مذاکرات کے لیے عمران خان نے کیا 4 شرائط رکھیں؟حامدرضا نے تفصیلات بتادیں

sahi1b1h11i2h1.jpg

سربراہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے مذاکرات کے لیے عمران خان کی 4 شرائط واضح کردیں,سربراہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پی اےسی کےعہدے کےلیے میں نے کوئی مطالبہ نہیں کیا اور نہ میں نے کسی کمیٹی کےممبر بننےکےلیے اپنا نام دیا۔

صاحبزادہ حامدرضا کا کہنا تھا کہ اسپیکر سے بھی میں نےاپنے عہدے کےلیے کوئی بات نہیں کی، اگر مجھے پی اےسی کا عہدہ چاہیے ہو تو خود عمران خان سےمانگ سکتا ہوں، عمران خان سے چیئرمین پی اےسی کا عہدہ مانگتا تو وہ انکار نہ کرتے۔

حکومت کی جانب سے مذکرات کی پیشکش پر سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی نہیں ہوں، کارکنان جیلوں میں ، لوگوں کی چادرچاردیواری کاتقدس مذاکرات کیلئےپامال نہیں ہوا، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مذاکرات کےلیے اپنی جانیں قربان نہیں کیں، پی ٹی آئی کا موقف اتنا مضبوط ہے اس لیے حکومت مذاکرات کی بات کرتی ہے۔

انھوں نے بتایا میرے سامنے عمران خان نے مذاکرات کیلئے 3شرائط رکھی تھیں ، کارکنان کی رہائی، مینڈیٹ واپس اور 9مئی کی جوڈیشل انکوائری شرائط ہیں، ان شرائط پرعمل درآمد یقین دہانی کہیں سے بھی لے جاسکتا لیکن میرا ذاتی خیال ہے حکومت کوشرائط پرعمل درآمدکی یقین دہانی کرانی چاہیے.

حامدرضا کا کہنا تھا کہ چوتھا مطالبہ عمران خان کی رہائی ہے جو کارکنان کی طرف سے ہے، ان 4 شرائط کی بنیاد پر کوئی مذاکرات کرتا ہے تو پھر ہم تیار ہیں، جب تک 4 شرائط پر عمل نہیں ہوتا میں مذاکرات کا حامی نہیں ہوں۔
https://twitter.com/x/status/1784648007088259265
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا اگر کوئی ذاتی حیثیت میں حکومتی اراکین سےملتا ہے تو یہ پاٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہے، منگل بدھ کو حکومت کو کمیٹیوں سےمتعلق نام دینےہیں تاہم ابھی تک کسی بھی کمیٹی چیئرمین شپ کےلیے نام فائنل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی ممبران اور چیئرمین شپ سےمتعلق عمران خان فیصلہ کریں گے، ارکان کے نام میرے لیٹر ہیڈ سے اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جائےگا، میرے پاس ابھی تک کسی کمیٹی ارکان ،چیئرمین کا نام نہیں ملا۔

صاحبزادہ حامدرضا نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی اےسی کےامیدواروں میں میرانام بھی ہے، عمران خان نے چیئرمین پی اے سی کےلیے میرانام دیا ہے لیکن میں نےکہا جب تک بانی کے ساتھ ملاقات نہیں ہوتی عہدہ نہیں لوں گا، امید ہےآئندہ بدھ جمعرات تک عمران خان سےملاقات ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف نے کئی ماہ کی الجھن اور قیاس آرائیوں کے بعد بالآخر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور پارلیمانی اپوزیشن رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کو فوجی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے نامزد کردیا۔

عمران خان اور سابق وزیراعظم عمران خان نے پیر کو 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے ناموں کی تصدیق کی,جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی اب بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تو عمران خان نے کہا کہ میں نے علی امین، عمر ایوب اور شبلی فراز کو ان مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔

جواباً عمران خان بولے کہ پی اے سی چیئر مین شپ پر مشاورت کے بعد جواب دوں گا,صحافی نے کہا کہ اس کا مطلب شیر افضل مروت کا نام واپس لے لیا گیا ہے، کون سا نیا نام تجویز کیا ہے؟جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی نام فائنل نہیں منگل تک نام فائنل کرلیں گے۔

صحافی نے کہا کہ آپ کسی کو نامزد کرتے ہیں پارٹی لیڈر شپ اس نام کو نہیں مانتی، پارٹی میں کیا چل رہا ہے۔جس پر عمران خان نے بتایا کہ ہم نے شیر افضل مروت کا نام دیا تھا لیکن ابھی اس معاملے پر مزید مشاورت کررہے ہیں۔عمران خان نے عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ٹاک پر پابندی لگا کر میرے بنیادی حقوق ختم کردیئے گئے ہیں، میں اداروں کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن زیرِ التوا ہیں جن پر سماعت نہیں کی جارہی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

شرائط معقول لگتی ہیں . حامد رضا صاحب لفظ "ابتدائی" کہنا بھول گئے . انہیں کہنا چاہیے تھا

مذکرات کے لیے عمران خان صاحب کی چار ابتدائی شرائط ہیں..................... یعنی وقت کے ساتھ ساتھ شرائط بڑھ بھی سکتی ہیں

These are the 1st four.