شیخوپورہ سے الیکشن لڑنے والے اور 66 ووٹ حاصل کرنے والے پی ٹی آئی کے سابق رہنما اختر ڈار نے پاکستان کے استحکام کیلئے عمرا ن خان کے خاتمے کا ناگزیر قرار دیدیا ہے، اس پریس کانفرنس کو پی ٹی وی سمیت تمام بڑے چینلز پر لائیو نشر کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اختر ڈار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "میں رانا ثناء اللہ کا حمایتی نہیں ہوں مگر میں ان کے اس موقف کی حمایت کرتا ہوں کہ یہ(عمران خان) شر اور فساد کی جڑ ہے، جب تک اس کو ختم نا کیا گیا پاکستان مستحکم نہیں ہوسکتا"۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے اچانک اختر ڈار کی اس پریس کانفرنس اور سب سے بڑھ کر پریس کانفرنس کے پی ٹی وی سمیت تمام بڑے چینلز پر نشر کیے جانے پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اور وکیل انتظار حسین پنجوتھہ نے کہا ہے کہ اگر بات شیخوپورہ کے تھانہ بی ڈویژن کے ٹاؤٹ اختر ڈار تک آگئی ہے اور عمران خان کے خلاف سارے ہتھیار چل چکے ہیں تو بہتر ہے کہ اڈیالہ جیل جائیں اور معافی مانگ لیں۔
سلمان خان نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے پیچھے کون ہے اور ان کے ارادے کیا ہیں؟ لیڈر شپ اس پر ضرور ردعمل دیں۔
فیصل خان نے کہا کہ اختر اقبال ڈار کی اس پریس کانفرنس کو پی ٹی وی سمیت تمام چینلز پر لائیو دکھایا گیا، اس پریس کانفرنس کے پیچھے کون ہے؟
احمد جنجوعہ نے کہا کہ عمران خان کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے اختر ڈار نے این اے 115 سے الیکشن لڑا ، انہیں 66 ووٹ ملے اور وہ حلقے میں 18ویں نمبر پر آئے، اس کے باوجود ان کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر لائیو دکھائی گئی۔
ایک صارف نے کہا کہ پی ٹی وی پر دکھائی گئی اس پریس کانفرنس میں عمران خان کو ختم کرنے کی دھمکی دے کر پی ٹی آئی کارکنان کی نبض چیک کی گئی ہے، علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے میں اختر ڈار کے خلاف عمران خان کو دھمکانے کے الزام میں مقدمہ درج کروائیں تاکہ سخت پیغام جائے کہ ایسی کسی بھی سازش کا انجام کیا ہوگا۔
شایان بشیر نے کہا کہ مزے کی بات کہ اس پریس کانفرنس کو پی ٹی وی پر لائیو دکھایا گیا، اگر نوبت یہاں تک آگئی ہے تو بہتر ہے عمران خان سے معافی مانگ لی جائے۔
صحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ 66 ووٹ لینے والے اس شخص کی پریس کانفرنس کو قومی ٹی وی پر لائیو دکھانے کی کیا وجہ ہے؟
ظہیر احمد یوسفزئی نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور اختر اقبال ڈار کی باتوں میں کافی مماثلت ہے، لگتا ایسا ہے کہ اس بار بھی کارندوں نے مکروح پلان کو قوت سے پہلے اگل دیا۔
عالم خان کاکڑ نے کہا کہ اختر ڈار کے پیچھے ایکسٹینشن کے خواہش مند ناکام لوگ ہیں، اس بزدلانہ دھمکی کی سخت مذمت کی جاتی ہے، ریاست کے نام نہاد ٹھیکیداران آگ سے کھیلنے کے بجائے عوامی لیڈر کو رہا کرے۔
طاہر ملک نے کہا کہ جان اچکزئی نے دو دن پہلے عمران خان کو جان سے مارنے کی بات کی، اختر ڈار نے پریس کانفرنس میں یہی دھمکی دی اور پھر جیل انتظامیہ نے عمران خان کے بلڈ ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا، یہ سب کون کروارہا ہے؟ کس کے کہنے پر ہورہا ہے؟ سرعام ایسے بیانات کو دلوارہا ہے؟