah Kahaf, Ayat Number 26)
[FONT=Quranic_Font]جَنّٰتِ عَدْنِۣ الَّتِیۡ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَہٗ بِالْغَیۡبِ ؕ اِنَّہٗ کَانَ وَعْدُہٗ مَاۡتِیًّا ﴿۶۱﴾ [/FONT]
(Surah Maryam, Ayat Number 61)
[FONT=Quranic_Font]الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَیۡبِ وَ ہُمۡ مِّنَ السَّاعَۃِ مُشْفِقُوۡنَ ﴿۴۹﴾ [/FONT]
(Surah Ambiya, Ayat Number 49)
[FONT=Quranic_Font]عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَتَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوۡنَ ﴿٪۹۲﴾[/FONT]
(Surah Mominoon, Ayat Number 92)
[FONT=Quranic_Font]قُل لَّا یَعْلَمُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیۡبَ اِلَّا اللہُ ؕ وَمَا یَشْعُرُوۡنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوۡنَ ﴿۶۵﴾ [/FONT]
(ف118)
وہی جاننے والا ہے غیب کا اس کو اختیار ہے جسے چاہے بتائے چنانچہ اپنے پیارے انبیاء کو بتاتا ہے جیسا کہ سورۂ آلِ عمران میں ہے ۔ '' وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَلٰکِنَّ اﷲَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ یَّشَآءُ یعنی اللہ کی شان نہیں کہ تمہیں غیب کا علم دے ہاں اللہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے اور بکثرت آیات میں اپنے پیارے رسولوں کو غیبی علوم عطا فرمانے کا ذکر فرمایا گیا اور خود اسی پارے میں اس سے اگلے رکوع میں وارد ہے'' وَمَا مِنْ غَآئِبَۃٍ فِی السَّمَآءِ وَالْاَ رْضِ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ o یعنی جتنے غیب ہیں آسمان اور زمین کے سب ایک بتانے والی کتاب میں ہیں ۔
(Surah Namal, Ayat Number 65)
[FONT=Quranic_Font]وَمَا مِنْ غَآئِبَۃٍ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۷۵﴾ [/FONT]
(Surah Namal, Ayat Number 75)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ الْعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ ۙ﴿۶﴾ [/FONT]
(Surah Sajda, Ayat Number 6)
[FONT=Quranic_Font]وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَاۡتِیۡنَا السَّاعَۃُ ؕ قُلْ بَلٰی وَ رَبِّیۡ لَتَاۡتِیَنَّکُمْ ۙ عٰلِمِ الْغَیۡبِ ۚ لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَ لَاۤ اَصْغَرُ مِنۡ ذٰلِکَ وَلَاۤ اَکْبَرُ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ٭ۙ﴿۳﴾[/FONT]
(Surah Saba, Ayat Number 3)
[FONT=Quranic_Font]فَلَمَّا قَضَیۡنَا عَلَیۡہِ الْمَوْتَ مَا دَلَّہُمْ عَلٰی مَوْتِہٖۤ اِلَّا دَآبَّۃُ الْاَرْضِ تَاۡکُلُ مِنۡسَاَتَہٗ ۚ فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الْجِنُّ اَنۡ لَّوْ کَانُوۡا یَعْلَمُوۡنَ الْغَیۡبَ مَا لَبِثُوۡا فِی الْعَذَابِ الْمُہِیۡنِ ﴿۱۴﴾[/FONT]
(Surah Saba, Ayat Number 14)
[FONT=Quranic_Font]وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ؕ وَ اِنۡ تَدْعُ مُثْقَلَۃٌ اِلٰی حِمْلِہَا لَا یُحْمَلْ مِنْہُ شَیۡءٌ وَّ لَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی ؕ اِنَّمَا تُنۡذِرُ الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَیۡبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ؕ وَمَنۡ تَزَکّٰی فَاِنَّمَا یَتَزَکّٰی لِنَفْسِہٖ ؕ وَ اِلَی اللہِ الْمَصِیۡرُ ﴿۱۸﴾ [/FONT]
(Surah Fatir, Ayat Number 18)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّ اللہَ عٰلِمُ غَیۡبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۳۸﴾ [/FONT]
(Surah Fatir, Ayat Number 38)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّمَا تُنۡذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰن بِالْغَیۡبِ ۚ فَبَشِّرْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَّ اَجْرٍ کَرِیۡمٍ ﴿۱۱﴾[/FONT]
(Surah Ya Seen, Ayat Number 11)
[FONT=Quranic_Font]قُلِ اللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ اَنۡتَ تَحْکُمُ بَیۡنَ عِبَادِکَ فِیۡ مَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخْتَلِفُوۡنَ ﴿۴۶﴾[/FONT]
(Surah Zumur, Ayat Number 46)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّ اللہَ یَعْلَمُ غَیۡبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ وَ اللہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوۡنَ ﴿٪۱۸﴾[/FONT]
(Surah Hujraat, Ayat Number 18)
[FONT=Quranic_Font]مَنْ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیۡبِ وَ جَآءَ بِقَلْبٍ مُّنِیۡبِۣ ﴿ۙ۳۳﴾ [/FONT]
(Surah Kaaf, Ayat Number 33)
[FONT=Quranic_Font]لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنۡزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتٰبَ وَ الْمِیۡزَانَ لِیَقُوۡمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۚ وَ اَنۡزَلْنَا الْحَدِیۡدَ فِیۡہِ بَاۡسٌ شَدِیۡدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللہُ مَنۡ یَّنۡصُرُہٗ وَ رُسُلَہٗ بِالْغَیۡبِ ؕ اِنَّ اللہَ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ ﴿٪۲۵﴾ [/FONT]
(Surah Hadeed, Ayat Number 25)
[FONT=Quranic_Font]ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ۚ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیۡمُ ﴿۲۲﴾ [/FONT]
(Surah Hashar, Ayat Number 22)
[FONT=Quranic_Font]قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیۡ تَفِرُّوۡنَ مِنْہُ فَاِنَّہٗ مُلٰقِیۡکُمْ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمْ تَعْمَلُوۡنَ ٪﴿۸﴾[/FONT]
(Surah Juma, Ayat Number 8)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّ الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَیۡبِ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ کَبِیۡرٌ ﴿۱۲﴾ [/FONT]
(Surah Mulk, Ayat Number 12)
[FONT=Quranic_Font]اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا ﴿ۙ۲۷﴾[/FONT]
(Surah Jin, Ayat Number 27)
[FONT=Quranic_Font]وَ مَا ہُوَ عَلَی الْغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿ۚ۲۴﴾ [/FONT]
(Surah Takweer, Ayat Number 24)
I have tried my best to quote as many ayats as I can in which word "Ghaib" is mentioned.
