خبریں

یورپی یونین کی بین الاقوامی تجارتی کمیٹی (آئی این ٹی اے) نے پاکستان کا جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز (جی ایس پی) پلس اسٹیٹس برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، یورپین یونین اور پاکستان جوائنٹ کمیشن میں مشاورت جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ پاکستان کا جی ایس پی پلس کا درجہ برقرار ہے، برسلز میں یورپین یونین اور پاکستان جوائنٹ کمیشن میں مشاورت جاری ہے، موجودہ جائزے میں انفرادی طور پر پاکستان پر بات نہیں ہوئی ہے۔ یورپی کمیشن نے جی ایس پی پلس کی نئی شرائط پر بات کی ہے جن میں 6 نئے کنونشن شامل کیے گئے ہیں۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ نئی شرائط میں معذور افراد کے حقوق، چائلڈ لیبر کا خاتمہ اور ماحولیات کا تحفظ کے کنوینشن شامل ہے۔ واضح رہے کہ ڈیوٹی فری رسائی پاکستانی مصنوعات کے لیے انتہائی اہم ہے تاکہ یورپی منڈیوں میں چین، ویتنام، بھارت اور ترکی سے آنے والی یکساں مصنوعات کے ساتھ اس کی برتری بھی برقرار رہے۔ یہ اسٹیٹس یورپی یونین کو برآمد کی جانے والی مصنوعات کی 66 فیصد اقسام میں ٹیرف کے مکمل خاتمے کی سہولت دیتا ہے۔
گزشتہ روز پاکستانی صحافی اور اسٹریٹیجک تجزیہ کار حذیفہ فرید نے کہا کہ پاکستان کا ملائیشیا کے ساتھ بھی جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی فروخت کیلئے معاہدہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملائیشیا جے ایف 17 تھنڈر کی تھرڈ جنریشن کے طیاروں کے حصول کیلے معاہدہ کر رہا ہے۔ اگر یہ خبر سچ ہے تو اس میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارہ دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کیا جا رہا ہے۔ یہ پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے کے نتیجے میں بنایا جا رہا ہے۔ یہ لڑاکا طیارہ جنوبی کوریا کے ایف اے-50 کے ساتھ دنیا میں ٹاپ چوائس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ملائیشیا بحیرہ چین میں درپیش چیلنجز سےنمٹنے کیلئے اپنے لیے فائٹر لیڈ ان ٹرینر- لائیٹ کمبیٹ ایئر کرافٹ کی تلاش میں تھا جو کہ جے ایف 17 تھنڈر تھرڈ جنریشن کی صورت میں پوری ہوئی۔ اس حوالے سے معروف دفاعی ٹیکنالوجی جریدہ ڈیفنس نیوز نے بھی جون کے آخر میں لکھا تھا۔ ملائیشیا نے دسمبر 2018 میں اپنے لائیٹ کمبیٹ ایئر کرافٹ فلیٹ کیلئے درخواستیں طلب کی تھیں جس پر اس کے پاس 8 ممالک کی جانب سے جوابات آئے تھے۔ ان میں بوئنگ T-7 ریڈ ہاک ، جنوبی کوریا کا KAI FA-50 ، اطالوی لیونارڈو M-346 ماسٹر ، بھارت کا HAL تیجاس ، چین-پاکستانی PAC JF-17 تھنڈر ، چین کا ہونگڈو L-15 ، اور روس کا Yakolev، یاک 130 اور چیک ایرو ووڈو کوڈی L-39NG بھی اس میں شامل تھے لیکن ملائیشیا کو جے ایف 17 تھنڈر ہی پسند آیا۔ اگرچہ بہت سے لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ JF-17 بلاک III ایک بہترین مدمقابل ہے ، ایک سستا اور زیادہ موثر طیارہ ہے لیکن اس کے باوجود کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملائیشیا چین کے خلاف چینی طیارے استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہے ، سوائے RMAF (رائل ملائیشین ایئر فورس) کی تربیت کے تاکہ دیکھا جائے کہ دشمن کے طیارے کس اہلیت کے حامل ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان نے اس سے قبل رواں سال مئی میں با ضابطہ طور پر 3 جے ایف-17 تھنڈر طیارے نائیجیرین ایئر فورس کے حوالے بھی کیے تھے۔ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس نے کرونا وبا سے درپیش چیلنجز کے باوجود رواں سال مارچ میں طے شدہ شیڈول کے مطابق طیارے نائیجیرین ایئر فورس کے حوالے کیے۔ پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار کیے جانے والے جنگی طیارے جے ایف 17 تھنڈر نے اچھی خاصی مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ اب تک کئی ممالک جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیاروں کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کر چکے۔ جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیاروں کی مانگ میں اس وقت سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جب پاکستان نے بھارت کے جنگی طیاروں کو مار گرایا تھا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیاروں کی فروخت سے پاکستان کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ جبکہ پاکستان کی دفاعی صنعت کو بین الاقوامی سطح پر فروغ بھی ملے گا۔
آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق الیکشن کمیشن پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں الیکشن کمیشن کے ممبران، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسپیشل سیکرٹری سمیت تمام ونگز کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن نے متعلقہ حکام کو آئندہ انتخابات کے لیے غلطیوں سے پاک الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) تیار کرنے کی ہدایت کردی۔ اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے تاحال ای وی ایم سے متعلق مانگی گئی چیزیں فراہم نہیں کی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز فہرستوں کی ڈور ٹو ڈور تصدیقی مہم شروع کرنے اور ہر منگل کو عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے ٹیکنیکل کمیٹی کو آئندہ عام انتخابات کے لیے نادرا سے مل کر 2018 کے عام انتخابات میں آر ٹی ایس اور آر ایم ایس میں آنے والی خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت بھی کی۔ الیکشن کمیشن نے غلطیوں سے پاک الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غلطی اور خامی سے پاک ٹیکنالوجی کے استعمال کے حق میں ہیں، ٹیکنیکل کمیٹی ای وی ایم پر جائزہ جلد مکمل کرے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے ای وی ایم پر 37 اعتراضات عائد کیے گئے تھے ای سی پی کا پارلیمانی کمیٹی میں مؤقف تھا کہ مشین سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس کا سافٹ وئیر آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے، ای وی ایم کی بڑے پیمانے پر خریداری اور تعیناتی اور آپریٹرز کی بڑی تعداد کو ٹریننگ دینے کے لئے وقت بہت کم ہے، ایک ہی وقت میں ملک بھر میں ای وی ایم متعارف کرانا مناسب نہیں۔ الیکشن کمیشن نے کمیٹی میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بیلٹ کی رازداری، ہر سطح پر صلاحیت کا فقدان اور سیکورٹی کو یقینی بنانے اور مشینوں کو بریک اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران سنبھالنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ انتخابی تنازع کی صورت میں کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہوگا، بیلٹ پیپر میں تبدیلی کے حوالے سے آخری لمحات میں عدالتی احکامات کی وجہ سے ڈیٹا انٹیگریشن اور کنفیگریشن کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم ووٹرز کی کم تعداد، خواتین کا کم ٹرن آؤٹ، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال، انتخابی دھوکا دہی، الیکٹرانک بیلٹنگ، ووٹ خریدنے، پولنگ کا عملہ، بڑے پیمانے پر سیاسی اور انتخابی تشدد کو نہیں روک سکتا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات مکمل زمینی حقائق پر مشتمل ہیں اس لئے حکومت کو بھی چاہئے کہ ای وی ایم کے استعمال پراصرار کرنے کی بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو ملحوظ رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان انتخابی اصلاحات کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومتی و اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی ہے جس میں انتخابی اصلاحات کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں حکومت کی جانب سے شفقت محمود اور پرویز خٹک نے شرکت کی جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی، رانا تنویر، پیپلزپارٹی کے نوید قمر، جے یو آئی کی شاہد اختر شریک تھے۔ ملاقات کے دوران حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان انتخابی اصلاحات کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے جس میں دونوں ایوانوں کے اراکین کو شامل کیا جائے گا، کمیٹی انتخابی اصلاحات کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات مرتب کرکے متعلقہ اتھارٹی کو پیش کرے گی۔ اعلامیہ کے مطابق کمیٹی کے قیام کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمانی لیڈرز کی مشاورت سے کمیٹی تشکیل دیں گے جبکہ سینیٹ و قومی اسمبلی میں کمیٹی کے قیام کیلئے الگ الگ تحاریک پیش کی جائیں گی۔
