بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے بارے میں اپنے بیانات سے متعلق وضاحت پیش کردی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حالیہ تقریر میں غربت کے بارے میں بات ہوئی تھی اور کہا کہ جتنا بوجھ برداشت کرسکتے ہیں، اتنے بچے پیدا کریں۔
ایک انٹرویو میں مودی نے بتایا کہ انہوں نے کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا اور ان کا مقصد ہندو مسلم سیاست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی زندگی میں ہندو مسلم مسائل پر بات کرنا ان کے عزم کے خلاف ہے۔
مودی نے اتر پردیش کے حلقہ وارانسی میں ایک نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ عوام انہیں ووٹ دیں گے۔ ناقدین اکثر مودی اور ان کی پارٹی پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں، جسے وہ مسترد کرتے ہیں۔
مودی نے کہا کہہ جس روز میں ہندو مسلم کے بارے میں بات کرنا شروع کروں گا، وہ دن ہوگا جب میں عوامی زندگی گزارنے کی اپنی صلاحیت کھو دوں گا۔ میں ہندو مسلم کی سیاست نہیں کروں گا، یہ میرا عزم ہے۔
واضح رہے کہ مودی کے ناقدین اکثر ان پر اور بی جے پی پر اپنے سخت گیر ووٹروں کو خوش کرنے کے لیے اقلیتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں، جس کی وہ اور پارٹی تردید کرتے ہیں۔
یادرہے کہ مودی سرکار کو حیدرآباد، بنگال، بھارتی پنجاب، اترپردیش، بہار کے اکثریتی مسلم علاقوں میں مزاحمت کا سامنا رہتا ہے جبکہ بھارتی پنجاب میں سکھ برادری مودی سرکار کو ووٹ دینے کی بجائے عام آدی اور کانگریس کو ووٹ دینے کو ترجیح دیتی ہے۔