خبریں

موجودہ حکومتی نظام انتہائی پیچیدہ ہے جسے کوئی ایک نہیں چلا سکتا، سب مل کر ہی چلا سکتے ہیں: مصطفیٰ نواز سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور سابق رہنما پاکستان پیپلزپارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ملک اس وقت مشکل ترین دوراہے پر کھڑا ہے اور اسے مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اس لیے سارے معاملات سیاستدانوں کے حوالے کر دیں یا پھر خود ہی سنبھال لیں۔ ملک کے تینوں بڑے سیاسی رہنمائوں نے آرمی چیف کے لیے یہ پیغام ایک انٹرویو دیتے ہوئے دیا۔ ملک کے معروف سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ملک اس وقت مشکل ترین دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کے مسائل کا حل فوج کے پاس موجود نہیں ہے، ملک کو اس وقت جس ہائبرڈ نظام سے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس سے یہ ملک نہیں چل سکتا۔ آرمی چیف کو چاہیے کہ وہ ملکی معاملات کو سیاستدانوں کے حوالے کر دیں کیونکہ موجودہ ہائبرڈ نظام سے ملک نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہی چلتا رہا تو ملک کے مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، یہ فوج ہم سب کی ہی فوج ہے، ملک کے عوام کی فوج ہے، ہماری خواہش ہے کہ پاک فوج ایک نظم ونسق کے مطابق چلے۔ ملک کے فوج کی سیاست میں مداخلت درست نہیں ہے، موجودہ حکومتی نظام انتہائی پیچیدہ ہو چکا ہے جسے کوئی ایک نہیں چلا سکتا، اسے سب مل کر ہی چلا سکتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے آرمی چیف کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دو نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اس ملک کو صرف ایک ہی نظام کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے۔ ایک ملک کو 2 نظام کے ساتھ چلانا غلط فیصلہ ہے، فوج، حکومت اور عدلیہ کو ملک کے لیے ایک ساتھ چلنا چاہیے اور نظام بھی صرف ایک ہی ہونا چاہیے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو ایک فیصلہ کرنا ہو گا کہ یا تو وہ خود آ جائیں یا ملک چلانے کے لیے موجودہ حکومت کے نظام کو درست کریں اور ملک میں صاف وشفاف انتخابات کروائیں، علی امین گنڈاپور ہو یا مریم نوازشریف ان کو جمہوری عمل سے آگے آنا چاہیے۔ ملک کو جمہوری طریقے سے ہی چلنا چاہیے اس کے لیے عوام کو ہر فیصلہ ہمیں قبول کرنا چاہیے اور اس کا فیصلہ آرمی چیف بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔
دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے اور مختلف ملکوں کے شہریوں میں شادیاں کرنے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاتون صحافی نے اپر چترال کے علاقے سے تعلق رکھنے والے پولو کے ایک نوجوان کھلاڑی سے محبت ہونے پر پاکستان پہنچ کر اس سے شادی کر لی۔ امریکہ کی کے کلیئر سٹیفن نامی فری لانس خاتون صحافی امریکہ سے گزشتہ روز ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچی تھیں جہاں انہوں نے پولو کے کھلاڑی انور ولی عرف موشور سے نکاح کر لیا۔ امریکی صحافی کے کلیئر سٹیفن کے نکاح میں شریک ان کے دوستوں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں 8 مہینے پہلے آئی تھیں اور اپرچترال کے علاقے بونی میں قیام کے دوران وہاں ان کی ملاقات پولو کے معروف نوجوان کھلاڑی، شاعر و سماجی شخصیت انور ولی المعروف موشور سے ہوئی تھی۔ کے کلیئر سٹیفن نے اپنے وطن واپس لوٹنے کے بعد بھی انور ولی سے مسلسل رابطہ رکھا تھا جس کے بعد ان کی دوستی دھیرے دھیرے پیار میں بدل گئی اور آخرکار دونوں کے گزشتہ روز قریبی دوستوں کی موجودگی میں نکاح کر لیا۔ دونوں کے نکاح کی تقریب سادگی کے ساتھ طے پائی جس میں انور ولی کے قریبی دوستوں کے ساتھ ساتھ رشتہ دار اور وکلاء بھی شریک ہوئے۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کے کلیئر سٹیفن گزشتہ روز ہی امریکہ سے اسلام آباد پہنچی تھیں جہاں ان کا استقبال انور ولی کے قریبی دوستوں کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں نے کیا اور وہیں پر ان کے نکاح کی تقریب منعقد کی گئی۔ کے سٹیفن اور انور ولی نکاح کے بعد پشاور چلے گئے جہاں سے وہ چترال چلے جائیں گے اور ان کی مقامی رسوم ورواج کے مطابق تقریبات اور ولیمہ کیا جائیگا، نکاح میں کے سٹیفن کا حق مہر 30 ہزار روپے طے کیا گیا۔ امریکی صحافی کلیئر سٹیفن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ انور ولی کے اخلاق سے متاثر ہوئی جس کی وجہ سے انور ولی کو اپنا جیون ساتھی منتخب کیا۔ میں امریکہ کے مقامی سپورٹس میگزین کے ساتھ کام کرتی ہوں اور دنیا بھر میں گھوم چکی ہیں لیکن چترال کی ثقافت نے بہت متاثر کیا۔ انور ولی پولو کے بہت اچھے کھلاڑی ہیں، ان کے میچز دیکھنے پولو گرائونڈ جاتی تھی جس کے بعد ان میں دلچسپی بڑھنے لگی۔
فیلڈ ہسپتالوں کا افتتاح، وزیراعلیٰ پنجاب کے نواسے نواسیاں پرجوش بچے اپنی نانو کی تصویر دیکھ کر خوشی میں نانو اگین، نانو اگین بولتے رہے: سوشل میڈیا صارف وفاقی دارالحکومت لاہور میں 32 فیلڈ ہسپتالوں کے افتتاح کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کے نواسے نواسیوں نے سڑک سے گزرتے ہوئے فیلڈ ہسپتال دیکھ کر خوشی کا اظہار کر دیا۔ مریم نوازشریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے نواسے نواسیوں کی خوبصورت ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا جس کے بعد کے بعد وہ ہر طرف وائرل ہو گئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں سڑک سے گزرتے ہوئے فیلڈ ہسپتال دیکھنے کے بعد مریم نوازشریف کے نواسے نواسیوں کو خوش ہو کر جوش سے "ایک بار پھر نانو" کے نعرے بلند کرتے ہوئےدیکھا جا سکتا ہے۔ خوبصورت ویڈیو کو دیکھ کر انداز لگایا جا رہا ہے کہ لاہوری عوام کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب کے گھر کے افراد بھی عوام کیلئے ان کی خدمات سے بہت خوش ہیں۔ مریم نوازشریف نے اپنے نواسے نواسیوں کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: لاہور کی سڑکوں پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے میرے نواسے نواسیاں فیلڈ ہسپتال کو دیکھنے کے بعد پرجوش ہو گئے اور "ایک بار پھر نانو" کے نعرے لگانے لگے، ویڈیو کے کیپشن میں مسکراتے ہوئے ایموجی کو بھی شیئر کیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نوید احمد نے مریم نوازشریف کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ کے نواسے نے جب سڑک پر فیلڈ ہسپتال دیکھے، تو بچے اپنی نانو کی تصویر دیکھ کر خوشی میں نانو اگین، نانو اگین بولتے رہے، ماشاءاللہ ! واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے 32 فیلڈ ہسپتالوں کے منصوبے کا افتتاح گزشتہ روز ہی کیا تھا، منصوبے کے آغاز پر پہلے مرحلے میں 32 سے زیادہ چھوٹے بڑے فیلڈ ہسپتالوں کو فنکشنل کر دیا گیا ہے۔ صوبے بھر کے مختلف ضلعوں میں 21 بڑے فیلڈ ہسپتال بھی شہریوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات فراہم کریں گے۔
لاہور میں شہریوں کے محافظ خطرے میں آگئے, فائرنگ سے اب تک چار پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں, چند روز میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں کی فائرنگ سے چار اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ گزشتہ شب ٹیکسالی گیٹ کے قریب اہلکار غلام رسول کی موت کے بعد پولیس نے سرچ آپریشن جاری ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ کچھ مقامات کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رات سے ہی سرچ آپریشن جاری ہے۔ اس وقت کرول گھاٹی، شاد باغ، شاہدرہ اور دریا پار میں آپریشن ہو رہا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ بظاہر یہ سیریل کلنگ لگتی ہے اور اسکا کوئی سہولت کار بھی ہے۔ تمام شواہد کی روشنی میں ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور جلد ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق شیخوپورہ اور فیروز والا کے گردو نواح میں فیکٹری ملازمین کے کوائف چیک کیے جا رہے ہیں اور متعدد افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ پولیس افسران نے اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ پہن کر ڈیوٹی کی ہدایت کی ہے اور ان کاکہنا تھاکہ پولیس اہلکار ڈیوٹی کے بعد گھر جاتے ہوئے اسلحہ ساتھ رکھیں,فائرنگ کی اطلاع پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر واقعہ کی جگہ پہنچے، انہوں نے کہا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔پولیس اہلکار کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد اعلیٰ پولیس افسران کی ہدایت پر لاہور کے داخلی و خارجی راستے سیل کردیے گئے تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےپاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اور اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کرنے کے بجائے وفاقی حکومت سے انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا مطالبہ کردیا,انہوں نے کہا اسٹیل ملز کی زمین حکومت سندھ کی ملکیت ہے، حکومت اگراسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو حکومت سندھ کے حوالے کرے ہم اسے پی پی موڈ پر چلائیں گے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز سمیت دیگر ان اداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جن کی نجکاری کے حوالے سے حکومت غور کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ مؤقف تھا، ہے اور رہے گا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے جو منصوبے ہیں، وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں، وہ فعال بھی ہوئے ہیں اور ہم نے انہیں کامیاب بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ پی آئی اے کے بارے میں نجکاری کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو اس سے بہتر یہ ہے کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کرے، وہ ان کے کچھ شیئرز ضرور بیچیں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر اس ادارے کی ترقی کا بندوبست کریں، اس کا فائدہ پاکستان، اس کی معیشت کو ہوگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ایسی چیز ہے جو ہم کرسکتے ہیں، ہم نے تھر کول میں ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے وہ کام کیا جس میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں ناکام رہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ ہمارے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نظام کو بہت پسند کرتے ہیں، ہم کوشش کریں گے کہ ہم ان کو سمجھائیں، اس بات پر ان کو منائیں کہ آپ نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف بڑھیں تاکہ ہم اس ادارے کو فعال بھی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کی زمین حکومت سندھ کی ملکیت تھی اور ہے، ہم سمھتے ہیں کہ حکومت سندھ کی مرضی کے بغیر اس ادارے کے بارے میں فیصلے نہیں کرنے چاہییں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میری اسٹیل ملز کے حوالے سے یہ رائے ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ بیٹھے اور ہم سمجھتے ہیں نجکاری سے بہتر یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز نہیں چاہیے تو حکومت سندھ خرید لے گی، ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اسے ان سے بہتر چلائیں گے اور وہاں کے مزدروں کا خیال رکھیں گے کراچی