Now I would ask you go through all these ayats and think if you could draw conclusion covering all ayats.
وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں
(Surah Baqrah, Ayat Number 3)
[FONT=Quranic_Font]قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنۡۢبِئْہُمۡ بِاَسْمَآئِہِمْ ۚ فَلَمَّاۤ اَنۡۢبَاَہُمْ بِاَسْمَآئِہِمْ ۙ قَالَ اَ لَمْ اَ قُلۡ لَّکُمْ اِنِّیۡۤ اَعْلَمُ غَیۡبَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ ۙ وَاَعْلَمُ مَا تُبْدُوۡنَ وَمَا کُنۡتُمْ [/FONT][FONT=Quranic_Font]تَکْتُمُوۡنَ ﴿۳۳﴾[/FONT]
فرمایا اے آدم بتادے انہیں سب اشیاء کے نام جب آدم نے انہیں سب کے نام بتادیئے فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو
(Surah Baqrah, Ayat Number 33)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ مِنْ اَنۡۢـبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ؕ وَمَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ یُلْقُوۡنَ اَقْلَامَہُمْ اَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ ۪ وَمَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوۡنَ ﴿۴۴﴾[/FONT]
یہ غیب کی خبریںہیں کہ ہم خفیہ طور پر تمہیں بتاتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ اپنی قلموں سے قرعہ ڈالتے تھے کہ مریم کس کی پرورش میں رہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ جھگڑرہے تھے
(Surah Ale Imran, Ayat Number 44)
[FONT=Quranic_Font]مَا کَانَ اللہُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمْ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الْخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَمَا کَانَ اللہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیۡبِ وَلٰکِنَّ اللہَ یَجْتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤْمِنُوۡا وَتَتَّقُوۡا فَلَکُمْ اَجْرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۹﴾[/FONT]
اللّٰہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو جب تک جدا نہ کردے گندے کو ستھرے سے اور اللّٰہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللّٰہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے تو ایمان لاؤ اللّٰہ اور اس کے رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے
(Surah Ale Imran, Ayat Number 179)
[FONT=Quranic_Font]اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنْ اَمْوَالِہِمْ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللہُ ؕ وَالّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَاہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا ؕ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا ﴿۳۴﴾[/FONT]
مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لئے کہ اللّٰہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لئے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کئے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں)جس طرح اللّٰہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہوتو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور اُنہیں مارو پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو اُن پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بے شک اللّٰہ بلند بڑا ہے
(Surah Nisa, Ayat Number 34)
[FONT=Quranic_Font]یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَیَبْلُوَنَّکُمُ اللہُ بِشَیۡءٍ مِّنَ الصَّیۡدِ تَنَالُہٗۤ اَیۡدِیۡکُمْ وَ رِمَاحُکُمْ لِیَعْلَمَ اللہُ مَنۡ یَّخَافُہٗ بِالْغَیۡبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۹۴﴾[/FONT]
اے ایمان والو ضرور اللّٰہ تمہیں آزمائے گا ایسے بعض شکار سے جس تک تمہارے ہاتھ اورنیزے پہونچیں کہ اللّٰہ پہچان کرادے ان کی جو اس سے بن دیکھے ڈرتے ہیں پھر اس کے بعد جو حد سے بڑھےاس کے لئے دردناک سزا ہے
(Surah Mayeda, Ayat Number 94)
[FONT=Quranic_Font]قُلۡ لَّاۤ اَقُوۡلُ لَکُمْ عِنۡدِیۡ خَزَآئِنُ اللہِ وَلَاۤ اَعْلَمُ الْغَیۡبَ وَلَاۤ اَقُوۡلُ لَکُمْ اِنِّیۡ مَلَکٌ ۚ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ ؕ قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الۡاَعْمٰی وَ الْبَصِیۡرُ ؕ اَفَلا تَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿٪۵۰﴾[/FONT]
تم فرمادو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے تم فرماؤ کیا برابر ہوجائیں گے اندھے اور انکھیارے تو کیا تم غور نہیں کرتے
