نائن الیون کے20سال مکمل۔۔ایف بی آئی تحقیقات کا پہلا مسودہ جاری


سانحہ نائن الیون کے بیس سال مکمل ہوچکے ہیں، یہ ایسا اندوہناک واقعہ ہے جس نے دنیا کی تاریخ ہی بدل کررکھ دی،امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے بیس سال بعد سانحہ نائن الیون کی تحقیقات کا پہلا مسودہ جاری کر دیا ہے، مسودہ سولہ صفحات پر مشتمل ہے،امریکی صدر جوبائیڈن پر متاثرین کی جانب سے دباؤ تھا کہ وہ نائن الیون کی تحقیقات سامنے لائیں جس کے بعد
بائیڈن نے کچھ روز قبل ہی تحقیقات ڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکا میڈیا کے مطابق ہائی جیکرز اور امریکا میں سعودی قونصل حکام کے تعلق پر تحقیقات کو منظر عام پر لایا گیا ہے،سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلے مسودے میں سعودی حکومت کے ہائی جیکرز سے رابطوں کے شواہد نہیں ہیں،اس کے ساتھ ہی سعودی سفارتخانہ واشنگٹن نے ایف بی آئی تحقیقات کو ڈی کلاسیفائی کرنے پر خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون میں سعودی حکومت کے ملوث ہونےکے الزامات درست نہیں ہیں۔


دوسری جانب نائن الیون انکوائری کمیشن کے سربراہ تھامس کین نے بھی واضح کردیا کہ سعودی عرب کا نائن الیون کے واقعات میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، میں نے وہ انکوائری رپورٹ جو شائع نہیں کی گئی حرف بہ حرف پڑھی ہے، اس میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی کہ سعودی عرب کا اس حملے میں کوئی کردار نہیں۔

تھامس کین نے کہا کہ اگرسابق امریکی صدر جارج ڈبلیوبش اور ان سے پہلے سابق صدر بل کلنٹن نے مختلف طریقے سے کام کیا ہوتا تو دہشت گردانہ حملوں کو روکا یا ناکام بنایا جا سکتا تھا،اُنہیں کوئی ایسی چیز نہیں ملی جو حملوں کے بارے میں تمام شائع شدہ اورغیر شائع شدہ دستاویزات میں سعودی عرب کو مجرم بناتی ہو۔