آرٹس کونسل میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے یوم مزدور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم بہن بھائیوں کے ساتھ مزدوروں کا دن منارہا ہوں, پیپلز پارٹی کا فلسفہ سادہ ہے مزدوروں کو ان کی محنت ملنی چاہیے، امید ہے کہ وفاق، سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں تنخواہوں میں اضافہ کریں گی,یوم مئی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں مزدور بہنوں بھائیوں کے ساتھ یوم مئی منا رہا ہوں، مزدوروں کی محنت سے دنیا بھر کی معشیت چلتی ہے، اشرافیہ پیسا کماتا ہے تو وہ مزدور کی خون پسینے کی محنت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے بھی مزدوروں کی محنت سے چلتے ہیں، پیپلز پارٹی کا فلسفہ سادہ ہے مزدوروں کو ان کی محنت ملنی چاہیے,بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ قائد عوام شھید بھٹو نے ہمیں وہ آئین دیا جس میں مزدوروں اور ان کی محنت کا ذکر ہے،اس آئین کے تحت مزدوروں کو یونین سازی کا بھی حق ملا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک قومی اسمبلی نے جتنے قوانین مزدوروں کے حق میں منظور کروائے اس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اس دور میں مزدور کے حقوق میں اضافہ ہوا,بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت سندھ نے بھی مزدوروں کے حق میں قوانین منظور کیے ہیں، اس معاملے میں کوئی صوبہ ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور بلوچستان سے بہت زیادہ امید ہے کہ وہ تنخواہوں میں اضافہ کریں گی، جبکہ وفاقی حکومت سے بھی تنخواہوں کے اضافے کی امید ہے,پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرخزانہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کوپسند کرتے ہیں، ہم انہیں منائیں گے کہ وہ پی آئی کی نجکاری نہ کریں اور اسے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بحال کریں۔
سابق وزیر اعظم آزاد ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان قانونی گرفت میں آگئے,ان کے خلاف سینٹورس مال کے مرکزی دفاتر اور اہم دستاویزات پر قبضہ کرنے کی کوشش پر مقدمہ درج کرلیا گیا,ایف آئی آر ڈپٹی سکیورٹی انچارج دی سینٹورس مال کرنل (ر) ٹیپو سلطان کی جانب سے درج کروائی گئی ہے جس میں سردار تنویر الیاس، محمد علی، انیل سلطان، رضوان اور دیگر نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق سردار تنویر الیاس 20 سے 25 افراد پر مشتمل مسلح جتھے کے ہمراہ سینٹورس مال کے دفتر 1708 میں تالا توڑ کر داخل ہوئے، دفتر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی گارڈز نے ناکام بنادیا، سردار تنویر الیاس نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سردار یاسر الیاس خان اور سردار ڈاکٹر راشد الیاس خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ متن میں کہا گیا ان افراد نے دفتر کی سیکیورٹی پر مامور سیکیورٹی اہلکار پر تشدد کیا، مذکورہ حملے کی اطلاع پاکر جب ہم اس جگہ پہنچے تو سردار تنویر الیاس نے کرنل (ر) ٹیپو سلطان پر فائر کردیا جو مس ہوگیا,ایف آئی آر کے مطابق ملزمان پہلے بھی ایسی کارروائی کرچکے ہیں۔ ڈپٹی سیکیورٹی انچارج کرنل (ر) ٹیپو سلطان نے پولیس حکام سے سردار تنویر الیاس اور مقدمے میں درج دیگر ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اکتوبر دوہزار بائیس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع نجی شاپنگ مال سینٹورس میں آگ لگ گئی تھی، اس وقت کے وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے ترجمان نے کہا تھا کہ سینٹورس مال میں آگ لگی نہیں لگائی گئی ہے، پی ڈی ایم کی حکومت کو آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت برداشت نہیں ہو رہی ہے، انتظامیہ کے سینٹورس کے خلاف اقدامات کے حوالے سے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ ترجمان نے مزید کہا تھا آئی جی، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد آگ لگانے میں براہ راست ملوث ہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے ان کو مکمل آشیرباد حاصل ہے، اسلام آباد کی انتظامیہ اس سارے معاملے کی ذمہ دار ہے، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ترجمان سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں یہ انتقامی کارروائی ہے، وفاقی حکومت ماڈل ٹاؤن سے بڑا سانحہ بنانا چاہتی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور رانا ثنااللہ اس واقعے میں ملوث ہیں، یہاں پر بڑا واقعہ ہونے سے بچ گیا ہے، وفاقی حکومت انتقامی کارروائیاں نہ کرے۔ اسی دوران اس کے علاوہ اس وقت کے وزیر خزانہ آزاد کشمیر عبد الماجد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مال کو سیاست کا رنگ دیا جارہا ہے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ آزاد کشمیر کے لوگ اسلام آباد میں کاروبار کریں، یہ مال وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی ملکیت ہے جس کی وجہ سے یہ کارروائی کی جارہی ہے۔ اس وقت کے وزیر خوراک آزاد کشمیر نے کہا تھا کہ اس مال میں لوگوں کے اربوں روپے لگے ہوئے ہیں، اگر انتظامیہ نے یہ مال نہ کھولا تو دھرنا بھی دیں گے اور احتجاج بھی کریں گے، مال کے مالک اور ان کے اہل خانہ پر ایف آئی آر درج کی جارہی ہے، سردار تنویر الیاس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں، وفاقی حکومت آگ کو لے کر انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔
پتہ نہیں چلا کہ کیپٹن صفدر صاحب نے ہمیں ڈانٹا ہے یا اپنے سسرال کو ڈانٹا ہے حکومت جسکی ہے انکی بات کی جائے اور انکی بات کرنا پڑے گے۔۔مولانا فضل الرحمن کے بیان پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر پر طنز کے نشتر چلادئیے اوریہاں بلاوجہ شہبازشریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی کب ہے؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اُن کی بات کی جائے جن کی حکومت ہے اور اب اُن کی بات کرنی پڑے گی۔ کیپٹن (ر) صفدر کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟
گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں اہم ترین انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں گندم درآمد کرنے کے لیے ایک منظم منصوبے کے تحت نجی شعبے کو کھلی چھوٹ دی گئی جس نے اضافی گندم درآمد کر کے قومی خزانے کو 300 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ وزارت خزانہ کی سفارش پر نگران حکومت کے دور میں نجی شعبہ کو مقررہ حد کے بجائے کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گندم درآمد پر نجی شعبے کو جی ایس ٹی اور کسٹم ڈیوٹی کی بھی چھوٹ دی گئی تھی جبکہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے منظوری ملنے کے بعد سمری نیشنل فوڈ سکیورٹی کی طرف سے ارسال کی گئی جس سے گندم ٹریڈر نے اربوں روپے کی کمائی کی۔ وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی طرف سے ٹی سی پی اور وزارت تجارت کی اہم ترین تجاویز کو نظر انداز کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایک منظم منصوبے کے تحت ملک میں اضافی گندم درآمد کی گئی جس سے قومی خزانے کو 300 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا، صوبائی محکمے وپاسکو مقرر ہدف 7.80 کے بجائے 5.87 ملین ٹن خرید سکے۔ کمیٹی نجی سیکٹر کے 35 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی تحقیقات کے ساتھ وزارت تحفظ خوراک کے کردار پر تحقیقات کر رہی ہیں جس کی رپورٹ وہ 2 ہفتے میں وزیراعظم کو پیش کرےگی۔ دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف نے گندم درآمدی سکیم کی چھان بین کرنے کے لیے تحقیقات کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا سربراہ جسٹس (ر) میاں مشتاق کو مقرر کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے نگران حکومت کے دوراقتدار میں گندم درآمد کرنے کی کمیٹی کے ٹی اور آرز بھی طے کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی گندم کی اضافی درآمد سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچنے کے معاملے کی تحقیقات کرنے کے ساتھ ساتھ وزارت تجارت ونگران حکومت کے مبینہ گندم درآمدگی کے غلط فیصلے کی جانچ کر کے وزیراعظم کو 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں گندم پالیسی کے معاملہ پر اپوزیشن نے دوبارہ سے اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان میں گندم کی نئی پالیسی تشکیل دے رہی ہے نہ کسانوں سے خریداری کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی ورکرز وممبرز کے علاوہ کسانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، 2 دنوں سے پولیس کسانوں کے پیچھے ہے، اسمبلی اجلاس کیلئے ریکوزیشن جمع کروائیں گے۔
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں,انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید کا کہنا ہے کہ 3 مئی کو 12 بج کر 50 منٹ پرپاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پربھیجا جائے گا,مشن چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا جائے گا۔ ڈاکٹر خرم خورشید کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ آئی کیوب کی لانچ کو ویب سائٹ سے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا,ان کا کہنا تھا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چائنہ اور سپارکو کے اشتراک سے تیارکیا گیا ہے، چاند کی تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں دو کیمرے نصب ہیں,ڈاکٹرخرم خورشید کا بتانا ہے کہ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا اور یہ مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی,انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے مصنوعی سیارے کا وزن سات کلو ہوگا۔
چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر ہونے والی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی سماعت پر تحفظات کا اظہار کردیا, انہوں نے کہا چیف جسٹس آف پاکستان مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام ہائی کورٹس کی تجاویز منظر عام پر لائیں,پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں تنظیمی معاملات، ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، سیاسی حکمت عملی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا پی ٹی آئی کی جانب سے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کے خلاف مقدمات التوا میں ڈال کر انہیں انصاف سے محروم رکھنے اور جھوٹے، بےبنیاد، بے ہودہ اور من گھڑت عدت کیس میں درخواست گزار کے اپنے وکلا کے ہمراہ ججوں کو دباؤ میں لانے اور بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پر رکیک حملے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے اپنے خط میں جن خفیہ قوتوں کی مداخلت کا ذکر کیا ان کے نشان ان مقدّمات میں بھی واضح ہیں,انہوں نے کہا کہ ججوں کو ڈرا دھمکا کر یا ٹاؤٹ درخواست گزاروں کو تھپکیاں دے کر عدالتی کارروائی میں شرم ناک مداخلت اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید میں رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔کورکمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کا طرزعمل اور خیالات نہایت مایوس کن اور عدلیہ مخالف رہے۔ پی ٹی آئی کی کورکمیٹی نے کہا پاکستان کی آئینی اور جمہوری تاریخ کے اس سنگین اور حسّاس ترین معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور فل کورٹ کی تشکیل سے چیف جسٹس کا گریز نہایت افسوس ناک ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ اپنے خط کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر ماری جانے والی شب خون کو قوم کے سامنے لانے اور ان ججوں کی آواز میں آواز ملانے والے جج خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے معاملے پر تمام ہائی کورٹس سے موصول ہونے والے جوابات منظرعام پر لایا جائے۔ پی ٹی آئی کے مطابق اجلاس میں پنجاب میں کسانوں کے معاشی قتل، گندم کی فصل کے ضیاع اور پرامن احتجاج کے لیےنکلنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی گئی اور بانی چیئرمین پی ٹی آئیی کی ہدایات کی روشنی میں ملک گیر پرامن احتجاجی تحریک کی تیاریوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی منظوری سے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں سے سیاسی اشتراک عمل کے آپشنز پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماؤں کی واپسی سے متعلق کہا گیا کہ9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کا معاملہ بانی چیئرمین تحریک انصاف کی جیل سے رہائی تک مکمل طور پر مؤخر کرنے پر اتفاق ہوا۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی جماعت میں واپسی کی درخواستیں رہائی کے بعد فیصلے کے لیے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ طے کر لیں ہم کسی سیاسی طاقت یاانٹیلی جنس ادارے کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے، کسی وکیل گروپ یا حکومت کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے، کئی واقعات بتا سکتے ہیں جب مداخلت ہوئی، اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور میں نہ روک سکوں تو مجھے گھر چلے جانا چاہیے، ججز کا حکم نامہ دکھاتا ہے، بتاتا ہے، چیختا ہے کہ کتنی مداخلت ہوئی ہے۔ جسٹس ا طہرمن اللّٰہ نے کہا کہ آپ نے اپنے کنڈکٹ سے مداخلت کو ثابت کر دیا، گزشتہ سماعت سے ججز کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی، قیاس یہ ہے کہ ریاست نے ججوں کے ذاتی ڈیٹاحاصل کیے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کس قانون کے تحت بنیں؟ یہ ایجنسیاں کس قانون کے تحت کام کرتی ہیں؟ آئندہ سماعت پر تینوں ایجنسیوں کے قانون بتائے جائیں۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، اسلحہ بردار دہشت گردوں نے شہر قائد کو یرغمال بنالیا یہ سفاک ملزمان اپنے مقصد کے حصول کیلئے کسی شہری کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ کراچی میں شاطر ڈاکو نے بیکری مالک کا دیوالیہ کردیا, نیپا کے قریب بیکری چین کی چوتھی آؤٹ لیٹ کو بھی لوٹ لیا، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی, فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم نے چوتھی واردات میں بھی پولیس یونیفارم جیسے لباس پہن رکھا تھا، فوٹیج میں ماسک پہنے ملزم کو واضح دیکھا جاسکتا ہے، ملزم اکیلا واردات کیلئے بیکری پہنچا اور کاؤنٹر سے رقم لوٹ کر فرار ہوجاتا ہے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران اسٹریٹ کرائم و ڈکیتی کی واردتوں کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے,دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے دعوی کیا ہے کہ کراچی میں ایک ہفتے کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے۔ سندھ بار کونسل کی قیادت سے سالانہ انتخابات کے معاملے پر گفتگو میں ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ غفلت برتنے والے اہلکاروں کو بالکل بھی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے,وزیر داخلہ سندھ نے مزید کہا کہ مجھے بطور وزیر داخلہ ڈیڑھ ماہ کا عرصہ ہوا ہے، اب سندھ میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سب کی خواہش ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر ہو جائے۔
"بگ برادر سب دیکھ رہا ہے یہ کیا کلچر ہے"۔جسٹس منصور علی شاہ نے جارج اوروِل کے ناول کا حوالہ دیا ہے جسٹس منصور علی شاہ نے جارج اوروِل کے ناول 1984 میں ایک کردار بگ برادر کا حوالہ دیا جو ہر خفیہ چیز پر نظر رکھتا تھا انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کی ریاست ہے کہ ہر وقت اس چیز کا ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی ہمیں دیکھ رہا ہے، کوئی ہمیں سن رہا ہے، کوئ ہماری ریکارڈنگ کر رہا ہے، کیمرے ہماری ویڈیو بنا رہے ہیں کیا ریاست اس طرح چلائی جاتی ہے؟ جارج آرویل ایک برطانوی رائیٹر تھا جو 1936 سے 1939 کی اسپین کی سول وار کا ایک کردار تھا- اس نے 1945 میں ایک ناول "اینمل فارم " اور 1949 میں ایک ناول " 1984 " لکھا تھا جس میں اس نے سپینش سول وار کے اپنے ذاتی احوال لکھے - 16 فروری 1936 کو سپین میں الیکشن کے بعد بایں بازو کے ایک اتحاد "پاپولر فرنٹ " نے الیکشن جیتا تھا لیکن وہاں کے دائیں بازو کی کونزرویٹو ونگ نے اس وقت کے آرمی جنرل جنرل فرانسسکو فرانکو کی مدد سے جولائی 1936 میں ملک میں مارشل لا لگا کر قبضہ کرنے کی کوشس کی تھی ' جس کے نتیجے میں وہاں سول وار شروع ہوگئی تھی - جارج اورول کا شہرہ آفاق ناول 1984 سال 1949 میں شائع ہوا جس میں ایک جماعتی نظام اور اس کے پیچھے کار فرما آمرانہ سوچ اور ہتھکنڈوں کو اجاگر کیا گیا کیسے ایک جماعتی نظام کام کرتا ہے کیسے اس جماعت کے پندرہ فیصد لوگ پچاسی فیصد پر حکمرانی کرتے ہیں، کس طرح لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ کیا جاتا ہے ان سے سوچنے سمجھے کی صلاحیت چھین لی جاتی ہے ان کو وہی دکھایا جاتا ہے وہی بات کی جاتی ہے بلکہ منوائی جاتی ہے اور وہی سوچنے پر مجبور کیا جاتا ہے جو ان کا لیڈر سوچتا ہے اور ظاہر ہے وہ وہی سوچے گا جو اس کے فائدے میں ہوگا، پھر ان کی اس محدود سوچ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اس ناول میں لندن شہر میں ایک جماعت کی آمریت دکھائی گئی ہے شہر کے ہر دور درودیوار پر “بڑے بھائی” کی تصویر والے پوسٹرز لگائے گئے ہوتے ہیں جس پر لکھا ہوتا ہے ۔ Big brother is watching you یعنی بڑے بھائی آپ کو دیکھ رہے ہیں ناول 1984 کی کہانی کے مطابق بگ برادر کی پارٹی کے نمائندے اور جاسوس ہر گھر ، ہر دفتر اور ہر جگہ موجود ہوتے وہ باقی لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھتے ہیں،بگ برادر کی مرضی سے زیادہ کسی کو سوچنے کی اجازت نہیں ہوتی ،لوگوں کو امن اور آزادی کی اپنی مرضی کی تعریف بتائی جاتی اور اس سب کو شعور کا نام دیا جاتا، ناول کی کہانی دو مرکزی کرداروں کی بگ برادر کی پالیسی سے انحراف اور پھر ان کے انجام پر مبنی ہے لیکن دراصل اس کہانی میں آمرانہ حکمرانی اور اس کو قائم رکھنے کے لئے اپنائے جانیوالے ہتھکنڈوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو کہ آج بھی دنیا میں کئی ملکوں کی حکومتوں اور نظام سے مطابقت رکھتا ہے اسی وجہ سے روس اور کچھ دیگر ملکوں میں اس ناول پر پابندی بھی لگائی گئی۔ جارج اورول کا ایک اور ناول اینمل فارم کو بھی بہت پذیرائی ملی جس میں انہوں نے حوالہ دیا کہ سور اپنے خونخوار کتوں کی مدد سے فارم پر قبضہ کر لیتے ہیں اور خود کو باقی جانوروں سے افضل سمجھتے ہیں۔ خوراک کی قلت کے باعث جانوروں کے راشن میں کٹوتی ہوتی جبکہ سور متواتر دودھ، شراب اور بارلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں جاوج ارول کے مطابق دنیا میں سیاستدان جنگل میں بندروں کی طرح ہوتے ہیں جب وہ جھگڑا کرتے ہیں تو فصلوں کو خراب کر دیتے ہیں اور جب وہ صلح کرتے ہیں تو فصل کھا جاتے ہیں
رؤف حسن فوادچوہدری کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے مخالف؟ فوادچوہدری کی واپسی ہوگی یا نہیں؟ رؤف حسن نے بتادیا ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری پارٹی میں نہیں ہیں وہ پارٹی چھوڑ چکے ہیں،انکی بیگم آئی پی پی کے ٹکٹ کی امیدوار بھی رہی ہوئی ہیں انہوں نے فوج کی تصویریں لگا کر بیان بھی دیئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک عمران خان جیل سے باہر نہیں آتے تب تک کوئی پارٹی میں واپس نہیں آ رہا چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ رؤف حسن نے یہ بیان ایسے وقت پر دیا ہے جب فوادچوہدری کی واپسی کی خبریں گرم تھیں، رؤف حسن فوادچوہدری کی واپسی کے مخالف سمجھے جاتے ہیں جس کی وجہ سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ ہے، فوادچوہدری پی ٹی آئی چھوڑنے سے پہلے سیکرٹری اطلاعات تھے جبکہ اس سے قبل وہ عمران حکومت میں وزیراطلاعات بھی رہ چکے ہیں۔ یادرہے کہ گزشتہ روز فوادچوہدری نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نہیں چھوڑی، میں کہیں نہیں گیا انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ابھی کہانی آئی نہیں، کہانی اُن کی آئی جو ٹی وی پر بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں، ہماری باری آئے گی تو ہم اپنی کہانی سنائیں گے، جب آپ سنیں گے تو پتہ چلے گا/ انہوں نے مزید کہا کہ اگر تحریک انصاف اور مولانا اکٹھے ہو گئے تو حکومت 3 سے 4 ماہ چلے گی،
وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے پانچ لاکھ سے زائد ٹیکس نادہندگان کی موبائل فون سمز بند کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک میں ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی شروع کردی ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر نے 8ہزار737 صفحات پر مشتمل انجم ٹیکس آرڈر بھی جاری کردیا ہےجس کے مطابق اس کارروائی کے پہلے مرحلے میں قابل ٹیکس آمدنی رکھتے ہوئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نا کروانے والے 5لاکھ 6ہزار 671 شہریوں کی سمیں بند کردی گئی ہیں۔ ایف بی آر نے ملک میں مجموعی طور پر 20 لاکھ ٹیکس نادہندگان کی نشاندہی کی اور ان کی سمیں بلاک کرنے کیلئے موبائل فون کمپنیوں کوہدایات جاری کردیں جس کے جواب میں موبائل فون کمپنیوں نے درخواست کی کہ اتنی بڑی تعداد میں سمیں بلاک کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، شہریوں کی سمیں بلاک کرنے کے عمل کو مرحلہ وار تکمیل تک پہنچایا جائے گا اور پہلے مرحلے میں 5لاکھ 6ہزار 671 سموں کو بلاک کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چندروز قبل چیئرمین ایف بی آر نے نان فائلرز کے سم کارڈ بلاک کرنے کی منظوری دی تھی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رولز متعلقہ افسران کو بھیجوائے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے پاس نان فائلرز کے سم کارڈ کے علاوہ بجلی کنکشنز منقطع کرنے کے بھی اختیارات ہیں اور اس حوالے سے ملک میں 145 ڈسٹرکٹ ٹیکس آفیسرز کو خصوصی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ نان فائلرز کے خلاف سیکشن 114بی کے تحت کارروائی کی جائیگی، ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانیوالوں کیخلاف بھی ایکشن لیا جائیگا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی مشاورت سے جن نانفائلرز کی شناخت کی گئی ہے یہ ایسے افراد ہیں جنہوں نے قابل ٹیکس آمدنی ہونے کے باوجود اپنے ریٹرن فائل نہیں کئے۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال شہریوں سے سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ وصولیاں کی ہیں۔ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران عوام سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں وصولیوں پر جولائی سے مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر 100فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 719 ارب 56 کروڑروپے کی وصولی کی ہے، رواں مالی سال حکومت نے لیوی کی میں وصولیوں کا ہدف 869 ارب روپے مقرر کیا ہے، جبکہ آئی ایم ایف کا لیوی سے وصولیوں کا تخمینہ 918 ارب روپے ہے۔۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی سے مارچ کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں 362 ارب 48 کروڑ روپے کی وصولیاں کی تھیں اور گزشتہ سال کے دوران مجموعی طور پر 580 ارب روپے کی وصولیاں کی گئی تھیں۔ خیال رہے کہ اس وقت حکومت فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر 60 روپے کے حساب سے لیوی وصول کررہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو کوئی بھی پارٹی رہنما بائی پاس نہیں کر سکتا، وہ جسے گواہیڈ دیں گے اور جسے وہ مقرر کریں گے وہی بات چیت کریں گے۔ سیاسی جماعتیں ہوں یا مقتدر حلقے ان سے بات چیت کرنے کا اختیار صرف اور صرف خان صاحب کے پاس ہے، جس سے بھی بات چیت ہو گی وہ عمران خان ہی کریں گے۔ زرتاج گل کا کہنا تھا کہ شہریار خان آفریدی نے فوج کی قیادت سے جلد مذاکرات ہونے والی بات سختی میں طنزیہ طور پر کہہ دی، جہاں تک سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا تعلق ہے تو جس وزیراعظم کی گھڑی میں 26 گھنٹے بجتے ہوں ان سے کسے گھنٹے میں بات کریں۔ یاد رہے کہ شہریار خان آفریدی نے کہا تھا کہ ہم بے اختیار مرکزی حکومت کے بجائے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اور پاک فوج کے ساتھ ہی مذاکرات کریں گے۔ موجودہ حکمران مذاکرات کرنے کا کہتے تو ہیں لیکن خود اس کے اہل ہی نہیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے اگر بات چیت کرنی ہے تو پہلے ظلم کے دروازے بند کیے جائیں۔ زرتاج گل نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے اپنے لیے وزیراعظم رکھا ہے اور شہبازشریف جانتے ہیں کہ ان کی کوئی خاص حیثیت نہیں اس لیے انہوں نے بھی اپنے لیے ایک ڈپٹی پرائم منسٹر رکھ لیا ہے، اب ان کے لیے ایک اسسٹنٹ پرائم منسٹر تعینات کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کون سا عہدہ ہے؟ عہدوں کی بندربانٹ خاندان میں کرتے ہیں، بیٹی کو عہدہ دے دیا، سمدھی کو دے دیا تو ملک کے 25 کروڑ عوام کا کیا قصور ہے؟ عوام کے لیے آپ کی لاٹھی، گولی کی سرکار ہے اور اپنے خاندان کے لیے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ بھی نکال لیا ہے۔
شکارپور کے کچے کے ڈاکوؤں کی دہشت کم نہ ہوئی, پولیس ڈاکو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے, ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار فیروز اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی, ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے جیکب آباد کے رہائشی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کو 13 روز بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔ کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد سہیل بروہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی، جس میں مغوی نے بتایا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، اور 13 روز ہو گئے ابھی تک انھیں رہا نہیں کرایا جا سکا۔ جیل پولیس کے مغوی اہلکار نے کہا آئی جی سندھ سے اپیل کرتا ہوں ہمیں بازیاب کرایا جائے,پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد کو تیرہ روز قبل اغوا کیا تھا۔ ادھر ورثا کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 70 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔ پولیس اور رینجرز اندرون سندھ کچے کے علاقے میں مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اور کشمور کے علاقے اعوان محلہ سے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم شاہد اور شعیب سے پستول، 30 راؤنڈز، 4 لاکھ سے زائد رقم برآمد ہوئی، بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمان گھنٹہ گھر مارکیٹ میں دکان سے لوٹ مار کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ سندھ میں کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے ڈاکو ایک سال میں 400 افراد کو اغوا کرچکے ہیں, گزشتہ چند روز کے دوران کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں 2 یرغمالی مارے جاچکے ہیں۔سندھ حکومت اور پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے اور 250 آپریشنز کے باوجود کچے میں مختلف ڈاکو گروہ آزادانہ وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے علاقے میں تیغانی، جاگیرانی، شر، بھیو، بھنگوار گینگ اب بھی موجود ہیں۔ ڈاکوؤں کے حملے میں 11 پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کارروائی میں 23 ڈاکو ہلاک اور 160 گرفتار کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق بالائی سندھ کے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں 35 سے 40 افراد ڈاکووں کی تحویل میں ہیں, سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اس وقت ڈاکوؤں کی تحویل میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں,دونوں ڈویژنز میں ہر ماہ 20 سے 30 افراد تاوان کے عوض آزاد ہوتے ہیں۔