امریکی عدالت نے لاکھوں موبائل فونز کو غیر قانونی طور پر ان لاک کرنے والے پاکستانی نوجوان کو 12 سال قید کی سزاسنادی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ فہد نے 7 سالہ سکیم میں 19 لاکھ سے زائد موبائل فونز کو ان لاک کرکے امریکی کمپنی"اے ٹی اینڈ ٹی " کو 200 ملین ڈالرسے زائد کو نقصان پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکی ریاست سیئیٹل کے اٹارنی آفس کے مطابق فہد نے اس فراڈ میں کلیدی کردا ادا کیا اور کمپنی کو بھاری نقصان پہنچایا۔ عدالت میں کمپنی کی جانب سے جمع کروائے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانزک تجزیہ کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ فہد اور اس کے ساتھی نے مل کر مجموعی طور پر اے ٹی اینڈ ٹی کے19 لاکھ 33 موبائل فونز ان لاک کیے جس سے کمپنی کو 7 سالوں میں 20 کروڑ14 لاکھ97 ہزار430 ڈالر اور 94 سینٹ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ امریکہ کے ڈسٹرکٹ جج رابرٹ ایس لاسنک نے فہد کو 12 سال قید کی سزاسناتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ فہد ایک طویل عرصے تک بھیانک سائبر کرائم میں ملوث رہا ہے، یہاں تک کہ اسے علم ہوچکا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی نگرانی کررہے ہیں"۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو شراکت داری پر مبنی افغان حکومت کے قیام کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق حال ہی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال اور طالبان حکومت پر بات کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق وزیراعظم کا بیان خوش آئند ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پراتفاق رائے کے بعد ہی افغان حکومت کو تسلیم کرنا چاہئے، افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کے اندر بھی اتفاق رائے ہونا چاہئے، بدقسمتی سے اب تک اس اہم معاملے پر پارلیمان میں بحث نہیں ہو سکی، میری تجویز ہے کہ اس معاملے پر پارلیمان میں بھی بحث کرانی چاہیے۔ بلاول بھٹو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے افغانستان پر اثر انداز ہونے کے معاملے کو اکثر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، پاکستان کو شراکت داری پر مبنی افغان حکومت کے قیام کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے عالمی برادری افغانستان کی مدد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خواتین اور بچوں کے تحفظ کیلئے پاکستان اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کا امن افغانستان سے جڑا ہوا ہے، ہم سب بہترین کی توقع کر رہے ہیں، بہترین کی توقع کرتے ہوئے ہمیں بدترین صورتحال کیلئے بھی تیار رہنا چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے زبردستی کورونا ویکسین لگانے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں، جو کورونا ویکسین نہیں لگوارہا وہ ٹرمپ کا پیروکار ہوا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے زبردستی کورونا ویکسین لگوانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے چیف جسٹس نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواست گزار وکیل شاہینہ شہاب الدین عدالت میں پیش ہوئیں تو عدالت نے خاتون وکیل سے ویکسین لگوانے کے متعلق استفسار کیا، خاتون وکیل کے انکار کرنے پر عدالت نے کہا کہ پھر آپ یہاں کورٹ کیسے آسکتی ہیں؟ بار اور بینچ کا فیصلہ ہے بغیر ویکسینیشن یہاں کوئی نہیں آئے گا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نےکہا کہ انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی تو کورٹ نہیں آ سکتیں؟ تاہم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوسکتی ہیں۔ خاتون وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ صرف زبردستی ویکسین لگوانے کے خلاف ہیں، ویکسینیشن کے نہیں۔ خاتون وکیل شاہینہ شہاب الدین کو ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ویکسینیشن کے خلاف تھے اب جو ویکسینیشن نہیں کرا رہا وہ تو پھر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیروکار ہوا، ملک کی 22 کروڑ آبادی ہے آپ کی وجہ سے دیگر کو تو متاثر نہیں کر سکتے، آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا کہ جہاں وبا ہو وہاں نہ جائیں۔ بعد ازاں عدالت نے خاتون وکیل کو ویکسینیشن کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نیوزی لینڈ اور برطانیہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ کرنے کے معاملے پروزیراعظم عمران خان نے بیرونی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور حقیقت دنیا کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے الزامات عائد کرکے دورہ منسوخ کرنے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے سینئر وزراء اور پی سی بی عہدیداران سے مشاورت کے بعد بیرونی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور حقائق دنیا کے سامنے لانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اس حوالے سے اپنی سیاسی ٹیم سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ، اس کے علاوہ وزیراعظم کی کل قومی ٹی 20 اسکواڈ سے ملاقات بھی طے کی گئی ہے جس میں نئے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ، سی ای او وسیم خان اور دیگر اعلی عہدیداران کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دونوں دوروں کی منسوخی کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیراطلاعات فواد چوہدری کو حقائق عوام کے سامنے رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی ٹیم جعلی اکاؤنٹس کی ای میلز، فیک نیوز اور دیگر منفی پراپیگنڈے کے حوالے سے حقائق اکھٹا کرکے عوام کے سامنے رکھیں گے، اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے جلد اہم پریس کانفرنس بھی متوقع ہے۔
جہاں پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کے لئے عالمی برادری سے رابطے کر رہا ہے اور افغانستان کی عوام کے لئے امداد بھیجوا رہا ہے، وہیں طورخم بارڈر پر افغان طالبان کے فوجی اہلکاروں کی جانب سے پاکستانی پرچم کے بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی جانب سے امداد سے بھرے ٹرک جب طورخم بارڈر پر پہنچے تو افغان طالبان کے فوجی اہلکاروں کی جانب سے ٹرک پر لگے ہوئے پاکستانی پرچموں کے بے حرمتی کی گئی، طالبان نے پرچموں کو کھینچ کر اتارا اور پھر بری طرح مروڑ کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ دوسری جانب اس واقعہ کے بعد افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد نے بیان جاری کیا ہے کہ پاکستانی پرچم کی بےحرمتی کرنےوالوں کی گرفتاری اور غیر مسلح کرنےکا حکم جاری کردیا گیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئےکہا کہ ہمیں بڑا دکھ ہوا ہے، یہ واقعہ اور بھی افسوسناک ہے کیونکہ یہ امدادی سامان کی گاڑی تھی جو افغان عوام کےلیے بھیجا جا رہا تھا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ تمام رہنماؤں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے، آئندہ اس طرح کے واقعات کو روک تھام کو یقینی بنایا جائےگا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے افغانستان میں فوڈ سپلائی کے لئے پاکستان سے مدد مانگی تھی، پاکستان نے بھرپور مدد کی یقین دہانی کروائی تھی۔
یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک بار پھر گھریلو استعمال کی متعدد چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے حال ہی میں کوکنگ آئل و گھی شعبے کے نان رجسٹرڈ افراد پر عائد اضافی جنرل سیلز ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز پر 200 گرام کھانے کی کریم کی قیمت میں 10 روپے جبکہ ٹشو پیپر، صابن و ٹائلٹ کلینر کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 550 ملی لیٹر ٹائلٹ کلینر کی قیمت میں 7 روپے، 500 ملی لیٹر گلاس کلینر کی قیمت میں 12 روپے جبکہ نہانے والے صابن کی قیمت میں 10 روپے تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ یوٹیلٹری اسٹورز پر ٹشو پیپر کی قیمت13 روپے، ٹوائلٹ رول کی قیمت 3 روپے جبکہ ٹشو رول کی قیمت 4 روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔ دوسری جانب ایف بی آر نے کوکنگ آئل اور گھی پر نان رجسٹرڈ افراد پر عائد کردہ اضافی 3 فیصد جنرل سیلز ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان بناسپتی مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے خوردنی تیل اور گھی کی فی کلو قیمت میں 8 روپے اور 5 کلو قیمت میں 40 روپے تک کمی واقع ہوسکے گی۔
سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) لاہور کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے انہوں نے کالعدم تنظیم القائدہ سے تعلق رکھنے والے 4 خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق زیر حراست تمام ملزمان کا تعلق کالعدم جماعت القائدہ سے ہے۔ گرفتار دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ دہشت گردوں کے قبضے سے بارودی مواد، سیفٹی فیوز اور دستی بم بھی برآمد ہوئے ہیں۔ سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کو مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ گرفتار ملزمان کی شناخت محمد مشتاق، سمیع اللہ، عادل جمال اور عثمان خالد کے ناموں سے کی گئی ہے۔ گرفتار دہشت گردوں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
کراچی میں انسانیت سوز واقعہ، سگے بھائی کے ہاتھوں ڈھائی سال سے قید خاتون کو بازیاب کروا لیا گیا، بھائی کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق عید گاہ پولیس نے اولڈ سٹی ایریا مارواڑی لین کی جنت بی بی نامی بلڈنگ میں کارروائی کرتے ہوئے ڈھائی سال سے قید خاتون کو بازیاب کرا لیا۔ ایس ایس پی سٹی سرفراز نواز کے مطابق متاثرہ خاتون شاہین کو اس کے سگے بھائی اقبال احمد نےگزشتہ ڈھائی سال سے قید کر رکھا تھا جسے بازیاب کرا لیا گیا۔ ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ دوران قید ملزم نے خاتون کو تشددکا نشانہ بھی بنایا گیا، پولیس نے ملزم اقبال احمد کو گرفتارکرلیا ہے، پولیس نے ملزم کے خلاف اس کے ماموں محمد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے اور تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں ایسا ہی ایک واقعے میں حجرہ شاہ مقیم کے نواحی قصبے میں زنجیروں میں جکڑ کر کمرے میں بند کی گئی خاتون کو بازیاب کرایا گیا جس کو اس کے شوہر نے زنجیروں میں جکڑ کر قید کر رکھا تھا۔ متاثرہ خاتون سمیرا بی بی نے بتایا کہ اس کی شادی7سال پہلے ذوالقرنین سے ہوئی،ایک بیٹا ہے،شوہر ذوالقرنین اکثر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔
سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے زیرالتوا 10 مقدمات کی سماعت کرنے والا لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ بغیر کارروائی تحلیل ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ میں جسٹس شہزاد ملک اور جسٹس شجاعت علی خان شامل تھے، بینچ کے رکن جسٹس شہزاد ملک نے ذاتی وجوہات کی بناء پر سماعت سے معذرت کرلی، جس کے باعث فل بینچ تحلیل ہوگیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے کہا جسٹس ملک شہزاد احمد خان اس 3 رکنی بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہتے، اگرچہ تمام درخواستیں غیر مؤثر ہو چکی ہیں مگر مؤثر حکم جاری نہیں کر سکتے، نیا فل بنچ تشکیل دیں گے کیونکہ آصف زرداری، پرویز مشرف، یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف نے بھی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔ دوسری جانب تینوں شخصیات کے خلاف مقدمات درج کروانے والے درخواست گزار وکلا شاہد نسیم، رانا علم الدین ، اللہ بخش گوندل بھی اب دنیا میں نہیں رہے۔ عدالتِ عالیہ میں درخواست گزار رانا علم الدین نے پرویز مشرف کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور آصف زرداری کے 2 عہدے رکھنے سے متعلق درخواست دائر کررکھی تھی۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کےلیے وکیل شاہد گوندل اور اللہ بخش نے درخواستیں دائر کی تھیں۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2019-20 کی آڈٹ رپورٹ تیار کر لی، رپورٹ میں پٹرولیم سیکٹر،ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے، پی ڈبلیو ڈی اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس نے پٹرولیم سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے،سی ڈی اے،پی ڈبلیو ڈی، اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں کا آڈٹ مکمل کرلیا، آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2019-20 کے دوران لیکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی درآمد میں مس مینجمنٹ، مہنگی ایل این جی کی خریداری سمیت پیٹرولیم سیکٹر میں کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر، این ایچ اے، پی ڈبلیو ڈی اسٹیٹ آفس اور اوگرا میں بھی بےقاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان شعبوں کی آڈٹ رپورٹ 2020-21 تیار کی ہے، اداروں کے مالی سال 2019-20 کے حسابات کا آڈٹ بھی کیا گیا جس میں 205 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگی سامنے آئی ہے۔ تفصیلی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مالی سال 2019-20 میں ایل این جی کارگو کی درآمد کی مس مینجمنٹ کے باعث قومی خزانے کو ایک ارب 65 کروڑ ستانوے لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ ایل این جی کے ٹینڈرز میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے مہنگی ایل این جی خریدی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ اس نقصان کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایل این جی کی درآمد کی ناقص منصوبہ بندی کے دوسرے آڈٹ کیس میں بھی قومی خزانے کو ایک ارب 31 کروڑ39 لاکھ روپے سے زائد کے نقصان کا انکشاف کیا گیا۔ مالی سال 2019-20 میں پورٹ چارجز کی اضافی ادائیگیوں کی مد میں قومی خزانے کو 8 ارب ستر کروڑ پینتالیس لاکھ روپے کے نقصان کا بھی انکشاف ہوا، مینجمنٹ فیس پر کم سیلز ٹیکس چارج کرنے کی مد میں قومی خزانے کو 18کروڑ 79لاکھ روپے نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی طور پر 57 آڈٹ پیراز میں مالی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی اور دو ارب 37 کروڑ چودہ لاکھ چھیاسٹھ ہزار روپے کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی، رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ پی ٹی اے کے مفاد میں لائسنس کی شرائط پر نظر ثانی کی جائے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کی عدم کٹوتی کی مد میں بھی قومی خزانے کو چھبیس لاکھ 68 روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے اور رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اس حوالے سے ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی(ڈی اے سی)کی سفارشات پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے۔
حکومت کی عدم توجہی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے کراچی گرین لائن منصوبہ خستہ حالی کا شکار ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 27 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ گرین لائن منصوبہ لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرنے والی نجی سیکیورٹی ایجنسی کی عدم توجہی کے باعث خستہ حالی کا شکار ہوگیا ہے، 5 سال کی تاخیر کے باوجود اسٹیشنز اور ٹریک کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی جبکہ برقی زینوں کے اہم پرزے بھی چوری ہوگئےہیں۔ گرین لائن ٹریک، ٹریک تک جانے والے برقی زینے، سوئچ رومز اور لفٹ کے کیبنز مناسب دیکھ بھال اور حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے ہیں، مختلف مقامات پر ٹریک کی مرمت اور نکاسی آب سمیت الیکٹرک وائرنگ کے بنیادی کام اب بھی مکمل نہیں۔ جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جبکہ اسٹیشنز نشے کے عادی افراد، بھکاریوں اور کچرا چننے والوں کے لئے سرائے بنے ہوئے ہیں۔ 