چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو 3 سال تک فکس کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ بینظیر شاہ

banzi11h211.jpg


سینئر صحافی وتجزیہ کار بینظیر شاہ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت بڑھانے کی خبروں پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی، قومی اسمبلی میں حکومت کے پاس دوتہائی سے زیادہ ہی اکثریت ہے تاہم سینٹ میں ان کے پاس اکثریت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے سینٹ میں 12 ووٹوں کی ضرورت ہے جس کیلئے انہیں جے یو آئی ف اور آزاد سینیٹر کی حمایت لینے کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف سے بھی ووٹ لینے پڑیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1786790251727392771
ججز کے ریٹائرمنٹ کی مدت بڑھانے اور چیف جسٹس کے فکس ٹینور بارے مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اس کے پیچھے سوچ کیا؟ ایسی کون سی ضرورت ہے جس کیلئے چیف جسٹس کے فکس ٹینور کی ضرورت ہے؟ چیف آف آرمی سٹاف یا وزیراعظم کے فکس ٹینور کی بات تو پالیسی کے تسلسل کی وجہ سے کی جاتی ہے لیکن چیف جسٹس نے ایسا کون سا ایڈمنسٹریٹو کام کرنا ہے جس کیلئے فکس ٹینور کی ضرورت پڑے گی؟

انہوں نے کہا کہ اب تک حکومت کی طرف سے اس معاملے پر کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا کہ یہ تجویز کس وجہ سے دی جا رہی ہے یا اس کے پیچھے سوچ کیا ہے؟ عدلیہ کے حوالے سے بڑے معاملات جن میں مداخلت یا عوام کی عام شکایت ہے کہ سپریم کورٹ میں سال ہا سال کیس چلتے رہتے ہیں، شنوائی نہیں ہوتی! چیف جسٹس کے فکس ٹینور سے یہ معاملات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں؟

بینظیر شاہ کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی یہ تجویز سنی گئی تھی، 2019ء میں بھی تحریک انصاف کے دوراقتدار میں قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے کچھ ایم این ایز پرائیویٹ ممبرز بل لائے تھے تب میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت مسلم لیگ ن اس کے حق میں نہیں تھی کیونکہ اس وقت چیف جسٹس جسٹس کھوسہ تھے جن سے ان کو بہت سی شکایات تھیں!

مسلم لیگ ن نہیں چاہتی تھی کہ جسٹس کھوسہ کی ریٹائرمنٹ ایج بڑھائی جائے یا وہ 2 سے 3 سال مزید چیف جسٹس رہیں، سوال یہ ہے کہ تب اس بل کے خلاف کیوں تھے اور اب حق میں کیوں ہیں؟ ہمارے ہاں پالیسی یہ ہونی چاہیے کہ نوجوانوں کو حکومتی اداروں میں لائیں! اگر چیف جسٹس کا 3 سال کیلئے فکس ٹینور کر دیا جائے تو بہت سے نوجوان وکلاء کو بہت انتظار کرنا پڑے گا۔

ججز کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ جسٹس عمر عطاء بندیال کے دور میں بھی اس حوالے سے بحث کا آغاز ہوا تھا اور انہوں نے اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن کی آڈیو بھی پبلک کر دی تھی جس میں کہا گیا تھا اس معاملے میں ٹرانسپیرنسی ہونی چاہیے، حکومت کو یہ معاملہ بھی دیکھنا چاہیے۔ جوڈیشل کمیشن کی آڈیو پبلک ہونی چاہیے تاکہ پتا چلے کہ ججز تقرری کے لیے فیصلے کیسے ہوتے ہیں؟