کُفّار کا طریقہ تھا کہ وہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے طرح طرح کے سُوال کیا کرتے تھے ، کبھی کہتے کہ آپ رسول ہیں تو ہمیں بہت سی دولت اور مال دیجئے کہ ہم کبھی محتاج نہ ہوں ، ہمارے لئے پہاڑوں کو سونا کر دیجئے ، کبھی کہتے کہ گزشۃ اور آیٔندہ کی خبریں سنائیے اور ہمیں ہمارے مستقبل کی خبر دیجئے کیا کیا پیش آئے گا تاکہ ہم منافِع حاصل کر لیں اور نقصانوں سے بچنے کے پہلے سے انتظام کر لیں ، کبھی کہتے ہمیں قیامت کا وقت بتائیے کب آئے گی ، کبھی کہتے آپ کیسے رسول ہیں جو کھاتے پیتے بھی ہیں نکاح بھی کرتے ہیں ، ان کے ان تمام باتوں کا اس آیت میں جواب دیا گیا کہ یہ کلام نہایت بے مَحل اور جاہلانہ ہے کیونکہ جو شخص کسی امر کا مُدعی ہو اس سے وہی باتیں دریافت کی جا سکتی ہیں جو اس کے دعوٰی سے تعلق رکھتی ہوں ، غیر متعلق باتوں کا دریافت کرنا اور ان کو اس دعوٰی کے خلاف حُجّت بنانا انتہا درجہ کا جَہل ہے اس لئے ارشاد ہوا کہ آپ فرما دیجئے کہ میرا دعوٰی یہ تو نہیں کہ میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں جو تم مجھ سے مال دولت کا سوال کرو اور میں اس کی طرف التفات نہ کروں تو رسالت سے منکِر ہو جاؤ ، نہ میرا دعوٰی ذاتی غیب دانی کا ہے کہ اگر میں تمہیں گزشۃ یا آیٔندہ کی خبریں نہ بتاؤں تو میری نبوّت ماننے میں عُذر کر سکو ، نہ میں نے فرشتہ ہونے کا دعوٰی کیا ہے کہ کھانا پینا ، نکاح کرنا قابلِ اعتراض ہو تو جن چیزوں کا دعوٰی ہی نہیں کیا ان کا سوال بے مَحل ہے اور اس کی اجابت مجھ پر لازم نہیں ، میرا دعوٰی نبوّت و رسالت کا ہے اور جب اس پر زبردست دلیلیں اور قوی برہانیں قائم ہو چکیں تو غیر متعلق باتیں پیش کرنا کیا معنٰی رکھتا ہے ۔
فائدہ : اس سے صاف واضح ہو گیا کہ اس آیتِ کریمہ کو سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے غیب پر مطلِع کئے جانے کی نفی کے لئے سند بنانا ایسا ہی بے محل ہے جیسا کُفّار کا ان سوالات کو انکارِ نبوّت کی دستاویز بنانا بے محل تھا علاوہ بریں اس آیت سے حضور سیدِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کےعلمِ عطائی کی نفی کسی طرح مراد ہی نہیں ہو سکتی کیونکہ اس صورت میں تعارُض بینَ الآیات کا قائِل ہونا پڑے گا وَ ہُوَ بَاطِل ۔ مفسِّرین کا یہ بھی قول ہے کہ
حضور کا '' لَۤا اَقُوْلُ لَکُمْ ''الآیہ فرمانا بطریقِ تواضع ہے ۔ (خازن و مدارک و جمل وغیرہ)
حضور کا '' لَۤا اَقُوْلُ لَکُمْ ''الآیہ فرمانا بطریقِ تواضع ہے ۔ (خازن و مدارک و جمل وغیرہ)
ا
ور یہی نبی کا کام ہے تو میں تمہیں وہی دوں گا جس کا مجھے اِذن ہو گا ، وہی بتاؤں گا جس کی اجازت ہوگی ، وہی کروں گا جس کا مجھے حکم ملا ہو
(Surah An’aam, Ayat Number 50)
[FONT=Quranic_Font]وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیۡبِ لَا یَعْلَمُہَاۤ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ؕ وَمَا تَسْقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَلَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۹﴾ [/FONT]
اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے اور جو پتّاگرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو
(Surah An’aam, Ayat Number 59)
[FONT=Quranic_Font]وَ ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرْضَ بِالْحَقِّ ؕ وَ یَوْمَ یَقُوۡلُ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ۬ؕ قَوْلُہُ الْحَقُّ ؕ وَلَہُ الْمُلْکُ یَوْمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ ؕ عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ؕ وَ ہُوَ الْحَکِیۡمُ الْخَبِیۡرُ ﴿۷۳﴾[/FONT]
اور وہی ہے جس نے آسمان و زمین ٹھیک بنائے اورجس دن فنا ہوئی ہر چیز کو کہے گا ہوجا وہ فوراً ہوجائے گی ۔ اس کی بات سچ ہی ہے اور اسی کی سلطنت ہے جس دن صُور پھونکا جائے گا ہر چھپے اور ظاہر کا جاننے والا اور وہی ہے حکمت والا
(Surah An’aam, Ayat Number 73)
[FONT=Quranic_Font]قُلۡ لَّاۤ اَمْلِکُ لِنَفْسِیۡ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللہُ ؕ وَلَوْ کُنۡتُ اَعْلَمُ الْغَیۡبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیۡرِۚۛ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوۡٓءُ ۚۛ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیۡرٌ وَّ بَشِیۡرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾٪[/FONT]
تم فرماؤ میں اپنی جان کے بھلے بُرے کا خود مختار نہیں(ف۳۶۶) مگر جو اللّٰہ چاہے (ف۳۶۷) اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے بہت بھلائی جمع کرلی اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچی(ف۳۶۸) میں تو یہی ڈر (ف۳۶۹) اور خوشی سنانے والا ہوں انہیں جو ایمان رکھتے ہیں
(ف366)
