خبریں

9 مئی کے حوالے سے نگران حکومت کی رپورٹ سامنے آگئی,رپورٹ میں کہا گیا یہ ایک منظم اور خطرناک حکمت عملی تھی جس کا مقصد نہ صرف پاکستانی فوج پر عمران خان کے سیاسی مطالبات کیلیے دبائو ڈالنا تھا بلکہ یہ ایک کھلی کوشش تھی کہ فوج کے اندر پی ٹی آئی کے حق میں بغاوت کرائی جائے۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی اداروں کے خلاف پہلے کے تشدد کا مضبوط جواب نہ ملنے پر پارٹی زیادہ بیباک ہوگئی تھی، فوجی تنصیبات پر سامنے سے حملے کرنے کا مقصد فوج کے مورال کو کمزور کرنا اور سیاسی ڈیل کےلیے دباؤ ڈالنا تھا، یہ ایک کھلی اور غلطی پر مبنی کوشش تھی جس کا مقصد مسلح افواج کے اندر اپنے حق میں ڈیل کرانا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے9 مئی 2023 کے واقعات نہ تو اکادکا تھے اور نہ ہی بے ساختہ، وہ ایک منظم اور خطرناک حکمت عملی کا حصہ تھا جس کا مقصد مسٹر خان کی ڈیمانڈز منوانے کیلیے ریاستی اداروں پر دائو ڈالنا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی 2023 ایک بیانیے کا عروج تھا جو کہ ایک شخصی فرقے کے گرد بنا گیا تھا اور ایک حکمت عملی کے تحت ان کے مخالفین کے خلاف تشدد کو قومی خدمت کے طور پر جواز فراہم کیا گیا۔ نگران حکومت کی کابینہ کمیٹی جس نے اس معاملے کی تحقیقات کیں اس نے ’ گہرےدرد‘ کے ساتھ نوٹ کیا کہ ایک مقبول سیاسی جماعت اپنے انتخاب کے بعد اس قسم کے منصوبوں سے قومی مفادات کو نقصان پہنچائے گی,آئین لوگوں کے مفادات کو آگے بڑھانے کےلیے سیاسی اجتماع کے حق کو عوام کے مفاد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کی ضمانت دیتا ہے نہ کہ ریاستی اداروں اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے۔ رپورٹ کے مطابق مسٹر خان بہت عرصے سے فوجی اسٹیبلشمنٹ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار بھی تصور کرتے رہے ہیں اور وہ صرف اسی ایک ادارے کے ساتھ مذاکرات پر تیار بھی تھے، مسٹر خان نے بارہا دیگر سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے حوالے سے اپنی تحقیر آمیز اندا مین بات بھی کی اور وہ پارلیمنٹ مین ان سے بات کرنے سے مستقل بات کرنے سے بھی انکار کر تے رہے۔ انہوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیاسی حل نکالنے کےلیے مذاکرات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے، مسٹر خان نے فوج کے آئینی کردار کی عزت کرنے سے انکار کردیا تھا جو ان سے غیرسیاسی رہنے کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے مسلح فوج کے ساتھ فعال انگیجمنٹ کی خواہش کا اظہار کرکے فوج کے آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورز ی کی، جب مسلح افواج نے انکار کیا سیاست میں گھسیٹے جانے سے تو مسٹر خان اور ان کی جماعت نے ایک ایسی فضا تخلیق کردی جس سے فوج پر دباؤ پڑ سکے کہ وہ ان کے ساتھ مذاکرات کرے، اسے مقامی اور غیر ملکی میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے مضبوط کیا گیا۔ مسٹر خان نے کسی بھی مرحلے پر نہ تو 9 مئی کے واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور نہ ہی ان کی مذمت کی بلکہ اس کے بجائے انہوں نے عوام اور مسلح فوج کے مابین تقسیم کو وسیع کرنے کےلیے حقائق کو توڑا مروڑا ۔انہوں نے ان واقعات کی پاکستان کی قومی سیکورٹی پراثرات کو بھی کھلے عام تسلیم کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایک حکمت عملی تشکیل دی گئی جس کے تحت عوامی طاقت ( اسٹریٹ پاور) سے دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے، اس سے پی ٹی آئی کے سپورٹرز کو موقع ملا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک پر مسلح فوج کے خلاف اپنا غصہ نکال سکیں۔ اس حکمت عملی کی بنیاد ایک سادہ مفروضہ تھا کہ غیر مسلح احتجاجی مظاہرین اور فوج کے مابین تصادم سے فوج مخالف جذبات جنم لیں گے اور اس طرح عوام اور مسلح فوج کے مابین خلیج وسیع ہوپائے گی۔ ایسی خلیج سے فوج کو مجبور کیا جاسکے گا کہ وہ سیاسی طور پر ملوث ہو غالباً خان اپنے اپ کو ایسی خلیج پاٹنے کے لیے ایک نجات دہندہ کے طور پر دیکھتے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سانحہ 9 مئی کے حوالے سے قرار داد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی,پنجاب اسمبلی میں قرارداد مسلم لیگ (ن) کی ایم پی اے راحیلہ خادم حسین نے جمع کرائی,قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ انتشاری ٹولہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، انتشاری ٹولے کا سربراہ مسلسل ریاست کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے کرداروں کو کسی طور پر ملکی سیاست میں حصہ لینے کی پابندی ہونی چاہئیے، کالعدم مذہبی گروہ سیاست نہیں کر سکتا، نو مئی کو ان کردار کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔
کچے کے ڈاکوؤں نے بچوں کو بھی نہ بخشا,کچے کے ڈاکوؤں کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کمسن ایاز پٹھان کنھ کوڑ کے ڈاکوؤں کے قبضے میں ہے، ڈاکوؤں نے معصوم بچے کو زنجیروں سے جکڑ کر ویڈیو وائرل کی ہے جس میں بچہ زنجیروں سے جکڑا ہوا زاروں قطار رو رہا ہے۔ ویڈیو میں مغوی بچہ اپنے ورثا سے اپیل کررہا ہے کہ ڈاکوؤں کو پیسے دے کر میری جان چھڑوائیں۔ کندھ کوٹ میں ڈاکوؤں نے کمسن ایاز پٹھان کو 14 اپریل کو گڈو کشمور سے باہر کھیلتے ہوئے اغوا کیا اور بچے کی رہائی کے بدلے 50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا۔ جیکب آباد میں 25 روزپہلے اغوا ہونے والے پولیس اہلکارکی ویڈیو کچے کے ڈاکوؤں نے جاری کر دی ۔ویڈیو کے مطابق پولیس اہلکار کو ڈاکوؤں نے درخت کے ساتھ زنجیروں سے باندھ کر رکھا ہوا ہے ، ویڈیو ْ میں اہلکارفیروز بروہی دہائیاں دے رہا ہے۔ مغوی اہلکار کا کہنا ہے کہ 16اپریل کو شکار پورسے مجھے والد سمیت اغوا کیا گیا، میرے والد ماسٹرسہیل بروہی گولی لگنے سے زخمی ہیں، والد کی حالت کیسی ہے، کچھ نہیں بتایا جارہا۔ فیروز بروہی کا مزید کہنا تھا کہ 25 روز گذرچکے ہیں کسی نے رہائی کی کوشش نہیں کی، مغوی اہلکارنے اپیل کی کہ ایم این اے اعجاز جکھرانی، ایم پی اے شیر محمد ہمیں بازیاب کرائیں۔ ماچھکہ کے علاقے میں کچے کے ڈاکوؤں نے ایک غریب قلفی فروش کو اغوا کرلیا اور ایک کروڑ تاوان طلب کیا ہے, صادق آباد میں ماچھکہ کے علاقے سردارپور سے کچے کے ڈاکوؤں نے قلفی فروش کو اغوا کر لیا، قلفی فروش گھر کے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ کچے کے ڈاکو اس کو اٹھا کر لے گئے۔ ڈاکوؤں نے غریب محنت کش کے ورثا سے ایک کروڑ تاوان طلب کر لیا، اہلخانہ کا کہنا ہے کہ 10 دن گزرنے کے باوجود پولیس نے واقعے کا مقدمہ تک درج نہیں کیا۔
