کسانوں کیلئےبری خبر،کیڑے مار ادویات، ٹریکٹرز پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا امکان

8kissaantaxchoootjkj.png

وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال 2024-25ء کے بجٹ کی تیاری کا عمل شروع ہو چکا ہے اور کچھ بہت سے شعبوں میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔

معروف اشاعتی ادارے بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ بجٹ 2024-25ء کے لیے مختلف شعبوں میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز ختم پر غور کر ہی ہے۔ حکومت کی طرف سے کیڑے مار ادویات اور ٹریکٹرز پر دیا گیا ٹیکس استثنیٰ ختم کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول، زرعی پیسٹی سائیڈز آرڈیننس 1971ء کے تحت محکمہ پلانٹ پروٹیکشن سے رجسٹرڈ کیڑے مار ادویات اور ان کے فعال اجزاء پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہو گی۔ اگلے مالی سال کے لیے کیڑے مار ادویات پر دی گئی سیلز ٹیکس کی چھوٹ بھی واپس لینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

حکومت کو کیڑے مار ادویات اور ٹریکڑز پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 30 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو حاصل ہو گا جس کے باعث ٹریکٹر کی زرعی لاگت اور قیمت میں اضافہ متوقع ہے۔ کسانوں کو اس وقت ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے کیڑے مار ادویات کے ساتھ ساتھ ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

سیمی ٹریلرز (الیکٹرک پرائم موورز) کے لیے روڈ ٹریکٹر سمیت ٹریکٹرز پر اس وقت سیلز ٹیکس زیرو ریٹڈ ہے، ٹریکٹرز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کے بعد ٹریکٹرز کے مینوفیکچرز کو ان پٹ پر سیلز ٹیکس کی لاگت کو برداشت کرنا ہو گا جس سے ٹریکٹرز کی مجموعی قیمت میں اضافہ ہو گا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے تجاویز سامنے آئی ہیں جن کی ابھی حتمی منظوری نہیں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی سفارش پر ایف بی آر نے یہ تجاویز حکومت کو پیش کی ہیں جس نے رواں برس کے بجٹ 2023-24ء میں ان دونوں شعبوں کو استثنیٰ دے رکھا تھا۔ پارلیمنٹ سے یہ تجاویز منظور کر لیے جانے کی صورت میں ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصول کرنے کا تخمینہ 30 ارب روپے کے قریب لگایا گیا ہے۔