شانِ نُزول : غزوۂ بنی مُصطلَق سے واپسی کے وقت راہ میں تیز ہو ا چلی چوپائے بھاگے تو نبیٔ کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ مدینہ طیبہ میں رفاعہ کا انتقال ہوگیا اور یہ بھی فرمایا کہ دیکھو میرا ناقہ کہاں ہے ؟ عبداللّٰہ بن اُبَیٔ منافِق اپنی قوم سے کہنے لگا ان کا کیسا عجیب حال ہے کہ مدینہ میں مرنے والے کی تو خبر دے رہے ہیں اور اپنا ناقہ معلوم ہی نہیں کہ کہاں ہے ۔ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر اس کا یہ قول بھی مخفی نہ رہا ، حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا منافِق لوگ ایسا ایسا کہتے ہیں اور میرا ناقہ اس گھاٹی میں ہے اس کی نکیل ایک درخت میں اُلجھ گئی ہے چنانچہ جیسا فرمایا تھا اسی شان سے وہ ناقہ پایا گیا اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی ۔ (تفسیر کبیر)
(ف367)
وہ مالکِ حقیقی ہے جو کچھ ہے اس کی عطا سے ہے ۔
(ف368)
یہ کلام براہِ ادب و تواضُع ہے ۔ معنٰی یہ ہیں کہ میں اپنی ذات سے غیب نہیں جانتا ، جو جانتا ہوں وہ اللّٰہ تعالٰی کی اطلاع اور اس کی عطا سے ۔ (خازن ) حضرت مُتَرجِم قُدِّسَ سِرُّہ نے فرمایا بھلائی جمع کرنا اور بُرائی نہ پہنچنا اسی کے اختیار میں ہو سکتا ہے جو ذاتی قدرت رکھے اور ذاتی قدرت وہی رکھے گا جس کا علم بھی ذاتی ہو کیونکہ جس کی ایک صفت ذاتی ہے اس کے تمام صفات ذاتی ، تو معنٰی یہ ہوئے کہ اگر مجھے غیب کا علم ذاتی ہوتا تو قدرت بھی ذاتی ہوتی اور میں بھلائی جمع کر لیتا اور برائی نہ پہنچنے دیتا ۔ بھلائی سے مراد راحتیں اور کامیابیاں اور دشمنوں پر غلبہ ہے اور برائیوں سے تنگی و تکلیف اور دشمنوں کا غالب آنا ہے ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بھلائی سے مراد سرکشوں کا مُطیع اور نافرمانوں کا فرمانبردار اور کافِروں کا مؤمن کر لینا ہو اور بُرائی سے بدبخت لوگوں کا باوجود دعوت کے محروم رہ جانا ، تو حاصلِ کلام یہ ہوگا کہ اگر میں نفع و ضَرر کا ذاتی اختیار رکھتا تو اے منافقین وکافِرین تمہیں سب کو مومِن کر ڈالتا اور تمہاری کُفری حالت دیکھنے کی تکلیف مجھے نہ پہنچتی ۔
(ف369)
سنانے والا ہوں کافِروں کو
(Surah Aa’raaf, Ayat Number 188)
[FONT=Quranic_Font]یَعْتَذِرُوۡنَ اِلَیۡکُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیۡہِمْ ؕ قُلۡ لَّا تَعْتَذِرُوۡا لَنۡ نُّؤْمِنَ لَکُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللہُ مِنْ اَخْبَارِکُمْ ؕ وَسَیَرَی اللہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوۡلُہٗ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمْ تَعْمَلُوۡنَ ﴿۹۴﴾[/FONT]
تم سے بہانے بنائیں گے جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللّٰہ نے ہمیں تمہاری خبریں دے دی ہیں اور اب اللّٰہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے پھر اس کی طرف پلٹ کر جاؤ گے جو چھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جَتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے
(Surah Tauba, Ayat Number 94)
[FONT=Quranic_Font]وَقُلِ اعْمَلُوۡا فَسَیَرَی اللہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوۡلُہٗ وَالْمُؤْمِنُوۡنَ ؕ وَسَتُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمْ تَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۰۵﴾ۚ[/FONT]
اور تم فرماؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللّٰہ اور اس کے رسول اور مسلمان اور جلد اس کی طرف پلٹوگے جو چھپا اور کُھلا سب جانتا ہے تو وہ تمہارے کام تمہیں جَتادے گا
(Surah Tauba, Ayat Number 105)
[FONT=Quranic_Font]وَ یَقُوۡلُوۡنَ لَوْ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ اٰیَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیۡبُ لِلہِ فَانْتَظِرُوۡا ۚ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ مِّنَ الْمُنۡتَظِرِیۡنَ ﴿٪۲۰﴾[/FONT]
اور کہتے ہیں ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری تم فرماؤ غیب تو اللّٰہ کے لئے ہے اب راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہا ہوں
(ف48
اہلِ باطل کا طریقہ ہے کہ جب ان کے خلاف برہانِ قوی قائم ہوتی ہے اور وہ جواب سے عاجز ہو جاتے ہیں تو اس برہان کا ذکر اس طرح چھوڑ دیتے ہیں جیسے کہ وہ پیش ہی نہیں ہوئی اور یہ کہا کرتے ہیں کہ دلیل لاؤ تاکہ سننے والے اس مغالطہ میں پڑ جائیں کہ ان کے مقابل اب تک کوئی دلیل ہی نہیں قائم کی گئی ہے ۔ اس طرح کُفّار نے حضور کے معجزات اور بالخصوص قرآنِ کریم جومعجزۂ عظیمہ ہے اس کی طرف سے آنکھیں بند کر کے یہ کہنا شروع کیا کہ کوئی نشانی کیوں نہیں اتری گویا کہ معجزات انہوں نے دیکھے ہی نہیں اور قرآنِ پاک کو وہ نشانی شمار ہی نہیں کرتے ۔ اللّٰہ تعالٰی نے اپنے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا کہ آپ فرما دیجئے کہ غیب تو اللّٰہ کے لئے ہے اب راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہا ہوں ۔ تقریرِ جواب یہ ہے کہ دلالتِ قاہرہ اس پر قائم ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآنِ پاک کا ظاہر ہونا بہت ہی عظیم الشان معجِزہ ہے کیونکہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ان میں پیدا ہوئے ، ان کے درمیان حضور بڑھے ، تمام زمانے حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ان کی آنکھوں کے سامنے گزرے ، وہ خوب جانتے ہیں کہ آپ نے نہ کسی کتاب کا مطالعہ کیا نہ کسی استاد کی شاگردی کی ، یکبارگی قرآنِ کریم آپ پر ظاہر ہوا اور ایسی بے مثال اعلٰی ترین کتاب کا ایسی شان کے ساتھ نُزول بغیر وحی کے ممکن ہی نہیں ۔ یہ قرآنِ کریم کے معجزۂ قاہرہ ہونے کی برہان ہے اور جب ایسی قوی برہان قائم ہے تو اثباتِ نبوّت کے لئے کسی دوسری نشانی کا طلب کرنا قطعاً غیر ضروری ہے ، ایسی حالت میں اس نشانی کا نازِل کرنا نہ کرنا اللّٰہ تعالٰی کی مشیّت پر ہے چاہے کرے چاہے نہ کرے تو یہ امرِ غیب ہوا اور اس کے لئے انتظار لازم آیا کہ اللّٰہ کیا کرتا ہے لیکن وہ یہ غیر ضروری نشانی جو کُفّار نے طلب کی ہے نازِل فرمائے یا نہ فرمائے نبوّت ثابت ہو چکی اور رسالت کا ثبوت قاہر معجزات سے کمال کو پہنچ چکا
(Surah Younus, Ayat Number 20)
[FONT=Quranic_Font]وَلَاۤ اَقُوۡلُ لَکُمْ عِنۡدِیۡ خَزَآئِنُ اللہِ وَلَاۤ اَعْلَمُ الْغَیۡبَ وَلَاۤ اَقُوۡلُ اِنِّیۡ مَلَکٌ وَّلَاۤ اَقُوۡلُ لِلَّذِیۡنَ تَزْدَرِیۡۤ اَعْیۡنُکُمْ لَنۡ یُّؤْتِیَہُمُ اللہُ خَیۡرًا ؕ اَللہُ اَعْلَمُ بِمَا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمْ ۚۖ اِنِّیۡۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۳۱﴾[/FONT]
اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان لیتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور میں انہیں نہیں کہتا جن کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں کہ ہرگز انہیں اللّٰہ کوئی بھلائی نہ دے گا اللّٰہ خوب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے ایسا کروں تو ضرور میں ظالموں میں سے ہوں
(ف67)
حضرت نوح علیہ الصلٰوۃ و التسلیمات کی قوم نے آپ کی نبوّت میں تین شبہے کئے تھے ۔ ایک شبہہ تو یہ ہے کہ '' مَانَریٰ لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ'' کہ ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں پاتے یعنی تم مال و دولت میں ہم سے زیادہ نہیں ہو ، اس کے جواب میں حضرت نوح علیہ الصلٰوۃ و التسلیمات نے فرمایا '' لَآ اقُوْلَ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہ '' یعنی میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہیں تو تمہارا یہ اعتراض بالکل بے محل ہے ، میں نے کبھی مال کی فضیلت نہیں جتائی اور دنیوی دولت کا تم کو متوقِّع نہیں کیا اور اپنی دعوت کو مال کے ساتھ وابستہ نہیں کیا پھر تم یہ کہنے کے کیسے مستحق ہو کہ ہم تم میں کوئی مالی فضیلت نہیں پاتے اور تمہارا یہ اعتراض مَحض بے ہودہ ہے ۔ دوسرا شبہہ قومِ نوح نے یہ کیا تھا۔ '' مَانَرٰکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ھُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ '' یعنی ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری کسی نے پیروی کی ہو مگر ہمارے کمینوں نے ۔ سرسری نظر سے مطلب یہ تھا کہ وہ بھی صرف ظاہر میں مومن ہیں باطن میں نہیں ، اس کے جواب میں حضرت نوح علیہ السلام نے یہ فرمایا کہ میں نہیں کہتا کہ میں غیب جانتا ہوں تو میرے احکام غیب پر مبنی ہیں تاکہ تمہیں یہ اعتراض کرنے کا موقع ہوتا جب میں نے یہ کہا ہی نہیں تو اعتراض بے محل ہے اور شرع میں ظاہر ہی کا اعتبار ہے لہٰذا تمہارا اعتراض بالکل بے جا ہے نیز '' لَااَعْلَمُ الْغَیْبَ'' فرمانے میں قوم پر ایک لطیف تعریض بھی ہے کہ کسی کے باطن پر حکم کرنا اس کا کام ہے جو غیب کا علم رکھتا ہو میں نے تو اس کا دعوٰی نہیں کیا باوجودیکہ نبی ہوں تم کس طرح کہتے ہو کہ وہ دل سے ایمان نہیں لائے ۔ تیسرا شبہہ اس قوم کا یہ تھا کہ '' مَانَرٰکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا'' یعنی ہم تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں ، اس کے جواب میں فرمایا کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں یعنی میں نے اپنی دعوت کو اپنے فرشتہ ہونے پر موقوف نہیں کیا تھا کہ تمہیں یہ اعتراض کا موقع ملتا کہ جتاتے تو تھے وہ اپنے آپ کو فرشتہ اور تھے بشر لہٰذا تمہارا یہ اعتراض بھی باطل ہے ۔
(Surah Houd, Ayat Number 31)
[FONT=Quranic_Font]تِلْکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہَاۤ اِلَیۡکَ ۚ مَا کُنۡتَ تَعْلَمُہَاۤ اَنۡتَ وَلَا قَوْمُکَ مِنۡ قَبْلِ ہٰذَا ؕۛ فَاصْبِرْ ؕۛ اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیۡنَ ﴿٪۴۹﴾[/FONT]
یہ غیب کی خبریں ہیں کہ ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں انہیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس سے پہلے تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا
(Surah Houd, Ayah Number 49)
[FONT=Quranic_Font]وَ لِلہِ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ وَ اِلَیۡہِ یُرْجَعُ الۡاَمْرُ کُلُّہٗ فَاعْبُدْہُ وَتَوَکَّلْ عَلَیۡہِ ؕ وَمَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾٪[/FONT]
