ملک میں پولیس کا نظام درست کرنے کیلئے گزشتہ حکومتوں کیساتھ ساتھ موجودہ حکومت نے بھی بہت سے اقدامات کیے ہیں لیکن پولیس ہے کہ سدھرنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
پولیس اہلکاروں کو ناکوں پر شہریوں کی چیکنگ کے دوران بارہا منہ سونگھنے اور نکاح نامہ طلب نہ کرنے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں لیکن آج بھی اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے ایک میاں بیوی کو پولیس ناکے پر روک کر نکاح نامہ طلب کیا گیا جس پر متاثرہ خاتون نے آئی جی اسلام آباد پولیس کیلئے پیغام جاری کر دیا۔
سینئر صحافی نادر بلوچ نے متاثرہ خاتون کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: اسلام آباد پولیس کے اہلکار کس حیثیت میں لوگوں سے نکاح طلب کرتے ہیں؟ یہ ڈیوٹی کس نے لگائی ہے؟ انتہائی شرمناک حرکت ہے۔
متاثرہ خاتون کے مطابق پی ڈبلیو ڈی کے ناکے پر پولیس نے خاتون کو شوہر اور دیور کے ہمراہ روکا اور نکاح نامہ طلب کیا، نکاح نامہ نہ ہونے پر دو گھنٹوں تک تھانہ لوہی بھیر میں بٹھائے رکھا۔
متاثرہ خاتون نے آئی جی اسلام آباد پولیس کے لیے پیغام میں بتایا کہ: میں اپنے شوہر کے ساتھ دیور کی دوائی لینے کے لیے پی ڈبلیو ڈی سواں ناکے سے گزر رہے تھے کہ پولیس اہلکاروں نے ہمیں روک کر شناختی کارڈ کے ساتھ نکاح نامہ بھی طلب کیا۔ نکاح نامہ نہ ہونے پر ہمیں تھانے لے گئے اور 2 گھنٹے تک ذلیل کرتے رہے اور کہا کہ آپ لوگ بغیر نکاح نامے کے باہر نہیں گھوم سکتے، یہ کون سا قانون ہے؟
متاثرہ خاتون کا ویڈیو پیغام وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ـٹوئٹر) پر اسلام آباد پولیس نے موقف جاری کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز سید شہزاد ندیم بخاری نے چیکنگ کے دوران فیملی سے غیرمناسب رویہ اختیار کرنے اور نکاح نامہ طلب کرنے پر سخت نوٹس لیا اور ایس پی سواں نے انکوائری کر کے ملوث پولیس افسران کو معطل کر دیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کسی صورت قابل قبول نہیں، عوام کی شکایات کا ازالہ نہ کرنے کے ساتھ ناقص تفتیش پر 5 پولیس افسران محکمہ سے برخاست کر دیئے گئے ہیں۔ پولیس افسران کو متعدد بار تنبیہ کی ہے کہ چیکنگ کے دوران نہ کسی شہری کا منہ سونگھنا ہے نہ نکاح نامہ طلب کرنا ہے، شہریوں کے ساتھ ایسا غیرمناسب رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