مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی حنا پرویز بٹ اکثر و بیشتر پارٹی کی نائب صدر مریم نواز شریف کی ایسی تصاویر شیئر کرتی ہیں جسے وہ کوئی سیاسی قائد نہیں ، ماڈل ہوں۔
کچھ روز قبل مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے مریم نواز شریف کی تصاویر شیئر کہا " سٹائل کوئین، مریم نواز شریف"۔
جس پر سینئر صحافی عامر متین نے حنا پرویز بٹ کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ کی مستقبل کی وزیراعظم کو سیاسی ذہانت کے ساتھ پروموٹ کیا جانا چاہیے ناکہ ان کے بان کے برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں کےساتھ۔
عامر متین نے مزید کہا کہ یہ شہزادی کا برانڈ مریم کے 'ووٹ کو عزت دو' کے نعرے کے ساتھ نہیں جچتا۔
حنا پرویز بٹ جو ہمیشہ مریم نواز کی تصاویر شئیر کرکے گلیمرائز کرنے کی کوشش کرتی ہیں، کئی دن بعد اس بار بھی مریم نواز کی تصویر شئیر کی لیکن اس بار مریم نواز کو سٹائل کوئین قرار دیتے ہوئے عامر متین کو بھی ٹیگ کیا۔
اس پر عامر متین نے ایک بار پھر حنا پرویز بٹ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ لگی رہیں مادام- اگر آپ کی لیڈر مریم نوازf اسی میں خوش ہیں۔ ہمارا کام تھا مشورہ دینا۔ باقی آپ کی مرضی۔
عامر متین نے مزید کہا کہ اگر مریم بی بی واقعی سمجھتی ہیں کہ ان کے مہنگے Versace پرس Cinderella slipper اور برانڈڈ گھڑیاں دکھانے سے وہ وزیر اعظم بنیں گیں تو میں کون ہوتا ہوں۔
عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ آپ نے مجھے خاص طور پر ٹیگ کیا ہے میں اس سے یہ اخذ کر رہا ہوں کہ آپ نے اپنی “سٹائل کوئین سے اجازت لی ہو گی اور آپ یہ فیش شو ان کی فرمائش پر ہی کر رہی ہیں۔ امید ہے وہ آپکو شائد اپنی آفیشل فیشن ڈیزائنر بھی بنا دیں-آخر لمز ڈگری کا کیا فائدہ
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ روزی روٹی سے فارغ ہونے کے بعد بحث جاری رہے گی۔ اس دوران کوئی نئی تصویر لگا دیں تو مہربانی ہو گی۔ شائد کچھ مذید ووٹ بڑھ جائیں-کیونکہ لگتا ہے آپ اس طرح ووٹ جیتنا چاہتے ہیں۔ حالاں کہ ان میں اچھا خاصہ ٹیلنٹ نظر آتا ہے
کئی گھنٹوں وقفے کے بعد عامر متین دوبارہ سامنے آئے اور لکھا کہ میں نے اس تصویر کو غور سے دیکھا ہے۔ اس کو فوٹوشاپ یا ٹریٹ کیا گیا ہے۔ اس میں دو ہمارے جیسے کالے پیلے نوکر ٹائپ بھی ہیں۔ مگر ان کو دھندلا کر دیا گیا ہے۔ اب میں سوچ رہا ہو ں کیوں؟کئی سوال ذہن میں آُ رہے ہیں۔ آخر کیوں؟!!!
مریم نواز کے پیچھے کھڑے لوگوں پر عامر متین نے تبصرہ کرتے ہوئے طنز کیا کہ شائد یہ بچارے نوکر ٹائپ ہیں؛ کالے پیلے نیلے؛ شہزادی کے تخیل کے ساتھ نہیں جا رہے۔ شہزادی سے فوکس ہٹ کر ان پر نہ آ جائے- وہ بیچارے تصویر خراب کر رہے ہیں- شائد لوگ شہزادی کی بجائے ان کے طرف نہ دیکھ لیں۔ لمز میں یہی پڑھایا جاتا ہے۔
عامر متین نے مزید طنز کیا کہ میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ “شہزادی، سٹائل کوئین” تو جلسوں میں ہر وقت ان کے لیے فکرمند نظر آتی ہے۔ ان ہی کی بات کرتی ہے۔ اور کہتی ہیں کہ مسلۂ نواز شریف کا نہیں۔ اس نے تو ان کے لیے قربانی دے کر لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی جیل کو ترجیح دی۔ تو پھر یہ لوگ کیوں نہی دکھلائے جا سکتے۔ ان کو دھندلا کیوں کرنا پڑتا ہے-
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ ہماری “سٹائل کوئین ” کوئی برطانیہ کی ملکہ تھوڑی ہے۔وہ تو والد کی طرح دن رات غریبوں کے لیے دن رات فکرمند رہتی ہے،سو نہیں پاتی- حالانکہ ملکہ برطانیہ کو بھی عوام کے ساتھ گھلنا ملنا دکھلانا پڑتا ہے
عامرمتین نے کہا کہ میری رؤف کلاسرا کے ساتھ لڑائ ہوئی ، شاید پہلی دفعہ ۔ وہ مجھے یہ سمجھا رہا تھا کہ ہمارے جیسے ملکوں میں لوگ اپنے حکمرانوں کو بادشاہ یا شہزادی دیکھ کر مرعوب ہوتے ہیں اور حنابٹ صاحبہ لوگوں کی نبض کو صحیح سمجھ رہیں ہیں۔میرا بھائی رؤف کلاسرا شائد اس پر کالم بھی لکھے-
شاید میں نے 35 سال صحافت میں جھک ماری ہے یا حنا پرویز بٹ مجھ سے زیادہ عوامی نبض کو جانتی ہیں۔ بنیادی مسلۂ یہ ہے کہ یا تو آپ عوامی لیڈر بنیں اور ان میں گھلتی ملتی نظر آئیں یا “شہزادی” بنیں۔ یہ روزانہ کی فیشن پریڈ اور عوام کے درد کا رونا کیسے چلے گا۔
عامرمتین نے مشورہ دیا کہ ہو سکے تو چچا شہباز شریف سے وہ ربڑ کے جوتے ادھار مانگ لیں جو وہ ہر سیلاب میں نکال کر پہنتے تھے۔ ہمیں اسکی حقیقت معلوم تھی مگر یقین کریں اس کی وجہ سے وہ آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔
عامرمتین نے مریم نواز سے اپیل کی کہ حنا پرویز بٹ کو فیشن زدہ نمائش جاری رکھنے کی تلقین کرتی رہیں مگر ان کالے پیلے نیلے لوگوں کو دھندلا نہ کریں کیونکہ کل کو ووٹ ان ہی نے دینے ہیں۔
سینئر صحافی نے طنز کیا کہ مجھے حنا پرویز بٹ کے جواب کا انتظار رہے گا۔اک اور فوٹو-کیا ہے کہ راتیں لمبی ہیں اور مجھے جاگنے کی عادت ہے۔