اور اللّٰہ ہی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کے غیب اور اسی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے تو اس کی بندگی کرو اور اس پر بھروسہ رکھو اور تمہارا رب تمہارے کاموں سے غافل نہیں
(Surah Houd, Ayat Number 123)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ لِیَعْلَمَ اَنِّیۡ لَمْ اَخُنْہُ بِالْغَیۡبِ وَ اَنَّ اللہَ لَا یَہۡدِیۡ کَیۡدَ الْخَآئِنِیۡنَ ﴿۵۲﴾ [/FONT]
یوسف نے کہا یہ میں نے اس لئے کیا کہ عزیز کو معلوم ہوجائے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہ کی اور اللّٰہ دغا بازوں کا مَکر نہیں چلنے دیتا
(Surah Yousuf, Ayat Number 52)
[FONT=Quranic_Font]اِرْجِعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡکُمْ فَقُوۡلُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابْنَکَ سَرَقَ ۚ وَمَا شَہِدْنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا کُنَّا لِلْغَیۡبِ حٰفِظِیۡنَ ﴿۸۱﴾[/FONT]
اپنے باپ کے پاس لوٹ کر جاؤ پھر عرض کرو اے ہمارے باپ بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کیاور ہم تو اتنی ہی بات کے گواہ ہوئے تھے جتنی ہمارے علم میں تھی اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے
(Surah Yousuf, Ayat Number 81)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ اِلَیۡکَ ۚ وَمَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمْ اِذْ اَجْمَعُوۡۤا اَمْرَہُمْ وَہُمْ یَمْکُرُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾[/FONT]
یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے
(Surah Yousuf, Ayat Number 102)
[FONT=Quranic_Font]عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ الْکَبِیۡرُ الْمُتَعَالِ ﴿۹﴾ [/FONT]
ہر چھپے اور کھلے کا جاننے والا سب سے بڑا بلندی والا
(Surah Ra’ad, Ayat Number 9)
[FONT=Quranic_Font]وَ لِلہِ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ ؕ وَمَاۤ اَمْرُ السَّاعَۃِ اِلَّا کَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ ہُوَ اَقْرَبُ ؕ اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۷۷﴾[/FONT]
اور اللہ ہی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کی چُھپی چیزیں اور قیامت کا معاملہ نہیں مگر جیسے ایک پَلک کا مارنا بلکہ اس سے بھی قریب بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے
(Surah Nahal, Ayat Number 77)
[FONT=Quranic_Font]سَیَقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمْ کَلْبُہُمْ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ خَمْسَۃٌ سَادِسُہُمْ کَلْبُہُمْ رَجْمًۢا بِالْغَیۡبِ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَبْعَۃٌ وَّ ثَامِنُہُمْ کَلْبُہُمْ ؕ قُل رَّبِّیۡۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعْلَمُہُمْ اِلَّا قَلِیۡلٌ ۬۟ فَلَا تُمَارِ فِیۡہِمْ اِلَّا مِرَآءً ظَاہِرًا ۪ وَّلَا تَسْتَفْتِ فِیۡہِمۡ مِّنْہُمْ اَحَدًا ﴿٪۲۲﴾ [/FONT]
اب کہیں گے کہ وہ تین ہیں چوتھا ان کا کُتّا اور کچھ کہیں گے پانچ ہیں چھٹا ان کا کُتّا بے دیکھےاُلاؤ تُکَّا بات اور کچھ کہیں گے سات ہیں اور آٹھواں ان کا کُتّا تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتا ہے انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے تو ان کے بارے میں بحث نہ کرو مگر اتنی ہی بحث جو ظاہر ہوچکیاور ان کے بارے میں کسی کتابی سے کچھ نہ پوچھو
(Surah Kahaf, Ayat Number 22)
[FONT=Quranic_Font]قُلِ اللہُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوۡا ۚ لَہٗ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ اَبْصِرْ بِہٖ وَ اَسْمِعْ ؕ مَا لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّلِیٍّ ۫ وَّلَا یُشْرِکُ فِیۡ حُکْمِہٖۤ اَحَدًا ﴿۲۶﴾[/FONT]
تم فرماؤ اللّٰہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرےاسی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کے سب غیب وہ کیا ہی دیکھتا اور کیا ہی
سنتا ہے اس کے سوا ان کاکوئی والی نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا
(Surah Kahaf, Ayat Number 26)
[FONT=Quranic_Font]جَنّٰتِ عَدْنِۣ الَّتِیۡ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَہٗ بِالْغَیۡبِ ؕ اِنَّہٗ کَانَ وَعْدُہٗ مَاۡتِیًّا ﴿۶۱﴾ [/FONT]
بسنے کے باغ جن کا وعدہ رحمٰن نے اپنے بندوں سے غیب میں کیابیشک اس کا وعدہ آنے والا ہے
(Surah Maryam, Ayat Number 61)
[FONT=Quranic_Font]الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَیۡبِ وَ ہُمۡ مِّنَ السَّاعَۃِ مُشْفِقُوۡنَ ﴿۴۹﴾ [/FONT]
وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں قیامت کا اندیشہ لگا ہوا ہے
