مریم نواز کے قافلے کی گاڑی کی مبینہ ٹکر سے نوجوان جاں بحق، حکومتِ کا بیان

battery low

Minister (2k+ posts)
200948566a02487.png


نارووال میں وزیراعلیٰ پنجاب کے سیکیورٹی اسکواڈ کی گاڑی اور موٹرسائیکل میں مبینہ ٹکر سے نوجوان کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر صوبائی حکومت نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز ہیلی کاپٹر کے ذریعے کرتارپور پہنچی تھیں اور حادثے کے وقت وہ سیکیورٹی اسکواڈ کے ساتھ سفر نہیں کررہی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے نوجوان کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دیا ہے، حادثے میں ملوث گاڑی کی شناخت اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

صوبائی حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز 18 اپریل کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کرتارپور گئیں، جب نارووال میں نوجوان کی ہلاکت کا حادثہ پیش آیا تو وہ سیکیورٹی اسکواڈ کے ساتھ سفر نہیں کر رہی تھی۔


ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے حکم پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے نوجوان کی موت کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

ابتدائی رپورٹس اور عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق 23 سالہ محمد ابوبکر مبینہ طور پر ایلیٹ فورس کی گاڑی کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گیا تھا، یہ گاڑی وزیر اعلیٰ کے پروٹول کی گاڑیوں کا حصہ تھی۔

یہ واقعہ کرتارپور جاتے ہوئے شکر گڑھ روڈ پر چندووال اسٹاپ پر پیش آیا جہاں وزیراعلیٰ نے اسی دن بیساکھی تہوار کی تقریب میں شرکت کی تھی تاہم صوبائی حکومت نے ان خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔

محمد ابوبکر کی نماز جنازہ کے بعد انہیں آبائی گاؤں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

نارووال کے ڈی ایس پی ملک محمد خلیل نے بتایا کہ انہوں نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ابوبکر کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار کی ٹکر سے زمین پر گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، اس کے بعد وہ سرکاری گاڑی سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہو گئی۔

ڈی پی او نوید ملک کا کہنا تھا کہ نامعلوم موٹر سائیکل سوار کی تلاش جاری ہے تاہم ابھی تک انہیں اس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابوبکر کو ٹکرانے والی سرکاری گاڑی کے ڈرائیور کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

ڈی سی سید حسن رضا نے کہا کہ متوفی کے اہل خانہ کی مالی امداد کے لیے حکومت کو تجویز بھیج دی گئی ہے۔

لیکن مقتول کے کزن علی رضوان نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے کسی نے بھی خاندان سے رابطہ نہیں کیا۔


Source