مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے سے منسوب خبر کی تردید کردی ہے،
نجی چینل جیو نیوز نے ان سے متعلق دعویٰ کیا کہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں صحت کارڈ سے علاج پر 55 فیصد رقم ڈاکٹرز لے رہے ہیں,سرکاری اسپتالوں میں صحت کارڈ یا ڈاکٹرز کی پرسنٹیج ختم کریں گے، اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کے لئے ہیلتھ الاؤنسز ختم کررہے ہیں
اس پر مزمل اسلم کا جواب سامنے آگیا اور اپنے سے منسوب اس خبر کو بے بنیاد قرار دیدیا
دوسری جانب لیڈی ریڈنگ اسپتال میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز کو بحال کردیا گیا,اسپتال اعلامیے کے مطابق 4 ایسوسی ایٹ پروفیسرز سمیت 15 ٹرینی ڈاکٹرز کو صحت کارڈ کے مریضوں کے ساتھ نامناسب سلوک پر انکوائری کے نتیجے میں معطل کیا گیا تھا، تاہم الزامات ثابت نہ ہونے پر معطل کیے جانے والے 15 ڈاکٹرز کو بحال کیا گیا۔
انکوائری کمیٹی میں غلط بیانی پر گائنی انچارج ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سائدہ ابرار کو معطل کرکے انکوائری مقرر کردی گئی ہے۔ اس حوالے سے بنائی گئی 3 رکنی کمیٹی میں ڈاکٹر فضل ربانی، ڈاکٹر شاہدہ تسنیم، ڈاکٹر نزہت راحیل شامل ہیں۔ کمیٹی آئندہ 3 روز میں اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا صحت کارڈ پر علاج کے لیے داخل مریض کو بازار سے ادویات تجویز کرنے پر سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل پر انکوائری مقرر گئی ہے ۔ معطل کیے جانے والی ڈاکٹرز واقعے کے وقت ڈیوٹی پر موجود نہیں تھی، لیکن گائنی قائم مقام چیئرپرسن کے بیان کی روشنی پر ان ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا تھا۔