بھارت، غیرملکی خاتون سیاح کیساتھ شوہر کی موجودگی میں اجتماعی زیادتی

13hjjahsjhjhrkjhand.png

۔ پولیس نے سپینش خاتون سیاح کو ہسپتال میں داخل کروا کر حکام کو آگاہ کیا جہاں وہ زیرعلاج ہے: رپورٹ

بھارت میں شدت پسند جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف غیرملکیوں کے ساتھ بدسلوکیوں کے بھی متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع دمکا میں ایک غیرملکی خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہونے کا واقعہ سامنے آیا ہے، خاتون کی عصمت دری کرنے والے تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز رات دیر گئے ایک سپینش خاتون سیاح کو کچھ افراد نے اس وقت اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے شوہر کے ساتھ شہر سے دور ایک پرسکون جگہ پر خیمہ لگا کر سو رہی تھی۔ زیادتی کا شکار 28 سالہ خاتون رات کے وقت خیمے سے باہر نکلی تو 6 سے 7 لوگوں نے انہیں پکڑ لیا اور اسے کچھ دور لے جا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔


رپورٹ کے مطابق سپینش جوڑا موٹرسائیکل پر سیاحت کی غرض سے بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ پہنچا تھا اور رات ہونے پر آرام کرنے کی غرض سے خیمہ لگا کر سو گئے۔ خاتون کچھ دیر بعد خیمے سے باہر نکلی تو 6 سے 7 لوگوں نے اسے دبوچ لیا اور خیمے سے کچھ فاصلے پر لے گئے اور اجتماعی زیادتی کر کے فرار ہو گئے۔

اجتماعی زیادتی کے بعد ملزموں کے فرار ہونے پر خاتون جب واپس اپنے خیمے میں پہنچی تو اس نے اپنے شوہر کو بتایا جس کے بعد وہ دونوں موٹرسائیکل پر 45 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد ضلع دمکا میں پولیس کے پاس پہنچے۔ پولیس نے سپینش خاتون سیاح کو ہسپتال میں داخل کروا کر حکام کو آگاہ کیا جہاں وہ زیرعلاج ہے۔

ایس پی پتامبر سنگھ کھیروار اطلاع ملنے کے فوری بعد جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے لیے روانہ ہو گئے، زیادتی کا شکار خاتون کو پولیس کی حفاظت میں طبی معائنے کے لیے پھول جھانو میڈیکل کالج ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ واقعے کی ایف آر درج کر کے 3 ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزموں کو گرفتار کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں ہر روز 90 کے قریب عصمت دری کے واقعات رپورٹ ہوئے لیکن بہت سے لوگ بدنامی کے ڈر سے رپورٹ ہی نہیں کرتے۔ 2012ء میں بھی ایک 23 سالہ فزیو تھراپی کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا نشانہ پیش آیا تھا اور اسے قتل کر دیا گیا تھا، ملک بھر میں احتجاج کے بعد عصمت دری کیلئے سزائے موت متعارف کرانے کے قانون میں تبدیلی کی گئی تھی۔