اسمگلنگ روک تھام کرنے والے ہی اسمگلرز کے ساتھی نکلے, ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کسٹمز کراچی کے اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن ونگ کے انچارج اور دیگر 3 اہلکار اسمگلرز سے تعاون کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کرلئے گئے, اہلکار بلوچستان میں جاکر اسمگلرز کی 2گاڑیاں اپنی نگرانی میں لارہے تھے. حساس ادارے کی تفتیش میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا,افسران کو آف ڈیوٹی کردیا گیا, ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس ، اے ایس او انچارج کیخلاف ماضی میں بھی شکایات آچکی ہیں، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس نے اے ایس او کے انچارج ارشاد شاہ سمیت 4 اہلکاروں کو ڈیوٹی آف کر کے ان کیخلاف الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ایک روز قبل کسٹمزانٹیلی جنس اے ایس او ونگ کے انچارج ارشاد شاہ ،انٹیلی جنس افسر کفیل عدنان اور2سپاہی موچکو چیک پوسٹ سے آگے بلوچستان کی حدود میں جاکر اسمگلرز کی 2؍ گاڑیوں کو اپنی نگرانی میں لا رہے تھے کہ حساس ادارے کے اہلکاروں نے انھیں روک کر تفتیش کی تو یہ انکشاف ہوا کہ دونوں گاڑیوں میں اسمگلنگ کا سامان ہے اور ان اسمگلرز کو تحفظ دینے والے اہلکار وں کا تعلق کسٹمز انٹیلی جنس سے ہے جس پر ان ا ہلکاروں اور ایک سینئر افسر کو بھی طلب کر کے کئی گھنٹے اس معاملے کی تفتیش کی گئی. سینئر افسران کی جانب سے معاملے کی تحقیقات پر انہیں جانے کی اجازت ملی،ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں انھیں ڈیوٹی آف کیا گیا ہے تاہم اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم اس معاملے کی تفتیش کرے گی جس کے بعد ان کے خلاف مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انجینئر حبیب نے جنگ کے رابطہ کرنے پر ان افسران کو ڈیوٹی آف کرنے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ صرف الزام ہے جب تک معاملے کی تحقیقات نہیں ہوتی حتمی بات نہیں کی جاسکتی، درست صورتحال کے لئے کچھ دن انتظار کر لیں۔ دوسری جانب کسٹمز ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ایس او انچارج پرنسپل اپریزر ہیں انھیں فیلڈ ڈیوٹی پر رکھنا ہی غلط ہے ،ان کے بارے میں ماضی میں بھی ایسی شکایات آچکی ہیں ۔ وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے، اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے جبکہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا,اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وزرات داخلہ نے بڑا فیصلہ کر لیا، وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے گئے,وزرات داخلہ کی جانب سے اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ رینجرز اور کوسٹ گارڈ اور ایف سی کے پاس پہلے ہی اختیارات ہیں، وزیراعظم شہباز ریف نے بھی اسمگلنگ کے خلاف ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی پولیس اینٹی سمگلنگ مہم چلائے گی جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس کو اب نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑنے کا بھی اختیار مل گیا ہے۔
خیبر پختونخوا : چیئرمین تحصیل کونسل کے ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی نے میدان مارلیا،تحریک انصاف کے امیدواروں نے 6 میں سے 5 سیٹیں جیت لیں جبکہ ایک سیٹ 400 ووٹوں سے پی پی امیدوار سے ہارگئی۔ تحصیل کاٹلنگ ضلع مردان غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارریاض خان23573 لیکر کامیاب ہوئے، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارحیدرعلی ایڈوکیٹ نے 20535 حاصل کئے۔ تحصیل داسو ضلع اپر کوہستان یہ سیٹ تحریک انصاف نے 3130 ووٹس لیکر جیت لی جبکہ آزادامیدوار سیدجمال 2440 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تحصیل درابن ضلع ڈی آئی خان غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارہمایوں خان 8387 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ،آزاد امیدوار حیدر میاں خیل 7888 ووٹ لے کر دوسرے پر نمبر پر رہے۔ تحصیل تنگی ضلع چارسدہ 183 میں سے 160 پولنگ سٹیشنز کے نتائج آگئے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے فضل امین12733 ووٹ لیکر جیت گئےہیں،قومی وطن پارٹی کے ابراہیم مہمند نے11880 ووٹ حاصل کئے ،مزدور کسان پارٹی کے فیاض سالار8462 ووٹ حاصل کرسکے،جے یو آئی کے ہارون خان 4957، اے این پی کے فرمان 4431 ووٹ لے سکے۔ تحصیل دروش ضلع چترال تحصیل دروش ضلع چترال کی سیٹ پر تحریک انصاف کے امیدوار سید فرید احمد خان نے کامیابی حاصل کی جنہوں نے 11,300 ووٹ حاصل کئے۔ تحصیل بلامبٹ ضلع لوئر دیر کل 99 پولینگ سٹیشنز میں 89 پولنگ اسٹیشنوں کاغیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا جس کے مطابق تحریک انصاف کے شاکر زیب 21,281ووٹ لیکر جیت گئے،جماعت اسلامی کے انوار الدین ایڈوکیٹ 16,755ووٹوں کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
بلوچستان کے علاقے کیچ میں پنجاب سے تعلق رکھنےوالے2 مزدوروں کو قتل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیچ کی تحصیل تمپ کے علاقے سرنکن میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 2 غیر مقامی افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے شہر فیصل آباد سے ہے اور ان کی شناخت محمد نعیم ولد محمد حنیف اور محمد شاہ ولد محمد صدیق کے نام سے ہوئی ہے، لیویز کنٹرول کے مطابق مرنے والے دونوں افراد پیشے سے مزدور تھے۔ حکام کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری کسی تنظیم یا گروپ نے قبول نہیں کی ہے، نا ہی واقعہ کے محرکات معلوم ہوسکے ہیں۔ خیال رہے کہ بلوچستان میں غیر مقامی افراد کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی متعدد واقعات میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قتل کردیا گیا ، تازہ ترین واقعہ میں اپریل کے مہینے میں نوشکی کے علاقے میں بی ایل اے کے دہشت گردوں نے ایران جانے والی بس سے شناختی کارڈ دیکھ کر 9 افراد کو بس سے اتار کر قتل کردیا تھا۔