پنجاب حکومت نے آئندہ برس گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کرلیا اور صوبے میں گندم کی خریداری سے متعلق نئی پالیسی بھی تشکیل دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق گندم خریداری کی نئی پالیسی تیار کرلی گئی۔ جس سے محکمہ خوراک کا گندم خریداری میں کردار ختم ہو جائے گا، کسانوں سے گندم پرائیویٹ سیکٹر خریدے گا۔ اس سلسلے میں دعویٰ کیا گیا ہے پنجاب کے 95فیصد کسان اپنی گندم مڈل مین کو فروخت کر چکے ہیں اور کسان کا نام لے کر مڈل مین شور مچا رہے ہیں۔ گندم خریداری نہ کرکے محکمہ خوراک پر اربوں روپے سود اور اسٹوریج اخراجات نہیں پڑیں گے۔ اس وقت محکمہ خوراک سالانہ 400 ارب روپے کا بوجھ برداشت کر رہا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ محکمہ خوراک اس وقت سالانہ 400 ارب روپے کا بوجھ برداشت کررہا ہے، ا س لیے نئی پالیسی میں تجویز ہے کہ حکومت عالمی قیمت کے مطابق مقامی گندم کی قیمت کا تعین کرےگی۔ ذرائع کے مطابق نئی پالیسی میں تجویز دی گئی ہے کہ چاروں صوبوں میں گندم کے یکساں نرخ مقرر کیے جائیں۔ ادھر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا کہ گندم کی خریداری کا ہدف پورا کریں گے اور واضح کیا کہ باردانہ کی فراہمی کیلئے آن لائن درخواستوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔
سرکاری اداروں کے ملازمین محکمے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے بجائے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث نکلے۔ ذرائع کے مطابق ضلع اوکاڑہ میں سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر محکمہ تعلیم نے اپنے ہی محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جس کی آڈٹ رپورٹ میں ثبوت بھی سامنے آ گئے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ میں محکمہ تعلیم کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد کی کروڑوں روپے کی کرپشن کے انکشافات کیے گئے ہیں اور اس کے ثبوت بھی منظرعام پر آگئے ہیں۔ ارشد نامی سابق سی ای او محکمہ ایجوکیشن نے اپنے اداروں کو بوگس بلنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا، اس نے سٹیشنری، کمپیوٹر اور آفس فرنیچر کی مد میں بوگس بلنگ کے ذریعے قومی خزانے کو 5 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا کہ ارشد نے پٹرول کی مد میں 35 لاکھ روپے اور گاڑی کے مرمتی کاموں کی مد میں بھی لاکھوں روپے کی خوردبرد کی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملزم ارشد نے محکمے کے اکائونٹ سے 1 کروڑ 53 لاکھ روپے کی رقم خوردبرد کی، صابن جیسی چھوٹی آئٹم ودیگر سامان کی مد میں بھی 65 لاکھ روپے نکلوا لیے۔ دوسری طرف آڈٹ رپورٹ میں اتنے سارے انکشافات سامنے آنے کے بعد بھی محکمہ تعلیم کی جانب سے اب تک کسی بھی انکوائری پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے سابق چیئرمین عارف شاہ کو صوبائی محکمہ تعلیم میں 170.6 ملین روپے کے کرپشن سیکنڈل میں گرفتار کر لیا گیا تھا، ان کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تحقیقات کے بعد پتہ چلا تھا کہ ملزم سکول کی نصابی کتابوں کی اشاعت اور کنٹریکٹ ایوارڈ میں غیرقانونی طور پر ٹھیکیداروں کی حمایت میں ملوث تھا۔
گوادر:خانیوال کے سات حجام قتل,گھر کی کفالت کرنے والے دو بیٹے بھی شامل,اہلخانہ غم سے نڈھال گوادر سربندر کوارٹر میں سوئے ہوئے چچا بھتیجے سمیت سات مزدورں پر دہشت گردوں کی فائرنگ سات جاں بحق جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا ۔ مکان میں گھس کر انہیں نشانہ بنایا گیا، واردات کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے، جاں بحق ہونے والے افراد حجام تھے تعلق خانیوال سے تھا,مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے دو بیٹے بھی شامل ہیں, میرا سب کچھ اجڑ گیا۔ جس کا سب کچھ اجڑ جائے اس کے پاس اپنے غم اور دکھوں کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہوتے,یہ کہنا تھا پنجاب کے ضلع خانیوال سے تعلق رکھنے والے حیبب الرحمان کا جن کے دو بیٹے اور ایک بھتیجا بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے سربندر میں نامعلوم افراد کے حملے میں مارے گئے۔ بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے حیبب الرحمان کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے نہ صرف ان کے گھر بلکہ پورے خاندان کو اجاڑ کر رکھ دیا,حبیب الرحمان نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد کا تعلق ان کے خاندان سے ہے۔ حبیب الرحمان نے بتایا کہ ایک حادثے میں ان کا بازو متاثر ہونے کے بعد گھر کی کفالت ان کے بیٹے ہی کرتے تھے,میرے دونوں بیٹے خاندان کا معاشی سہارا بننے کے لیے گھر سے سینکڑوں میل دور سربندر محنت مزدور کرنے گئے تھے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ان کے دونوں بیٹیوں کے ساتھ ساتھ ان کا بھتیجا بھی مارا گیا جبکہ زخمی ہونے والا فرد بھی ان ہی کے خاندان کا ہے۔ حبیب الرحمان اپنے بیٹوں کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’میرا سب کچھ لٹ گیا۔ جب کسی کا سب کچھ لٹ جائے تو اس کے غم کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ میں اور میرے گھر والوں پر اس وقت غم کا پہاڑ ہے۔ اس کے اظہار کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔ حبیب الرحمان کے پانچ بچے ہیں جن میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ ان کے بچوں میں سب سے بڑا بیٹا سجاد تھا جن کی عمر 35 سال تھی جبکہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے دوسرے بیٹے حسیب کی عمر 15 سال تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا تیسرا بیٹا نہ صرف چھوٹا بلکہ ذہنی طور پر معذور بھی ہے۔ ’اسی لیے سجاد گذشتہ سات آٹھ سال سے سربندر میں محنت مزدوری کر رہا تھا جبکہ یہاں روزگار نہ ہونے کی وجہ سے حسیب بھی ڈیڑھ سال قبل وہاں گیا تھا۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والا ان کا چھوٹا بیٹا حسیب عید کے موقع پر گھر آیا تھا اور چند روز قبل ہی واپس گیا جبکہ ان کے بڑے بیٹے سجاد عید پر بھی گھر نہیں آ سکے تھے۔ حسیب چار پانچ روز قبل واپس سربندر گیا تھا جبکہ چند روز بعد سجاد نے گھر آنا تھا لیکن وہ اب ہم سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گیا,حبیب الرحمان اس حملے میں مارے جانے والوں میں شامل اپنے بھتیجے اسد کے متعلق بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اسد کے والد کی گذشتہ برس موت ہو گئی تھی جس کے بعد وہ بھی اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا۔ بدھ کی رات بلوچستان کے ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا,مقامی پولیس کے مطابق ان افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا اور یہ سربندر میں حجام کا کام کرتے تھے۔ سربندر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں دو سگے بھائی سجاد اور حسیب بھی تھے۔ ان کے والد حبیب الرحمان خانیوال میں ایک سرکاری اسکول سے نائب قاصد کے طور پر ریٹائر ہوئے ہیں۔ ان تمام افراد کو ضلع گوادر کے علاقے سربندر میں نشانہ بنایا گیا,گوادر پولیس کے ایس ایچ او محسن علی نے فون بتایا کہ یہ تمام افراد گذشتہ شب ایک ہی گھر میں سوئے تھے جہاں تین بجے مسلح افراد آئے اور انھوں نے ان پر فائر کھول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے سات افراد نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا,انھوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے گوادر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ زخمی شخص کو بھی طبی امداد فراہم کی گئی ہے,سربندر گوادر شہر سے مشرق کی جانب 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سربندر گوادر میں ماہی گیروں کی ایک قدیم بستی ہے جس کی آبادی 20 ہزار سے زائد ہے۔ کوسٹل ہائی وے پر واقع ماہی گیروں کی یہ بستی گوادر میں تعمیر ہونے والے نئے ایئرپورٹ کے قریب واقع ہے۔ حق دو تحریک کے سربراہ اور گوادر سے تعلق رکھنے والے بلوچستان اسمبلی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان کا تعلق بھی سربندر سے ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گوادر کے علاقے سربندر میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کیا جائے گا,اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں اور نہ ہی کوئی جگہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جس قسم کی فورس استعمال کرنا پڑی وہ کریں گے اور ریاستی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ دہشت گردوں سے سختی سے نمٹیں گے۔ انھوں نے کہا کہ نہتے معصوم مزدوروں کا قتل بزدلانہ اقدام ہے جس کے تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ گوادر میں رواں سال پیش آنے والا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل مارچ کے مہینے میں گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کیا گیا تھا۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔ اس سے قبل نومبر 2003 میں کوسٹل ہائی وے پر ایک بڑے حملے میں سیکورٹی فورسز کے 14اہلکار مارے گئے تھے۔ گوادر میں اس سے قبل پی سی ہوٹل اور سکیورٹی فورسز کے علاوہ چینی کارکنوں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں,گوادر سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی بہرام بلوچ نے بتایا کہ گوادر میں پہلے بھی حجاموں پر حملے ہوتے رہے ہیں لیکن حجاموں کی ہلاکتوں کے اعتبار سے سربندر میں پیش آنے والا یہ پہلا بڑا واقعہ ہے۔ گوادر میں غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے لوگوں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں جن میں لوگ ہلاک اور زخمی ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب سے رہا ہے,اسی طرح 2017 میں گوادر کے علاقے پشکان اور گنز میں تعمیراتی کام کرنے والے مزدوروں پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے 10 مزدور مارے گئے تھے۔ 2017 ہی میں گوادر میں ایئر پورٹ روڈ پر ایک ہوٹل پر کھانا کھانے والے مزدوروں پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تھا جس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے 20 مزدور زخمی ہوئے تھے,گوادر انتظامی لحاظ سے مکران ڈویژن کا حصہ ہے اور گوادر سے متصل مکران ڈویژن کا دوسرے ضلع کیچ کا شمار بھی ان علاقوں میں ہوتا ہے جو شورش سے زیادہ متاثر ہیں۔ کیچ میں بھی پنجاب اور دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے مزدوروں پر حملے ہوتے رہے ہیں,رواں سال 28 اپریل کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں تعمیراتی کام کرنے والے فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دو مزدور نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے,اپریل 2015 میں بھی ضلع کیچ میں ایک پل پر کام کرنے والے مزدوروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا تھا جس میں 20 مزدور مارے گئے۔ اس حملے میں مارے جانے والے مزدوروں کا تعلق سندھ اور پنجاب سے تھا۔
پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں لڑکی بن کر نوجوان لڑکوں کو پھنسانے اور پھر فحش ویڈیوز بنانے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں نوعمر لڑکوں کو جھانسہ دے کر فحش ویڈیوز بنانے والے گروہ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گروہ کا سرغنہ لڑکوں کو جھانسہ دینے کیلئے لڑکی کا روپ دھار لیتا تھا۔ پولیس کے مطابق سخاوت ایک ایسے گروہ کا سرغنہ تھا جو سوشل میڈیا پر لڑکی بن کر کم عمر لڑکوں کو پھنسانے اور پھر فحش ویڈیوز بناکر بلیک میل کیا کرتا تھا، اس مقصد کیلئے سوشل میڈیا پر لڑکیوں کے ناموں سے بنائے گئے اکاؤنٹس سے لڑکوں سے رابطہ کیا جاتا اور انہیں بلیک میل کرکے لاکھوں روپے وصول کیےجاتے بلکہ لڑکوں کو بلا کر مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔ متاثرہ طالب علم کے مطابق ملزم نے لڑکی کے نام سے سوشل میڈیا پر میسجز کیے اور پھر ویڈیو کال کرنے کا کہا، ویڈیو کال پر طالب علم کی فحش ویڈیوریکارڈ کی گئی جس کے ذریعے بعد ازاں طالب علم کو بلیک میل کیا گیا، پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کو ٹریس کرکے گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے فحش ویڈیوز برآمد کرلی گئی ہیں اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
لاہور میں مبینہ پولیس مقابلے کی اصلیت سامنے آگئی ہے، پولیس نے لین دین کے معاملے کو پولیس مقابلہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کی حقیقت سامنے آگئی ہے، پاکپتن پولیس نے لاہور پولیس کو اپنی کارروائی سے آگاہ کیے بغیر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو تاجر یوسف بٹ کو گرفتار کرنے کیلئے بھیج دیا۔ پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں ملبوس ہوکر جیسے ہی یوسف بٹ کے گھر میں داخل ہوئے تو یوسف بٹ کی والدہ نے انہیں ڈاکو سمجھ کر شور مچادیا جس پر بیٹے نے آؤ دیکھا نا تاؤ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ پاکپتن پولیس نے اسپتال میں ہوشیاری دکھاتے ہوئے مرنے والے اہلکار کو پولیس یونیفارم پہنائی، واقعہ کے بعد پاکپتن پولیس کے اہلکار دوبارہ یوسف بٹ کے گھر گئی اور فیصل بٹ کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔ خیال رہے کہ لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، پولیس کے مطابق ملزمان نے پولیس اہلکاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ کردی ،پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے فیصل بٹ نامی ملزم ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
پاکستان نے آئی کیوب قمر کی کامیابی کے بعد ایک اور سیٹلائٹ لانچ کرنے کا فیصلہ کرلیا,نیا سیٹلائٹ ایم ایم ون 30 مئی کو خلا میں چھوڑا جائے گا,جو جدید ترین مواصلاتی نظام کی تشکیل میں رہنمائی کرے گا۔سیٹلائٹ ٹیلی کام سیکٹر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے,فائیوجی اور انٹرنیٹ کی بہتر دستیابی کو سیٹلائٹ یقینی بنائے گا۔ سیٹلائٹ سپارکو اور نیشنل اسپیس ایجنسی کی جانب سے خلاء میں لانچ کیا جائے گا,گزشتہ روز پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘نے کامیابی کیساتھ چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیجی تھی ، آئی کیوب قمر نے چاند کے گرد تین چکر لگائے۔ ترجمان سپارکو نے بتایا کہ آئی کیوب قمر کے کنٹرولرز، سب سسٹمز اور پروٹو کولز کی مدار میں ٹیسٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، یہ مشن چاند کے مدار میں پہنچنے کے بعد 5 سے 6 دن تک تجرباتی مراحل میں رہے گا,آئی کیوب قمرکوچینی مشن چینگ6 کے ساتھ 3 مئی کو ہینان سپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا تھا، پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا۔ آئی کیوب قمر ’ کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل اسپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے,یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا، پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ملک میں سولر پینل کی قیمتیں مزید کم, اوسط ریٹس 37روپے تک گر گئے ملک بھر میں سولر پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کردی گئی,2022 میں 80 روپے فی واٹ ملنے والی پلیٹ کی قیمت 37 روپے فی واٹ ہوگئی اور 5 کلو واٹ سولر سسٹم کی قیمت 2022کے مقابلے میں 2 لاکھ 15ہزار جب کہ 10 کلو واٹ سسٹم کی قیمت 4 لاکھ30 ہزار روپے تک گرگئی تاہم سولر سسٹم کے لیے ضروری انورٹرز اور بیٹریز کی قیمت کم نہ ہوئی۔ سولر پینل ڈیلرز کے مطابق سولر پینل پر فی واٹ قیمت 40 روپے یا اس سے نیچے تک آگئی ہے ۔ سولر پینل کی قیمتوں میں کمی کے بعد مختلف اقسام اور برانڈز کے سولر پینل کے اوسط ریٹس 37 روپے تک گرگئے ہیں,قیمتوں میں کمی کے حوالے سے سولر پینل ڈیلرز نے کہا بے تحاشہ سپلائی موجود ہونے کے سبب ریٹس کریش ہوئے ہیں اور صرف 6 ماہ میں سولر پینل کی قیمتیں 30 فیصد کم ہوئی ہیں جب کہ قیمتوں میں کمی کا رجحان مزید جاری رہنے کا امکان ہے۔ ملک میں سولر پینل کی قیمتیں مزید کم ہوگئیں۔ سولر پینل ڈیلرز کے مطابق فی واٹ قیمت 40روپے یا اس سے نیچے تک آگئی ہے، مختلف اقسام اور برانڈز کے سولر پینل کے اوسط ریٹس 37روپے تک گر گئے ہیں, بے تحاشہ سپلائی موجود ہونے کے سبب ریٹس کریش ہوئے ہیں۔ 6ماہ میں سولر پینل کی قیمتیں 30فیصد کم ہوئی ہیں۔
