امریکی صحافی نے پاکستانی نژاد اسٹریٹ پرفارمرز کو "ایجنسی کے بندے" قراردیدیا

13streetskddhdhkkkd.png

امریکہ کی ایک خاتون صحافی نے امریکہ میں مقیم پاکستانی اسٹریٹ پرفارمرز کو مبینہ طورپر ایجنسی کے بندے قرار دیدیا ہےجس سے عام غریب پرفارمرز کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کے نامور خبررساں ادارے نیویارک ٹائمز میں امریکی خاتون صحافی کرسٹینا گولڈ بام کا ایک آرٹیکل شائع ہوا ہے جس میں امریکی صحافی نے صحافتی روایات اور قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑا کررکھ دی ہیں۔

اس آرٹیکل میں کرسٹینا گولڈ نے امریکہ کی سڑکوں پر پرفارم کرنے والے غریب غیر ملکیوں کو خفیہ ایجنسیوں کا آلہ کار قرار دینے کی کوشش کی اور خصوصی طور پر پاکستانی نژاد اسٹریٹ پرفارمرز، بھکاریوں اور کچرا چننے والوں کو خفیہ اداروں و ایجنسیز کے ایجنٹس قرار دیا، جس سے ان غریب پرفارمرز کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔

انہوں نے اپنے آرٹیکل میں خصوصی طور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک اسٹریٹ پرفارمر "گولڈن مین" کا بھی ذکر کیا جو ایک سونے کا مجسمہ بن کر امریکی سڑکوں پر کھڑے رہ کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور لوگ ان کےمجسمے کی طرح ساکت کھڑے رہنے کے فن کو سراہتے ہوئے انہیں کچھ پیسے دے دیتے ہیں۔

کرسٹینا گولڈ بام نے اپنے آرٹیکل میں مزید کہا کہ ایک ایسے ملک سے تعلق رکھنے والے یہ پرفارمرز مختلف سازشی نظریات کا موضوع بن چکے ہیں جہاں انٹیلی جنس سروسز کے بارے میں شکوک و شبہات بہت گہرے ہیں، بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ گولڈ مین کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے مخبر یا سی آئی اے جیسے کسی غیر ملکی ادارے کے جاسوس ہوسکتے ہیں۔
 

Tutiya

MPA (400+ posts)
Mahaan ISI is a myth they are only good at video recording and blackmailing its own citizens. They will never dare to think against there masters, whole security apparatus be it FIA,CIA, police, army and other security agenencies is to ptotect the corrupt system which benefits them.
 

Husain中川日本

Senator (1k+ posts)
13streetskddhdhkkkd.png

امریکہ کی ایک خاتون صحافی نے امریکہ میں مقیم پاکستانی اسٹریٹ پرفارمرز کو مبینہ طورپر ایجنسی کے بندے قرار دیدیا ہےجس سے عام غریب پرفارمرز کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کے نامور خبررساں ادارے نیویارک ٹائمز میں امریکی خاتون صحافی کرسٹینا گولڈ بام کا ایک آرٹیکل شائع ہوا ہے جس میں امریکی صحافی نے صحافتی روایات اور قواعد وضوابط کی دھجیاں اڑا کررکھ دی ہیں۔

اس آرٹیکل میں کرسٹینا گولڈ نے امریکہ کی سڑکوں پر پرفارم کرنے والے غریب غیر ملکیوں کو خفیہ ایجنسیوں کا آلہ کار قرار دینے کی کوشش کی اور خصوصی طور پر پاکستانی نژاد اسٹریٹ پرفارمرز، بھکاریوں اور کچرا چننے والوں کو خفیہ اداروں و ایجنسیز کے ایجنٹس قرار دیا، جس سے ان غریب پرفارمرز کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔

انہوں نے اپنے آرٹیکل میں خصوصی طور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک اسٹریٹ پرفارمر "گولڈن مین" کا بھی ذکر کیا جو ایک سونے کا مجسمہ بن کر امریکی سڑکوں پر کھڑے رہ کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور لوگ ان کےمجسمے کی طرح ساکت کھڑے رہنے کے فن کو سراہتے ہوئے انہیں کچھ پیسے دے دیتے ہیں۔

کرسٹینا گولڈ بام نے اپنے آرٹیکل میں مزید کہا کہ ایک ایسے ملک سے تعلق رکھنے والے یہ پرفارمرز مختلف سازشی نظریات کا موضوع بن چکے ہیں جہاں انٹیلی جنس سروسز کے بارے میں شکوک و شبہات بہت گہرے ہیں، بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ گولڈ مین کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے مخبر یا سی آئی اے جیسے کسی غیر ملکی ادارے کے جاسوس ہوسکتے ہیں۔
اگر یہ بندہ آئی ایس آئی کا ہوتا تو میڈم گولڈ کا ننگا ویڈیو کبھی کا بن چکا ہوتا

Shooting Making Movies GIF by Max Amini
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ ایجنسی کے بندے ہو ہی نہیں سکتے
اگر ایجنسی کے بندے ہوتے تو ننگے کھڑے ہوتے یا ننگی فلمیں بنا رہے ہوتے یا پھر آگے پیچھے کے اور لازمی اورل گے ہوتے ڈیپ تھروٹ یا پھر اپنے گھر بلا کر اپنے گھر والیوں سے انکے سودے چیک کرارہے ہوتے اینٹیں باندھ باندھ کر