موجودہ حکومتی نظام انتہائی پیچیدہ ہے جسے کوئی ایک نہیں چلا سکتا، سب مل کر ہی چلا سکتے ہیں: مصطفیٰ نواز
سابق وزیراعظم ورہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور سابق رہنما پاکستان پیپلزپارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ملک اس وقت مشکل ترین دوراہے پر کھڑا ہے اور اسے مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اس لیے سارے معاملات سیاستدانوں کے حوالے کر دیں یا پھر خود ہی سنبھال لیں۔ ملک کے تینوں بڑے سیاسی رہنمائوں نے آرمی چیف کے لیے یہ پیغام ایک انٹرویو دیتے ہوئے دیا۔
ملک کے معروف سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ملک اس وقت مشکل ترین دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کے مسائل کا حل فوج کے پاس موجود نہیں ہے، ملک کو اس وقت جس ہائبرڈ نظام سے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس سے یہ ملک نہیں چل سکتا۔ آرمی چیف کو چاہیے کہ وہ ملکی معاملات کو سیاستدانوں کے حوالے کر دیں کیونکہ موجودہ ہائبرڈ نظام سے ملک نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ہی چلتا رہا تو ملک کے مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، یہ فوج ہم سب کی ہی فوج ہے، ملک کے عوام کی فوج ہے، ہماری خواہش ہے کہ پاک فوج ایک نظم ونسق کے مطابق چلے۔ ملک کے فوج کی سیاست میں مداخلت درست نہیں ہے، موجودہ حکومتی نظام انتہائی پیچیدہ ہو چکا ہے جسے کوئی ایک نہیں چلا سکتا، اسے سب مل کر ہی چلا سکتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے آرمی چیف کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دو نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے، اس ملک کو صرف ایک ہی نظام کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے۔ ایک ملک کو 2 نظام کے ساتھ چلانا غلط فیصلہ ہے، فوج، حکومت اور عدلیہ کو ملک کے لیے ایک ساتھ چلنا چاہیے اور نظام بھی صرف ایک ہی ہونا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو ایک فیصلہ کرنا ہو گا کہ یا تو وہ خود آ جائیں یا ملک چلانے کے لیے موجودہ حکومت کے نظام کو درست کریں اور ملک میں صاف وشفاف انتخابات کروائیں، علی امین گنڈاپور ہو یا مریم نوازشریف ان کو جمہوری عمل سے آگے آنا چاہیے۔ ملک کو جمہوری طریقے سے ہی چلنا چاہیے اس کے لیے عوام کو ہر فیصلہ ہمیں قبول کرنا چاہیے اور اس کا فیصلہ آرمی چیف بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں۔