گندم کی خریداری سرکاری نرخ سے بھی کم؟پنجاب کا کسان پریشان

1714209137081.png


پنجاب میں گندم کی خریداری سرکاری نرخ سے بھی کم

پنجاب کے کسانوں کیلئے خطیر لاگت سے اگائی گئی گندم بیچنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگیا,پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری کم ہونے کی وجہ سے اناج منڈیوں میں فی من قیمت تین ہزار روپے من تک گر گئی,پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من مقرر کی تھی جبکہ محکمہ خوراک کی جانب سے باردانہ کی تقسیم بھی سست روی کا شکار ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے پنجاب میں طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کیاگیا جس کے باعث کسانوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا,راجن پور اور دیگر اضلاع میں سرکاری سطح میں گندم کی خریداری شروع نہ ہونے پر کسانوں کی گندم کھلے آسمان تلے پڑی ہے جس پر کسانوں کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان نے کہا ہے کہ گندم 3200 روپے بوری فروخت ہورہی ہے اور 3900 کی قیمت کسان کونہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکار کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہوئے ہیں، مل پابند ہے کہ کاشتکار کو ادائیگیاں کرے,ان کا کہنا تھاکہ جتنی گندم کی فصل آگئی ہے اتنی تو محکمہ خوراک کے پاس رکھنے کی گنجائش بھی نہیں، گندم بھاری مقدار میں امپورٹ کی گئی، پرانی گندم بھی گوداموں میں موجود ہے,کسان تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مسائل پر توجہ نہ دی تو وہ آئندہ سال گندم کی کاشت کم کردیں گے۔


زمیندار راؤ حامد علی خان کہتے ہیں کہ بوائی کے وقت گندم کے نرخ 5000 سے 5500 سو روپے فی من تک تھے۔ اس کی کاشت پر آنے والی لاگت میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے جب کہ کسان کو اِس کی سرکاری قیمت 3900 سو روپے فی من بھی نہیں مل رہی,جب گندم کی فصل بوئی تھی تو اُس وقت ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 13 ہزار روپے اور یوریا کھاد کی قیمت کم از کم پانچ ہزار روپے تھی۔

انہوں نے بتایا کہ گندم کی فصل کو چار پانی لگائے جاتے ہیں اور ایک پانی کا فی ایکٹر خرچہ چار سے پانچ ہزار روپے ہوتا ہے۔ اِس کے علاوہ زمین کی تیاری پر 15 سے 20 ہزار روپے فی ایکڑ اخراجات آتے ہیں,کاشت کار زاہد نذیر نے الزام لگایا کہ اُن کے ضلع میں محکمۂ خوراک اور محکمۂ پاسکو کی ملی بھگت سے کچھ لوگ پاسکو سے گندم کی خالی بوری پانچ روپے میں خریدتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ منڈی سے 3200 روپے فی من کے حساب سے گندم خرید کر اسی بوری کو پاسکو کو 3900 روپے میں فروخت کر دیتے ہیں۔
حامد علی نے بتایا کہ وہ دیگر اضلاع کے کسانوں سے بھی رابطے میں رہتے ہیں۔ لیکن کسی بھی جگہ سے سرکاری طور پر گندم کی خریداری کے بارے میں نہیں سنا۔

محکمۂ خوراک کے مطابق ملک بھر میں ہر سال تقریباً 10 فی صد تک گندم منڈیوں میں ترسیل کے باعث ضائع ہو جاتی ہے, پنجاب کے وزیرِ خوراک بلال یاسین کہتے ہیں کہ حکومت چند وجوہ کی بنیاد پر سرکاری سطح پر گندم کی خریداری تاحال شروع نہیں کر سکی ہے,ان کا کہنا تھا کہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کے پاس پہلے سے گندم کے وافر مقدار میں ذخائر موجود ہیں۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
امپورٹر ایکسپوٹر کو وزیر اعظم لگا دیا جائے
جاگیردار کو صدر

تو عوام کی خبر کون لے گا