حکومت کا کم آمدنی والے طبقے کو پیٹرول پر ریلیف دینے پر غور

10petsub.jpg

تحریک انصاف کے پارٹی کے اجلاس میں پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف دینے کی تجویز زیر غورآئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی قیادت کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں مجموعی مہنگائی کی صورتحال پر غور کیا گیا، اس موقع پر اجلاس میں کم آمدنی والے طبقے کو پیٹرول اور دیگر اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دینے کے منصوبے کو مکمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1450824172721086472
رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کہا کہ ہمیں مہنگائی کے اثرات کا احساس ہے اسی لیے تو ہم نے صحت کارڈ، کسان کارڈاور احساس پروگرام کے دائرہ کار کو بڑھارہے ہیں، وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایات کی کہ ملک میں کمزور طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا پروگرام جلد شروع کیا جائے۔


اجلاس میں شرکاء کی جانب سے کم آمدنی والے طبقے کیلئے پیٹرول پر بھی سبسڈی دینے کی تجویز سامنے آئی جس پر غور بھی کیا جارہا ہے۔

اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بتایا کہ وزیراعظم نے پیٹرول پر کم آمدنی والے طبقے کو سبسڈی دینے کیلئے پروگرام تشکیل دینے کی ہدایات کی ہے جس کے تحت رکشہ، عوامی سواریوں کو پیٹرول کی قیمت میں ریلیف دیا جائے گا۔
 

Ali raza babar

Chief Minister (5k+ posts)
وہ کیسے جناب؟
Because uski koi accountability possible hi nahi hay practically woh bhi hamaray mulk kay mizaaj mei.
Yeh Ehsas program ye targeted subsidy targeted Manzoor e nazar logon ka Daulat Banany ka target poora kerny mei kaam aati hein.
Inko chahiye General Subsidy dein
Jo Safaid posh middle class hay uska kya qasoor hay.

Mehngai hoti hay to ameer bhi rate berhata hay ghareeb bhi.
Mill malikaan Cheeni mehngi kerty hein.
Rikshaw wala karaya mehnga kerta hay.
Pista hay to Middle class tankhwa daar tabqa
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
غریب بندے کے پاس نہ گاڑی اور نہ موٹر سائیکل، پیٹرول کی سبسڈی سے کیا فرق پڑے گا؟ رکشے اور بس والے حضرات سستا پیٹرول بیچنا شروع کردیں گے۔

سبسڈی سے اشیاء کی قیمتیں بھی نیچے نہیں آئیں گی، کیونکہ کمرشل استعمال کا پیٹرول اسی دام میں بکے گا اور چیزوں پر کرایہ کم نہیں ہوگا۔

اگر سبسڈی دینی ہے تو سب سے پہلے اشیاء خردو نوش پر دیں، اور اسکا واحد حل راشن کارڈ کا اجراء ہے۔
دوسرا کام پرائس کمیٹیوں کا فعال کردار ہے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ بازار میں لوگ اپنی من مرضی کی قیمتیں لگائے بیٹھے ہیں۔

تیسرا راستہ پھر وہی ہے کہ امپورٹ بِل کو گھٹا دیا جائے۔ لیکن اس سے ہماری انڈسٹری متاثر ہوگی اور بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوگا، البتّہ ڈالر کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے اشیاء کی قیمت پر ضرور فرق پڑے گا۔