(Surah Ambiya, Ayat Number 49)
[FONT=Quranic_Font]عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَتَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوۡنَ ﴿٪۹۲﴾[/FONT]
جاننے والا ہر نہاں و عیاں کا تو اسے بلندی ہے ان کے شرک سے
(Surah Mominoon, Ayat Number 92)
[FONT=Quranic_Font]قُل لَّا یَعْلَمُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیۡبَ اِلَّا اللہُ ؕ وَمَا یَشْعُرُوۡنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوۡنَ ﴿۶۵﴾ [/FONT]
تم فرماؤ خودغیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اللّٰہ اور انھیں خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے
(ف118)
وہی جاننے والا ہے غیب کا اس کو اختیار ہے جسے چاہے بتائے چنانچہ اپنے پیارے انبیاء کو بتاتا ہے جیسا کہ سورۂ آلِ عمران میں ہے ۔ '' وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَلٰکِنَّ اﷲَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ یَّشَآءُ یعنی اللہ کی شان نہیں کہ تمہیں غیب کا علم دے ہاں اللہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے اور بکثرت آیات میں اپنے پیارے رسولوں کو غیبی علوم عطا فرمانے کا ذکر فرمایا گیا اور خود اسی پارے میں اس سے اگلے رکوع میں وارد ہے'' وَمَا مِنْ غَآئِبَۃٍ فِی السَّمَآءِ وَالْاَ رْضِ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ o یعنی جتنے غیب ہیں آسمان اور زمین کے سب ایک بتانے والی کتاب میں ہیں ۔
شانِ نُزول : یہ آیت مشرکین کے حق میں نازِل ہوئی جنہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے
قیامت کے آنے کا وقت دریافت کیا تھا ۔
(Surah Namal, Ayat Number 65)
[FONT=Quranic_Font]وَمَا مِنْ غَآئِبَۃٍ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۷۵﴾ [/FONT]
اور جتنے غیب ہیں آسمانوں اور زمین کے سب ایک بتانے والی کتاب میں ہیں
(Surah Namal, Ayat Number 75)
[FONT=Quranic_Font]ذٰلِکَ عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَالشَّہَادَۃِ الْعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ ۙ﴿۶﴾ [/FONT]
یہ ہے ہر نہاں اور عیاں کا جاننے والا عزّت و رحمت والا
(Surah Sajda, Ayat Number 6)
[FONT=Quranic_Font]وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَاۡتِیۡنَا السَّاعَۃُ ؕ قُلْ بَلٰی وَ رَبِّیۡ لَتَاۡتِیَنَّکُمْ ۙ عٰلِمِ الْغَیۡبِ ۚ لَا یَعْزُبُ عَنْہُ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَ لَاۤ اَصْغَرُ مِنۡ ذٰلِکَ وَلَاۤ اَکْبَرُ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ ٭ۙ﴿۳﴾[/FONT]
اور کافر بولے ہم پر قیامت نہ آئے گی تم فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم بیشک ضرورتم پر آئے گی غیب جاننے والا اس سے غیب نہیں ذرّہ بھر کوئی چیز آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ بڑی مگر ایک صاف بتانے والی کتاب میں ہے
(Surah Saba, Ayat Number 3)
[FONT=Quranic_Font]فَلَمَّا قَضَیۡنَا عَلَیۡہِ الْمَوْتَ مَا دَلَّہُمْ عَلٰی مَوْتِہٖۤ اِلَّا دَآبَّۃُ الْاَرْضِ تَاۡکُلُ مِنۡسَاَتَہٗ ۚ فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الْجِنُّ اَنۡ لَّوْ کَانُوۡا یَعْلَمُوۡنَ الْغَیۡبَ مَا لَبِثُوۡا فِی الْعَذَابِ الْمُہِیۡنِ ﴿۱۴﴾[/FONT]
پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا جنّوں کو اس کی موت نہ بتائی مگر زمین کی دیمک نے کہ اس کا عصا کھاتی تھی پھر جب سلیمان زمین پر آیا جنّوں کی حقیقت کُھل گئی اگر غیب جانتے ہوتے تو اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے
(Surah Saba, Ayat Number 14)
[FONT=Quranic_Font]وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ؕ وَ اِنۡ تَدْعُ مُثْقَلَۃٌ اِلٰی حِمْلِہَا لَا یُحْمَلْ مِنْہُ شَیۡءٌ وَّ لَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی ؕ اِنَّمَا تُنۡذِرُ الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَیۡبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ؕ وَمَنۡ تَزَکّٰی فَاِنَّمَا یَتَزَکّٰی لِنَفْسِہٖ ؕ وَ اِلَی اللہِ الْمَصِیۡرُ ﴿۱۸﴾ [/FONT]
اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہ اٹھائے گی اور اگر کوئی بوجھ والی اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو اس کے بوجھ میں سے کوئی کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قریب رشتہ دار ہو اے محبوب تمہارا ڈر سناناتو انہیں کو کام دیتا ہے جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو ستھرا ہوا تو اپنے ہی بھلے کو ستھرا ہوا اور اللّٰہ ہی کی طرف پھرنا ہے
(Surah Fatir, Ayat Number 18)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّ اللہَ عٰلِمُ غَیۡبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۳۸﴾ [/FONT]
