پشاور میں مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ملک طارق اعوان اور سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی محمد آصف کے درمیان چپقلش سنگین شکل اختیار کرگئی ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک طارق کی جانب سے مبینہ طور پر سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے کے گھر پر حملہ کیا گیا ہےجس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، فوٹیجز میں ن لیگی رکن اسمبلی کو غیر اخلاقی اشارے کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ان کے ہمراہ مسلح افراد کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کیلئے اسلام آباد میں موجود تھے، واقعہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ن لیگی رہنما چارسدہ فرار ہوگئے ہیں اگر وہ بہادر ہیں تو اپنے ہجرے میں آجائیں۔
ن لیگی رکن اسمبلی نے سیاسی حریف کے گھر پر دھاوا بولنے سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہوئے حملے اور فائرنگ کے الزام کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے کامیابی ہضم نہیں ہورہی اسی لیے ایسے الزامات عائد کیےجارہے ہیں۔
انہوں نے محمد آصف کے گھر جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے بیچ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے جنگ چل رہی ہے، اسی حوالے سے ایک پل کے افتتاح سے متعلق بات کرنے کیلئے میں ان کے گھر گیا تھا۔
واقعہ کے بعد سیکرٹری خیبر پختونخوا اسمبلی سنی اتحاد کونسل کے رہنما ملک طارق اعوان کے گھر پہنچ گئے جبکہ فقیر آباد تھانے کے ایس پی بھاری نفری کو لے کر ن لیگی ایم پی اے کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک طارق کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ فارم 47 پر ایم پی اے بنے، انہیں الیکشن میں 3000 ووٹ بھی نہیں ملا تھا جبکہ کامران بنگش واضح طور پر جیت چکے تھے جنہیں ہرانے کیلئے زبردستی ملک طارق کو جتوایا گیا۔