9مئی جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے آئین اور قوانین میں ترامیم کی تجویز سانحہ9 مئی کے حوالے سے جمعرات کو شہباز شریف کابینہ نے نگراں حکومت کی تیار کردہ جس رپورٹ پر بحث و مباحثہ کیا, انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق اس میں سفارش کی گئی ہے کہ 2023 میں پیش آنے والے پی ٹی آئی کے فوجی تنصیبات پر حملوں جیسے واقعات اور پرتشدد حملوں کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ آئین میں ترامیم کے ساتھ مختلف قوانین میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں تاکہ سرخ لکیر کو عبور کرنے والے لوگوں کو عبرت کی مثال بنایا جا سکے۔ آئین کے بنیادی حقوق کا اطلاق مسلح افواج کے ارکان پر نہیں ہوتا جبکہ جو لوگ فوج یا عسکری تنصیبات پر حملہ کرتے ہیں ان کے بارے میں اس آرٹیکل میں کوئی ایسی وضاحت موجود نہیں۔ رپورٹ میں دہشت گردی کی تعریف میں ہنگامہ آرائی اور مخصوص مقامات بشمول فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی شمولیت کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ رپورٹ میں پاکستان آرمی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور فوجداری قانون میں ترمیم ایکٹ، ہتک عزت کے قوانین، پبلک آرڈر آرڈیننس کی بحالی، ضابطہ فوجداری اور قانونِ شہادت میں تبدیلیوں کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللّٰہ نے سانحہ 9 مئی کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن کی مخالفت کردی,ان کا کہنا ہے کہ اگر سانحہ 9 مئی کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تو مزید وقت ضائع ہوگا۔ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ سوموٹو نوٹس نے ملک کا بیڑا غرق کیا ہے، سوموٹو نوٹس آئین میں موجود ہے, عدلیہ آزاد ہے اس پر ایگزیکٹو کا کوئی عمل دخل نہیں، سب سے پہلے دباؤ تو وکلا تنظیمیں اور بار کی طرف سے آتا ہے، جو صاحب کردار اور مضبوط ہیں ان کو آج تک کوئی زیر دباؤ نہیں لا سکا۔ رانا ثنا نے کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے ثبوت واضح ہیں، کوئی شک والی بات نہیں، 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنا تو تین سال اور لگ جائیں گے، انصاف کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ملٹری کورٹس کے ٹرائل پر اسٹے ہے، سال ہوگیا اب تک فیصلہ نہیں ہوا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا تھا کہ پنجاب حکومت کسانوں کے لیے پیکیج لانے کی تیاری کر رہی ہے، کسانوں کےلیے پنجاب حکومت کا پیکیج بہت ہی فائدہ مند ہوگا، پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ کسان اپنی گندم بیچ چکا ہے، گندم اب مڈل مین کے پاس ہے، حکومت خریدے گی تو فائدہ مڈل مین کو جائے گا,مولانا فضل الرحمان صرف اس الیکشن کے خلاف نہیں 2018 میں بھی تحریک کا آغاز کیا تھا۔
پارٹی رہنماوں کے خلاف متنازع بیانات ، شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری پاکستان تحریک انصاف نے شیر افضل مروت کو پارٹی رہنماوں کے خلاف متنازع بیانات دینے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا,پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب کی جانب سے شیر افضل مروت کو جاری شوکاز نوٹس کے متن کے مطابق کہا گیا آپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پارٹی کے مفادات کو نقصان پہنچا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے باوجود آپ نے بیانات دیئے۔ متن میں کہا گیا آپ کے بیان سے پارٹی ممبران اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعلقات خراب ہوئے، آپ تین روز کے اندر جواب دیں ورنہ کارروائی کی جائے گی,شوکاز نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر آپ کا جواب اطمینان بخش نہ ہوا تو پارٹی آپ کے خلاف ایکشن لے گی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اپنے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو سیاسی کمیٹی اور واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا,پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو پارٹی رہنماﺅں کے خلاف بیان دینا مہنگا پڑگیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے شیر افضل مروت کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے انہیں سیاسی کمیٹی سے نکال دیا,شیر افضل مروت کو سیاسی کمیٹی کے واٹس ایپ گروپ سے بھی نکال دیا گیا ہے جبکہ پارٹی نے انہیں مکمل سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان غیر ضروری بیانات اور رویے کی وجہ سے شیر افضل مروت سے خفا ہیں اور انہوں نے ہی کل اور آج اڈیالہ جیل میں ملاقات سے انکار کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں نے بانی تحریک انصاف کو شیر افضل مروت کو سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی سے نکالنے کی تجویز دی تھی,ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت کی جانب سے متنازع بیانات پر ڈسپلنری ایکشن بھی لیا جا سکتا ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے پارٹی رہنماؤں شبلی فراز اور عمر ایوب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزامات عائد کیے تھے اور کہا تھا کہ شبلی فراز اور عمرایوب نے آج بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونے نہیں دی۔انھوں نے بتایا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے پارٹی سے کہا کہ اگر مجھے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ دی گئی تو ہمیں قبول نہیں۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو میں نے اس وقت اٹھایا جب یہ سب لوگ چھپے ہوئے تھے اور پارٹی مردہ گھوڑا بن گئی تھی، خدمت کا صلہ یہ ملا کہ سوشل میڈیا ٹیم میرے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شیر افضل مروت کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے لیے نامزد کیا تھا۔