بیشک اللّٰہ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی ہر چھپی بات کا بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے
(Surah Fatir, Ayat Number 38)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّمَا تُنۡذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰن بِالْغَیۡبِ ۚ فَبَشِّرْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَّ اَجْرٍ کَرِیۡمٍ ﴿۱۱﴾[/FONT]
تم تو اسی کو ڈر سناتے ہوجو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بے دیکھے ڈرے تو اسے بخشش اور عزّت کے ثواب کی بشارت دو
(Surah Ya Seen, Ayat Number 11)
[FONT=Quranic_Font]قُلِ اللّٰہُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ اَنۡتَ تَحْکُمُ بَیۡنَ عِبَادِکَ فِیۡ مَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخْتَلِفُوۡنَ ﴿۴۶﴾[/FONT]
تم عرض کرو اے اللّٰہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے نہاں اور عیاں کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ فرمائے گا جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے
(Surah Zumur, Ayat Number 46)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّ اللہَ یَعْلَمُ غَیۡبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ؕ وَ اللہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوۡنَ ﴿٪۱۸﴾[/FONT]
بیشک اللّٰہ جانتا ہے آسمانوں اور زمین کے سب غیب اور اللّٰہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے
(Surah Hujraat, Ayat Number 18)
[FONT=Quranic_Font]مَنْ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیۡبِ وَ جَآءَ بِقَلْبٍ مُّنِیۡبِۣ ﴿ۙ۳۳﴾ [/FONT]
جو رحمٰن سے بے دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع کرتا ہوا دل لایا
(Surah Kaaf, Ayat Number 33)
[FONT=Quranic_Font]لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنۡزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتٰبَ وَ الْمِیۡزَانَ لِیَقُوۡمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۚ وَ اَنۡزَلْنَا الْحَدِیۡدَ فِیۡہِ بَاۡسٌ شَدِیۡدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللہُ مَنۡ یَّنۡصُرُہٗ وَ رُسُلَہٗ بِالْغَیۡبِ ؕ اِنَّ اللہَ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ ﴿٪۲۵﴾ [/FONT]
بیشک ہم نے اپنے رسولوں کوروشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اتاری کہ لوگ انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا اتارا اس میں سخت آنچ اور لوگوں کے فائدے اور اس لئے کہ اللّٰہ دیکھے اس کو جو بے دیکھے اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے بیشک اللّٰہ قوّت والا غالب ہے
(Surah Hadeed, Ayat Number 25)
[FONT=Quranic_Font]ہُوَ اللہُ الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ عٰلِمُ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ ۚ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیۡمُ ﴿۲۲﴾ [/FONT]
وہی اللّٰہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہر نہاں و عیاں کا جاننے والا وہی ہے بڑا مہربان رحمت والا
(Surah Hashar, Ayat Number 22)
[FONT=Quranic_Font]قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیۡ تَفِرُّوۡنَ مِنْہُ فَاِنَّہٗ مُلٰقِیۡکُمْ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمْ تَعْمَلُوۡنَ ٪﴿۸﴾[/FONT]
تم فرماؤ وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تو ضرور تمہیں ملنی ہے پھر اس کی طرف پھیرے جاؤ گے جو چُھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے پھر وہ تمہیں بتادے گا جوکچھ تم نے کیا تھا
(Surah Juma, Ayat Number 8)
[FONT=Quranic_Font]اِنَّ الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَیۡبِ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ کَبِیۡرٌ ﴿۱۲﴾ [/FONT]
بے شک وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے
(Surah Mulk, Ayat Number 12)
[FONT=Quranic_Font]عٰلِمُ الْغَیۡبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾ [/FONT]
غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا[FONT=Quranic_Font]اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا ﴿ۙ۲۷﴾[/FONT]
سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرا مقرر کردیتا ہے
(Surah Jin, Ayat Number 27)
[FONT=Quranic_Font]وَ مَا ہُوَ عَلَی الْغَیۡبِ بِضَنِیۡنٍ ﴿ۚ۲۴﴾ [/FONT]
اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں
(Surah Takweer, Ayat Number 24)
I have tried my best to quote as many ayats as I can in which word "Ghaib" is mentioned.
Now I would ask you go through all these ayats and think if you could draw conclusion covering all ayats.
Last edited by a moderator: