ٹک ٹاکر حریم شاہ کہتی ہیں کہ لندن میں رہائش سب سے مہنگی ہے لیکن میرے ایک بہت اچھے اور پیارے دوست نے مجھے لندن میں ایک خوبصورت فرنشڈ اپارٹمنٹ گفٹ کیا, میں وہیں رہتی ہوں۔
لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کے دوران صحافی نے ٹک ٹاکر حریم شاہ سے سوال کیا آپ یوکے میں رہتے ہوئےگزر بسر کیسے کرتی ہیں؟ آ پ کی آمدنی کے ذرائع کیا ہیں، کیا ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا آپ کے ذرائع آمدن ہیں؟
حریم نے ٹک ٹاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کے سوال کا جواب دینے کے بجائے اسے نظر انداز کرتے ہوئے بتایا کہ لندن میں رہائش سب سے مہنگی ہے لیکن مجھے میرے ایک دوست نے یہاں اپنی محبت میں فرنشڈ اپارٹمنٹ گفٹ کیا ہے اور میرے ساتھ پیش آئے حالیہ واقعے (دھمکیاں اور بلیک میلنگ )کے سبب مجھے یہاں کی حکومت نے بھی فائیو اسٹار ہوٹل میں جگہ دی ہے لہٰذا یہاں میرا نہ رہائش کا خرچہ ہے نہ کسی اور چیز کا۔
حریم کا کہنا تھا کہ میرے لیے یہاں رہائش کیلئے آمدنی معنی نہیں رکھتی، میرے تعلقات اور دوستوں کی محبت ہی میرے لیےکافی ہے، مجھے زندگی میں کسی چیز کی ضرورت ہی نہیں، لوگ لندن میں باقاعدہ رہنے کیلئے ترستے ہیں اور لوگوں کو لندن میں گھر بنانے کیلئے کئی کئی سال لگ جاتے ہیں لیکن مجھے یہاں فرنشڈ گھر گفٹ مل گیا ہے، میں خوش قسمت ہوں بلکہ میں پیدا ہی خوش قسمت ہوئی ہوں۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ یہاں کچھ لوگوں کی طرف سے دھمکیاں موصول ہونے کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ذریعے ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے,لندن پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ حریم شاہ، جن کا اصل نام فضا ہے، انہوں نے پولیس کو کچھ لوگوں سے متعلق کی گئی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ ان کا پیچھاکیا جارہا ہے اور انہیں بلیک میل کرتے ہوئے دھمکی دی جارہی ہے۔
حریم شاہ نےکچھ لوگوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کے بعد پولیس سے رابطہ کیا تھا، جن سے اس کا مانچسٹر میں تعارف ہوا اور وہ ان کے ہمراہ رہی تھیں,پچھلے ہفتے حریم شاہ کی کچھ ویڈیوز اور تصاویر گمنام اکاؤنٹس کے ذریعے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھیں۔
یہ تنازع برطانوی پاکستانیوں کے ایک گروپ نے پاکستانی میڈیا کے ممبروں سے رجوع کرنے کے بعد شروع کیا جس میں الزام لگایا کہ حریم نے مانچسٹر میں 6 ہزارپاؤنڈ چوری کرلیے اور شہر سے لندن فرار ہوگئی۔
حریم نے رقم چوری کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ الزام لگانے والوں کو اس کے خلاف پولیس کے پاس جانا چاہیے اور اس کی تفتیش کرنی چاہیے، بجائے اس کے کہ وہ اسے سوشل میڈیا پر بدنیتی، دھمکیوں اور بلیک میل کے ذریعے بدنام کریں۔