ڈکٹیٹروں کی حکمرانی ختم ہو گئی لیکن ملک سے آمریت کا خاتمہ نہیں ہو سکا . آج بھی اسٹبلشمنٹ اپنی پرانی کہانی دہراتے ہوے سیاستدانوں کے خلاف مضحکہ خیز کرپشن سکینڈل بنا کر اپنی برتری ثابت کرنے کی کوشش میں ہے . یہ تو براہ راست عوام کے ساتھ تصادم کی صورتحال ہے جس میں اسٹبلشمنٹ عوام کا حق خود ارادیت ماننے کو تیار نہیں اور اپنے شوخ شنگوں کی مدد سے عوامی سیاسی طاقتوں کو کچلنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ اسٹبلشمنٹ کتے پونک اینکروں اور دھاندلی کی مدد سے عوام پر اپنا تسلط برقرار رکھ سکے اسے عوامی رد عمل کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا . پاکستان کا ہر زی شعور انسان یہ بات سمجھتا ہے کہ کٹھ پتلی حکمرانوں کے پیچھے کون سی طاقتیں کارفرما ہیں . ملک کے سیکورٹی کے ادارے اور ایک بد معاش انٹیلی جنس ایجنسی جو اس ملک پر بادشاہت اپنا حق سمجھتے ہیں اب براہ راست عوام سے متصادم ہو چکے ہیں . ابھی تو ابتدا ہے آگے چل کر وہ ہی بنگلہ دیش والی صورتحال اس ملک میں پیدا ہوتی نظر آتی ہے . وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام کا ردعمل مزید شدید ہو گا اور اس بار براہ راست نشانہ یہ ہی اسٹبلشمنٹ کے بدمعاش ادارے بنیں گے
جتنا تکبر ابلیس میں ہے اس سے ہزار گنا زیادہ ان سیکورٹی ادارے کے افسروں میں ہے یہ عوام کو بلڈی سویلین سمجھنے والے ناسور عوامی حق خود ارادیت کو کچرا کنڈی میں جلا کر اور گٹر میں بھا کر عوام کی بے حرمتی کر کے اپنی بدمعاشی کو ہی اس ملک کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں لیکن خدا بھی ایسے ماکروں کا مکر کامیاب نہیں ہونے دیتا . ابلیس نے بھی اپنے تمام اعمال تکبر میں برباد کر دئیے تھے اسی طرح یہ سیکورٹی کے ادارے بھی جتنی مرضی قربانیاں دے دیں جب تک شیطانی تکبر سے جان نہیں چھڑائیں گے کوئی نیکی قبول نہیں ہو گی . سیکورٹی کے اداروں اور بدمعاش انٹیلی جنس ایجنسی کو ہی عوام کے سامنے سرنڈر کرنا پڑے گا . عوام کا حق خود ارادیت چھیننے والے کبھی بھی اس ملک کی بہتری کا کوئی کام نہیں کر سکیں گے جو ہو گا اس کا نتیجہ الٹ ہی نکلے گا . ایک وقت تھا جب یہ لوگ وردی پہن کر بازار میں نہیں نکل سکتے تھے لیکن نادان اپنی نادانیوں سے نہیں سیکھتے .
کرپشن کے لطیفوں میں سب سے اہم لطیفہ جعلی بینک اکاونٹس کا سکینڈل ہے پیسہ جمع کروانے والوں کا پتا ہے اور نہ نکلوانے والوں کا بس اتنا پتا ہے اربوں روپیہ اکاونٹس میں گھومتا رہا . یہاں گیا وہاں گیا کہاں گیا آخر کس نے نکلوایا اس سے کیا اثاثے بنے کوئی پتا نہیں . یہ ساری کارستانی ایک بدمعاش انٹیلی جنس ایجنسی کی ہے جو جعلی دستاویزات تیار کر کے میڈیا ٹرائل کر کے پیپلز پارٹی کی قیادت سے انتقام لینا چاہتی ہے جیسا انتقام نواز شریف سے لے رہی ہے . آخر میں یہ ہی ہو گا تنگ آمد بجنگ آمد بالاخر سیاسی قوتوں کو اسٹبلشمنٹ کے بدمعاش اداروں کے خلاف ہی تحریک چلانا پڑے گی . جب تک ان اداروں کی عوام کے ہاتھ درگت نہیں بنے گی یہ اپنی بدمعاشی سے بعض نہیں آئیں گے . اس لیے سیاسی قوتوں کو ہمت کر کے ان طاغوتی طاقتوں کے خلاف ہی سیاسی جنگ لڑنی پڑے گی جس سے عوامی راج کا خواب پورا ہو گا
جتنا تکبر ابلیس میں ہے اس سے ہزار گنا زیادہ ان سیکورٹی ادارے کے افسروں میں ہے یہ عوام کو بلڈی سویلین سمجھنے والے ناسور عوامی حق خود ارادیت کو کچرا کنڈی میں جلا کر اور گٹر میں بھا کر عوام کی بے حرمتی کر کے اپنی بدمعاشی کو ہی اس ملک کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں لیکن خدا بھی ایسے ماکروں کا مکر کامیاب نہیں ہونے دیتا . ابلیس نے بھی اپنے تمام اعمال تکبر میں برباد کر دئیے تھے اسی طرح یہ سیکورٹی کے ادارے بھی جتنی مرضی قربانیاں دے دیں جب تک شیطانی تکبر سے جان نہیں چھڑائیں گے کوئی نیکی قبول نہیں ہو گی . سیکورٹی کے اداروں اور بدمعاش انٹیلی جنس ایجنسی کو ہی عوام کے سامنے سرنڈر کرنا پڑے گا . عوام کا حق خود ارادیت چھیننے والے کبھی بھی اس ملک کی بہتری کا کوئی کام نہیں کر سکیں گے جو ہو گا اس کا نتیجہ الٹ ہی نکلے گا . ایک وقت تھا جب یہ لوگ وردی پہن کر بازار میں نہیں نکل سکتے تھے لیکن نادان اپنی نادانیوں سے نہیں سیکھتے .
کرپشن کے لطیفوں میں سب سے اہم لطیفہ جعلی بینک اکاونٹس کا سکینڈل ہے پیسہ جمع کروانے والوں کا پتا ہے اور نہ نکلوانے والوں کا بس اتنا پتا ہے اربوں روپیہ اکاونٹس میں گھومتا رہا . یہاں گیا وہاں گیا کہاں گیا آخر کس نے نکلوایا اس سے کیا اثاثے بنے کوئی پتا نہیں . یہ ساری کارستانی ایک بدمعاش انٹیلی جنس ایجنسی کی ہے جو جعلی دستاویزات تیار کر کے میڈیا ٹرائل کر کے پیپلز پارٹی کی قیادت سے انتقام لینا چاہتی ہے جیسا انتقام نواز شریف سے لے رہی ہے . آخر میں یہ ہی ہو گا تنگ آمد بجنگ آمد بالاخر سیاسی قوتوں کو اسٹبلشمنٹ کے بدمعاش اداروں کے خلاف ہی تحریک چلانا پڑے گی . جب تک ان اداروں کی عوام کے ہاتھ درگت نہیں بنے گی یہ اپنی بدمعاشی سے بعض نہیں آئیں گے . اس لیے سیاسی قوتوں کو ہمت کر کے ان طاغوتی طاقتوں کے خلاف ہی سیاسی جنگ لڑنی پڑے گی جس سے عوامی راج کا خواب پورا ہو گا