22 کلو میٹر طویل ٹریک کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے 84 گارڈز تعینات ہونے کے باوجود چور لٹیرے برقی زینوں کے اہم پرزے اور پلیٹں چوری کر رہے ہیں، تیار بس اسٹیشنز کا ڈھانچہ زنگ آلود ہوچکا ہے ۔ حال ہی میں وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے آئندہ 2 ماہ میں گرین لائن ٹریک پر سروس کے آغاز کے اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد چند برقی زینوں کو چلنے کے قابل بنانے کے لئے مرمت کا کام جاری ہے، ٹریک پر لگے 70 برقی زینوں میں سے 25 زینے مرمت کے قابل ہیں جبکہ باقی زینوں کے پرزے غائب ہیں، بورڈ آفس سے حیدری کے درمیان تیار ٹریک کی کھدائی کرکے تاریں بچھانے کا کام کیا جارہا ہے تاکہ ٹریک پر بجلی اور انٹرنیٹ کی کیبلز بچھائی جاسکیں۔
کراچی میں گرین لائن منصوبے کیلئے 40 بسوں کی آمد کے حوالے سے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دلچسپ گفتگو دیکھنے کو ملی، اپوزیشن لیڈر کے سوال پر صوبائی وزیر پارلیمانی امور نے بڑا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدترین صورتحال کے حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کئی بار گرین لائن منصوبے کی بسیں لانے کا وعدہ کیا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ گرین لائن کی 40 بسیں کراچی پہنچ چکی ہیں، اس پر ہم وزیرعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہمارا سندھ حکومت سے سوال ہے کہ اورنج لائن منصوبہ کب مکمل ہوگا؟ حلیم عادل شیخ کے اعتراضات پر جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار نے کہا کہ ملک کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین منصوبہ بی آر ٹی ہے اور 80 بسیں نہیں صرف 40 بسیں کراچی پہنچی ہیں، جھوٹ بولنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ مکیش کمار نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے بہت بڑا تیر مارا، پی ٹی آئی کے لوگ کوئی ایک منصوبہ بتادیں جو ان کا اپنا ہو؟ دوسروں کے منصوبوں پر تختیاں لگاکر خوش ہونے والے پچھلی حکومتوں کو کرپٹ قرار دیتی ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے حلیم عادل شیخ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے 40 بسیں کراچی منگوائی ہیں، اگلے سال جنوری تک سندھ حکومت 50 بسیں کراچی لارہی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز گرین لائن منصوبے کیلئے چالیس بسوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے، بسیں وفاقی حکومت کی جانب سے منگوائی گئی تھیں جنہیں اتوار کے روز آف لوڈ کیا گیا تھا۔ اتوار کے روز اس حوالے سے شہر قائد میں ایک تقریب کا انعقاد کی گئی جس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزراء و رہنما شریک ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے مشہور کاروباری شخصیت میاں منشاء کو لیگل نوٹس بھیج دیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے جعلی اکاؤنٹس سے 25 بلین کی مشکوک ٹرانزیکشنز کے حوالے سے میاں منشاء کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سال 2008 سے 2018 کے درمیان رمضان شوگر ملز کے کم آمدنی والے ملازمین کے ناموں پر جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے، کھاتہ داروں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ ان اکاؤنٹس سے خفیہ طور پر شہباز شریف خاندان کے نام پر اربوں روپوں کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ میاں منشاء کو جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ ٹرانزیکشنز لاہور اور چنیوٹ میں واقع مسلم کمرشل بینکوں کی شاخوں میں کی گئیں تھیں، ان شاخوں میں تعینات بینک کے عملے نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ٹرانزیکشنز بینک انتظامیہ اور شریف خاندان کے دباؤ میں آکر کیں۔ نوٹس کے مطابق مسلم کمرشل بینک نے ان مشکوک ٹرانزیکشنز پر 2008 سے 2018 کے درمیان ایس ٹی آر جمع نہیں کروائی، بینک کی انتظامیہ عملے پر بیان کی تبدیلی کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ایف آئی اے نے میاں منشاء کو جاری نوٹس میں کہا کہ بینک کے اعلی عہدیداروں کو فوری طور پر متعلقہ برانچز کے عملے پر دباؤ نہ ڈالنے کی ہدایات دی جائیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے کراچی اور حیدر آباد میں بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے بلیک میلنگ کے الزام میں خاتون سمیت دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اتوار کے روز دو مختلف کارروائیاں کیں، حیدرآباد میں کی گئی کارروائی میں ایک ملزم کو حراست میں لیا گیا جس نے خاتون کے باتھ روم میں کیمرہ لگا کر ویڈیو بنا کر خاتون کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ خاتون نے اپنے والدین کو آگاہ کیا جنہوں نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درخواست دی جس کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم نے مطالبہ پورا نہ ہونے پر جعلی آئی ڈی بنا کر ویڈیو وائرل کی تھی۔ گرفتار شخص کی شناخت حمزہ کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ایف آئی اے نے ملزم کا موبائل فون ضبط کر کے اس میں سے ویڈیوز برآمد کر لی ہیں۔ دوسری جانب ایف آئی اے کی ایک اور کارروائی میں ایک خاتون کو گرفتار کیا گی ہے جو اپنی خاتون رشتہ دار کو بدنام و ہراساں کرنے کے لئے اس کی ویڈیو وائرل کر رہی تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق متاثرہ لڑکی کے بہنوئی نے زیادتی کی کوشش کرتے ہوئے ویڈیو بنائی اور پھر یہ مذکورہ خاتون کو دے دی جو اس ویڈیو کو وائرل کر رہی تھی۔
کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں اے وی سی سی پولیس کے اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے 3 سگے بھائیوں سمیت چار ملزمان کو دو لڑکیوں کو اغوا کرنے کے جرم میں گرفتار کر لیا، لڑکیوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیل ٹاؤن کی رہائشی دوسگی بہنوں کے اغوا کاروں کو گرفتار کر لیا گیا، چند روز قبل مغوی لڑکیوں کی والدہ نے اپنی دو بیٹیوں 13 سالہ سلیمہ اور 11 سالہ ثمینہ کے اغوا کا مقدمہ تھانہ اسٹیل ٹاؤن میں درج کرایا تھا۔ پولیس نے تفتیش کے بعد مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کو منتقل کر دیا جس کے بعد اے وی سی سی کی جانب سے لڑکیوں کی بازیابی کے لیے اسٹیل ٹاؤن میں کامیاب کارروائی کی گئی اور دونوں لڑکیوں کو بازیاب کرالیا گیا جبکہ 3 سگے بھائیوں سمیت چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ اے وی سی سی حکام کا کہنا ہے کہ اغواکاروں کی نشاندہی نیاز علی، علی مرشد، علی حیدر اور ان کے ساتھی کامران کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ذاتی رنجش کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم کیس کی تحقیقات جاری ہے۔
خیبر پختونخوا میں صوابی یونیورسٹی میں جعلی ڈگریاں جاری کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسپکشن ٹیم نے صوابی یونیورسٹی کے آفس اسسٹنٹ سمیت چار اہلکاروں کے جعلی ڈگریاں جاری کرنے میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ انسپکشن ٹیم نے تحقیقات کے دوران آفس اسسٹنٹ، جونیئر کلرک، بک بائنڈر، نائب قاصد کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ انسپکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ سابق وائس چانسلر کے دور میں کم از کم 56 ڈگریاں اور ڈی ایم سیز جاری کی گئیں، یونیورسٹی ملازمین نے بھی جعلی ڈگریاں حاصل کیں۔ انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یونیورسٹی کے دوعہدیداروں کے قریبی رشتہ داروں نے جعلی ڈگریاں حاصل کیں، پی اینڈ ڈی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی رجسٹرار کی بیوی نے بھی یونیورسٹی سے جعلی ڈگری حاصل کی جب کہ ڈپٹی رجسٹرار کے بھائی کو بھی جعلی ڈی ایم سی جاری کی گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی ڈی ایم سی/ڈگری ہولڈرز کے خلاف بھی قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ انسپکشن ٹیم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے سابق کنٹرولر امتحانات کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے۔