تاہم حکومت نے شیرافضل مروت کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے سے انکار کرتے ہوئے اپوزیشن سے کسی اور کو نامزد کرنے کی درخواست کی تھی۔اس کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد کیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے طلباء کو الیکٹرانک بائیکس فراہم کرنے کا عمل روک دیا لاہور ہائیکورٹ کا جشن بہاراں کے سلسلے میں شہر بھر میں لائٹیں لگانے کے عمل پر ناراضی کا اظہار پنجاب حکومت کی طرف سے طلباء وطالبات میں الیکٹرانک بائیکس کی تقسیم کے عمل کو روک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی گئی۔ جسٹس شاہد کریم نے جشن بہاراں کے سلسلے میں شہر بھر میں حکومت کی طرف سے لائٹیں لگانے کے عمل پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے اگر لائٹس کی جگہ پر پودے لگائے جاتے تو یقیناً ماحول میں بہتری آتی۔ جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں عجیب وغریب لائٹس لگا دی گئی ہیں جن سے عوام کے ٹیکس کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے، عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ یہ لائٹس لگانے پر کتنا خرچہ آیا؟ وکیل نے عدالت سے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلات منگوا لیتے ہیں۔ کیس کی سماعت کے دوران ہی جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کی الیکٹرانک بائیکس کی قرعہ انداز کو عدالتی حکم سے مشروط کر دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے 13 مئی تک قرعہ اندازی کے ذریعے طالب علموں کو دی جانے والی الیکٹرانک بائیکس کے عمل کو روکتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کون کون سے شہروں میں طلباء کو کتنی الیکٹرانک بائیکس دی جا رہی ہیں اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ جسٹس شاہد کریم کا اس حوالے سے اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ طالب علموں کو بائیکس دیں گے تو وہ ون ویلنگ کریں گے، وہ لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر جائیں گے، حکومت بائیکس دینے کے بجائے کالجز میں بسیں فراہم کریں۔ جسٹس شاہد کریم نے مساجد میں وضو کا پانی پودوں کو دینے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایات کے ساتھ کیس کی آئندہ سماعت پر متعلقہ محکموں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب میں طلباء کو 20 ہزار موٹرسائیکلوں کی فراہمی کے پراجیکٹ کا آغاز کرتے ہوئے رجسٹریشن شروع کی گئی تھی اور طلباء کو بلاسود بائیکس فراہم کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے 1 ارب روپے کی سبسڈی کا پروگرام بنایا ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میں 19 ہزار پٹرول اور 1 ہزار الیکٹرانک بائیکس لاہور، راولپنڈی، بہاولپور، ملتان اور فیصل آباد کے طلباء کو دی جانی ہیں۔
ملک بھر میں لاقانونیت کے باعث بچوں سے زیادتی کے واقعات میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان کی روک تھام میں انتظامیہ مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کم سن بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی تھانہ سٹیل ٹاﺅن کی حدود میں کمسن بچی سے زیادتی کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس کی نشاندہی بچی نے کی تھی، ملزم بچی کا چچا ہے اور اس گرفتاری کے بعد اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت مں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزم نے ایک ویران جگہ پر جا کر اپنی کمسن بھتیجی کو حوس کا نشانہ بنایا تھا، کمسن بچی کو میڈیکل کروانے کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔عثمان شیخ نامی ملزم نے اپنی بھتیجی سے زیادتی کرنے کا اعترافی بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے، میں بہک گیا تھا۔ متاثرہ بچی کے والد نے بتایا کہ ملزم واقعے کے بعد گھر کے قریب ہی ایک ویران جگہ پر چھپ کر بیٹھا ہوا تھا، علاقہ مکین موقع پر پہنچ گئے اور اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ بچی کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ملزم کو سخت سے سخت سزا دلوانے کی کوشش کریں گے۔ واضح رہے کہ ساحل نامی ایک این جی او نے پاکستان میں بچوں سے جنسی ہراسگی کے واقعات کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں بچوں سے زیادتی کے 4 ہزار 213 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ملک بھر میں ہر روز 11 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ رپورٹ ہونے والے کیسز میں 53 فیصد (2 ہزار 251 ) متاثرین لڑکیاں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے 1 سال میں 47 فیصد (1ہزار 962) کم عمر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے زیادہ تر کی عمریں 6 سے15 سال بتائی گئی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان واقعات میں بچوں کے جاننے والے ہی ملوث پائے گئے۔
عامر لیاقت مرحوم کی نازیبا ویڈیوز کا کیس، معروف یوٹیوبر یاسر شامی ملزم قرار عامر لیاقت مرحوم کی نامناسب ویڈیوز دانیا شاہ نے بنا کر پیسوں کے عوض یاسر شامی کو فروخت کر دیا تھا : بشریٰ اقبال سابق رکن قومی اسمبلی واینکر عامر لیاقت مرحوم کی نامناسب ویڈیو ز سوشل میڈیا پر لیک کرنے کے کیس میں ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق عامر لیاقت مرحوم کی نامناسب ویڈیوز سوشل میڈیا پر لیک کرنے کے کیس میں عدالت کی طرف سے متعدد بار طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر معروف یوٹیوبر یاسر شامی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔ یاسر شامی آج عدالت میں پیش ہوئے انہیں ملزم قرار دیتے ہوئے 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد یاسر یامی نے عدالت میں آج سرنڈر کیا جہاں ان کی 5 لاکھ روپے کی عوض ضمانت منظور کر لی گئی ہے اور انہیں حکم دیا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پر ایف آئی اے میں پیش ہوں اور کیس میں تعاون کریں۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ملزم یاسر شامی کے ساتھ ساتھ کیس کے تمام گواہ بھی کیس کی آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں ۔ علاوہ ازیں عامر لیاقت مرحوم کی سابق اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے اپنے انسٹاگرام اکاﺅنٹ سے یاسر شامی کے عدالت کی طرف سے جاری وارنٹ گرفتاری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا:© کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو یاسر شامی کو گرفتار کرکے 18 تاریخ کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیاہے۔ بشریٰ اقبال کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ عامر لیاقت مرحوم کی نامناسب ویڈیوز دانیا شاہ نے بنا کر پیسوں کے عوض یاسر شامی کو فروخت کر دیا تھا جنہوں نے یہ ویڈیوز مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیں جہاں سے وہ وائرل ہو گئیں۔ یاد رہے کہ عامر لیاقت حسین جون 2022ءمیں اپنی گھر پر بیہوش پائے گئے جہاں سے انہیں ہسپتال منتقل کرنے پر مردہ قرار دیا گیا تھا۔ عامر لیاقت کے انتقال کے چند ہفتوں بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے کراچی میں بشریٰ اقبال نے اپنے بیٹے اور بیٹی کے ہمراہ دانیا شاہ کیخلاف کیس دائر کرنے کیلئے درخواست دی جس پر پیکا ایکٹ 2016ءکی دفعات 20,21 اور 24 کے تحت 10 اکتوبر کو مقدمہ درج ہوا تھا۔ ایف آئی اے نے دسمبر 2022ءمیں لودھراں سے دانیا شاہ کو گرفتار کیا جسے کراچی کی عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا۔ واضح رہے کہ عامر لیاقت مرحوم کی نامناسب ویڈیوز لیک کرنے کے کیس میں گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں جبکہ کیس کی ملزمہ دانیا شاہ بھی اس وقت ضمانت پر ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سیل میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس پر آج کیس کی سماعت ہوئی جہاں یاسر شامی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت میں پیش ہوئے۔
پیپلزپارٹی کو سردار سلیم حیدر کو گورنر پنجاب نامزد کرنا مہنگا پڑگیا، پارٹی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینئر رہنما ناراض ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی وسطی اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینئر رہنماؤں نے پارٹی قیادت کی جانب سے سردار سلیم حیدر کو گورنر پنجاب نامزد کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے، مشاورت کے بغیر اہم فیصلہ لینے پر پارٹی رہنما قیادت سے نارض ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے پر غور کررہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے متعدد رہنماؤں نے آف دی ریکارڈ نجی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے بجائے سلیم حیدر کو نامزد کرنے سے قبل نا تو کوئی مشاورت کی گئی اور نا ہی پارٹی کو اعتماد میں لیا گیا۔ پارٹی رہنماؤں نے اس فیصلے کو اصولوں کے بجائے دھڑے بندی کی جیت قرار دیا، رہنماؤں نے کہا کہ پنجاب میں پارٹی کی مستقل قیادت نا ہونے کی وجہ سے پارٹی شدید دھڑے بندیوں کا شکار ہے، صوبے میں سلیم حیدر سے زیادہ قربانیاں دینے والے وفادار کارکن اور سینئر رہنما موجود ہیں، اگر وسطی پنجاب سے ہی گورنر کا انتخاب کرنا مقصود تھا تو قیادت کسی نئے چہرے کو گورنر نامزد کرسکتی تھی۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ سلیم حیدر کو پی ڈی ایم کی حکومت میں وزیرمملکت بنوا کر نوازا گیا، یہ نامزدگی اس وقت بھی خلاف میرٹ تھی، سلیم حیدر کو سینٹرل پنجاب میں پارٹی کے مضبوط دھڑے کی حمایت حاصل تھی اور اسی حمایت کے نتیجے میں وہ گورنر پنجاب نامز دہوئے،پنجاب سے متعدد پارٹی رہنما غورکررہے ہیں کہ انفرادی طور پر یا پارٹی اجلاس میں قیادت کو اس حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جائے۔
حکومت کا دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کروانے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر سے زائد قرضے رول اوور کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال 2024-25 میں مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے 23 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے،اس مقصد کیلئے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال دوست ممالک سے تقریبا 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کروالیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 3 ارب ڈالر جبکہ چین سے 4 ارب ڈالر کے قرض کو رول اوور کروانے کی کوشش کی جائے گی، ساتھ ہی چین سے مزیدنئی فنانسنگ کے تخمینے کو بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی مد میں پاکستا کو 1 ارب ڈالر سے زائد رقم حاصل ہوگی جبکہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنانسنگ کو بھی بجٹ تخمینے میں شامل کیا گیا ہے، اس مقصد کیلئے حکومت مالیاتی اداروں سے نئے قرض پروگرام کے معاہدے کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن کی طرف سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں 3 رٹ پٹیشن دائر کرنے کا عندیہ دے دیا گیا۔ راولپنڈی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں 3 رٹ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ سپریم کورٹ میں پہلی پٹیشن 9 مئی کے دن عسکری تنصیبات پر سی سی ٹی وی فوٹیجز برٓمد کروانے سے متعلق ہے۔ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ دوسری رٹ پٹیشن 9 مئی کو پارٹی کے 16 کارکنوں کو قتل کے حوالے سے جبکہ تیسری رٹ پٹیشن سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے فارم 47 بارے بیان کے متعلق دائر کی جائے گی۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے اپنی گرفتار کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ سابق کمشنر راولپنڈی کو بھی عدالت میں پیش کرنے کیلئے رٹ پٹیشن دائر کرینگے۔ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی ٓئی نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کرنا لندن پلان کا ہی حصہ ہے ور انہوں نے جوڈیشل کمیشن میں اپنی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کی بھی بات کی ہے۔ سابق کمشنر راولپنڈی کو عدالت میں طلب کرنے کے لیے بھی رٹ پٹیشن دائر کرنے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آئین وقانون کی بالادستی چائم کرنے کے ساتھ پارلیمان کو بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں، بطور سیاسی جماعت ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی ریاستی اداروں سے جنگ چاہتے ہیں۔ ملک بھر میں آج پی ٹی آئی کارکن پرامن احتجاج کروا رہے ہیں مگر اس سے پہلے ہی وفاق اور پنجاب میں ہمارے کارکنوں کے گھر چھاپے مارنے شروع کر دیئے گئے ہیں۔
شیر افضل مروت کو خیبر پختونخوا کے انتظامی امور میں مداخلت اور وزیراعلیٰ سے زبان درازی مہنگی پڑگئی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کو خیبر پختونخوا کے انتظامی امور میں مداخلت اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے مداخلت کرنا مہنگا پڑگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں پوسٹنگ ٹرانسفرنگ کے لیے مسلسل دخل اندازی کرنے پر شیر افضل مروت کو وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے سخت الفاظ میں منع کیا ،جس پر شیر افضل مروت نے جواباً علی امین گنڈاپور سے کارکنوں کے سامنے زبان درازی کی۔ اس موقع پر آس پاس موجود کارکنوں نے شیر افضل مروت کو خاموش رہنے کا کہا ، تاہم شیر افضل مروت اپنے موقف پر ڈٹ گئے۔ شیر افضل مروت کی زبان درازی پروزیراعلی علی امین گنڈاپور نے ڈی آئی خان سے شیر افضل مروت کے بھائی کو خیبرپختونخوا کابینہ سے فوری ڈی نوٹی فائی کردیا اور اس معاملےکو بانی پی ٹی آئی کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اگلے ہی روز علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے دوران سارا معاملہ سامنے رکھا ، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سفارش پر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ شیر افضل مروت کے بجائے شیخ وقاص اکرم کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، شیر افضل مروت دو روز تک اپنے بھائی کا مقدمہ لے کر اڈیالہ جیل جاتے رہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی ، عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شیر افضل مروت کے رویئے سے دو قدم پیچھے ہٹ گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے شیر افضل مروت کو پہلے بھی تین بار شوکاز نوٹس سے بچایا ، تاہم اب پارٹی نے شیر افضل مروت کو کھڈے لائن کرتے ہوئے پارٹی معاملات سے سائیڈ لائن کر دیا ۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق متعدد پارٹی رہنما اور اراکین اسمبلی شیر افضل مروت کے حق میں معاملات کو سدھارنے کی کوشش کررہے ہیں، اس حوالے سے شاندانہ گلزار سمیت دیگر ارکان نے بھی عمر ایوب سے رابطے کیے ہیں، جس کے بعد آئندہ کچھ روز میں جرگہ منعقد کیے جانے پر اتفاق ہوا ہے۔
مسجد سے نمازی کا لیپ ٹاپ چوری، ملزم نے چوری سے پہلے وضو کیا کراچی میں ایک چور نے نمازی کا لیپ ٹاپ چوری کرلیا، چوری سے قبل ملزم نے وضو کیا اور لیپ ٹاپ چرا کر فرار ہوگیا، واقعہ کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہونے والی ایک چوری کی واردات کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، ویڈیو ایک مسجد کی ہے جہاں دوسری صف میں نماز پڑھنے والے ایک نمازی نے اپنا لیپ ٹاپ پیچھے رکھا ہوا تھا۔ گلشن اقبال بلاک 6 کی مسجد میں مغرب کی نماز جاری تھی کہ اس دوران مسجد میں داخل ہونے والے ایک شخص نے صورتحال کا جائزہ لیا ، وضوخانے میں جاکر وضو کیا اور اردگرد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی کیلئے صف میں شامل ہوگیا۔ پھر اچانک اس نے اگلی صف میں نماز پڑھتے ہوئے شخص کے پیچھے رکھا ہوا لیپ ٹاپ اٹھایا اور مسجد سے نکل گیا، مسجد سے نکل کر ملزم نے لیپ ٹاپ اپنی موٹرسائیکل پر لٹکایا اور فرار ہوگیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیدیا,کم سن لڑکی سمیت 7 لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔ لاپتہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ برسوں گزرنے کے باوجود پولیس کچھ پتا نہیں لگا سکی کہ ان کے پیارے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری رئیس ذہنی مریض ہے، جس پر جسٹس نعمت اللہ نے کہا اگر شہری ذہنی مریض بھی ہے تو بھی اسے تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ادھر ادھر کی باتیں کرکے پولیس اپنے آپ کو بری الذمہ نہیں کر سکتی۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک لڑکی بنگلے سے لاپتہ ہوئی ہے اسے کون تلاش کرے گا؟ کم عمر لڑکی ہے شادی کرلی ہے یا کچھ اور مسئلہ ہے،تحقیقات کے 100 طریقے ہیں۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے اہلخانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کی تلاش کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے پولیس کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ متعلقہ تھانے گمشدہ شہریوں کے مقدمات درج کریں۔عدالت نے کہا کہ نئے لاپتہ شہریوں کی گمشدگی کے مقدمات درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر اداروں سے بھی 12 اگست کو رپورٹ طلب کر لی۔ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس کے اقدامات کو غیرسنجیدہ قرار دے دیا تھا.